قومی ٹیم کی سلیکشن پر حکومتی حلقے بھی سلیکٹرز پر انگلیاں اٹھانے لگے
فواد عالم اور وہاب ریاض کو نظر انداز کرنے کی کیا وجوہات تھیں؟ قائمہ کمیٹی
دورئہ برطانیہ کیلیے قومی ٹیم کی سلیکشن کے بعد حکومتی حلقے بھی سلیکٹرز پر انگلیاں اٹھانے لگے.
دورئہ انگلینڈ کیلیے منتخب ناتجربہ کار اسکواڈ میں کئی حیران کن فیصلے سامنے آئے، مشکل کنڈیشنز میں ٹیسٹ میچز کیلیے جہاں اس فارمیٹ میں ایک میچ کا بھی تجربہ نہ رکھنے والے امام الحق، فخرزمان، فہیم اشرف، عثمان صلاح الدین اور سعد علی جیسے کھلاڑیوں کو شرکت کا اہل سمجھا گیا، وہیں ڈومیسٹک کرکٹ کے عمدہ پرفارمرز اور ٹیسٹ میچز کیلیے موزوں کئی کرکٹرز منہ دیکھتے رہ گئے ان فیصلوں پر میڈیا میں تنقید تو جاری تھی۔
گزشتہ روز پارلیمنٹ ہاؤس میں ہونے والے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے اجلاس میں بھی ٹیم کی سلیکشن پر سوالات اٹھائے گئے، صدارت کرنے والے کمیٹی چیئرمین عبدالقہار خان وادان نے کہاکہ چیف سلیکٹر انضمام الحق کے بھتیجے امام الحق اور فخر زمان کو کس کارکردگی کی بنیاد پر ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا گیا، فواد عالم اور وہاب ریاض کو نظر انداز کرنے کی کیا وجوہات ہیں؟
جواب میں چیئرمین کرکٹ بورڈ نے کہاکہ میں ٹیم سلیکشن کے معاملات میں کبھی مداخلت نہیں کرتا، اجلاس میں پاکستان سپر لیگ کے آڈٹ کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، نجم سیٹھی اور دیگر پی سی بی حکام نے اس حوالے سے قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا۔
ارکان نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہاکہ جو دستاویز مانگی گئیں وہ بورڈ نے فراہم نہیں کیں، جو پیش کی گئیں وہ بھی اس قابل نہیں کہ پڑھی جا سکیں،پی سی بی اتنا بڑا ادارہ ہے لیکن صرف 2صفحات پیش کیے گئے۔
نجم سیٹھی نے پی سی بی کے مالیاتی امور دیکھنے والے حکام کو تاخیر کی وجہ قرار دیتے ہوئے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ پی ایس ایل کا آڈٹ جلد مکمل کرا لیا جائے گا، اس حوالے سے ضرور احتساب ہونا چاہیے جس پر کمیٹی نے لیگ کی فرنچائزز سے معاہدوں اور گیٹ منی کی تفصیلات فراہم کرنے کی بھی ہدایت کردی۔
کمیٹی ارکان نے بطور پی ایس ایل چیئرمین نجم سیٹھی کی خدمات کو سراہتے ہوئے انھیں تنخواہ بھی دینے کی تجویز دی، ساتھ ہی راولپنڈی، ملتان سمیت دیگر سینٹرز پر بھی پی ایس ایل کے میچز منعقد کرانے کا کہا۔
بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہاکہ فواد عالم کے معاملے پر سلیکشن کمیٹی اور کوچز بہتر بتا سکتے ہیں۔ اگلے12ماہ قومی کرکٹ ٹیم بیرون ملک دوروں میں مصروف ہوگی، میں2019میں ہوم سیریز کیلیے پُرامید ہوں، ٹیم کا ڈسپلن برقرار ہے، پی ایس ایل کے تمام کنٹریکٹس ختم ہو گئے، بورڈ اگلے ایڈیشن کیلیے نئے معاہدے تیار کرے گا، آئندہ راولپنڈی میں میچز کیلیے بریفنگ لے لی ہے، پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش کیلیے فنڈز بھی دینگے۔
نجم سیٹھی نے مزید کہاکہ پی ایس ایل میں5ملین ڈالرز سے زائد کی آمدنی متوقع ہے، گزشتہ ایونٹ میں3ملین سے زائد کی آمدنی ہوئی۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ بھارت کیخلاف ہرجانہ کیس پرآئی سی سی کی سماعت ضرور ہوگی،ابھی اس معاملے میں بات کرنے کی اجازت نہیں، امیدہے اکتوبر تک فیصلہ ہوجائے گا۔
دورئہ انگلینڈ کیلیے منتخب ناتجربہ کار اسکواڈ میں کئی حیران کن فیصلے سامنے آئے، مشکل کنڈیشنز میں ٹیسٹ میچز کیلیے جہاں اس فارمیٹ میں ایک میچ کا بھی تجربہ نہ رکھنے والے امام الحق، فخرزمان، فہیم اشرف، عثمان صلاح الدین اور سعد علی جیسے کھلاڑیوں کو شرکت کا اہل سمجھا گیا، وہیں ڈومیسٹک کرکٹ کے عمدہ پرفارمرز اور ٹیسٹ میچز کیلیے موزوں کئی کرکٹرز منہ دیکھتے رہ گئے ان فیصلوں پر میڈیا میں تنقید تو جاری تھی۔
گزشتہ روز پارلیمنٹ ہاؤس میں ہونے والے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے اجلاس میں بھی ٹیم کی سلیکشن پر سوالات اٹھائے گئے، صدارت کرنے والے کمیٹی چیئرمین عبدالقہار خان وادان نے کہاکہ چیف سلیکٹر انضمام الحق کے بھتیجے امام الحق اور فخر زمان کو کس کارکردگی کی بنیاد پر ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا گیا، فواد عالم اور وہاب ریاض کو نظر انداز کرنے کی کیا وجوہات ہیں؟
جواب میں چیئرمین کرکٹ بورڈ نے کہاکہ میں ٹیم سلیکشن کے معاملات میں کبھی مداخلت نہیں کرتا، اجلاس میں پاکستان سپر لیگ کے آڈٹ کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، نجم سیٹھی اور دیگر پی سی بی حکام نے اس حوالے سے قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا۔
ارکان نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہاکہ جو دستاویز مانگی گئیں وہ بورڈ نے فراہم نہیں کیں، جو پیش کی گئیں وہ بھی اس قابل نہیں کہ پڑھی جا سکیں،پی سی بی اتنا بڑا ادارہ ہے لیکن صرف 2صفحات پیش کیے گئے۔
نجم سیٹھی نے پی سی بی کے مالیاتی امور دیکھنے والے حکام کو تاخیر کی وجہ قرار دیتے ہوئے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ پی ایس ایل کا آڈٹ جلد مکمل کرا لیا جائے گا، اس حوالے سے ضرور احتساب ہونا چاہیے جس پر کمیٹی نے لیگ کی فرنچائزز سے معاہدوں اور گیٹ منی کی تفصیلات فراہم کرنے کی بھی ہدایت کردی۔
کمیٹی ارکان نے بطور پی ایس ایل چیئرمین نجم سیٹھی کی خدمات کو سراہتے ہوئے انھیں تنخواہ بھی دینے کی تجویز دی، ساتھ ہی راولپنڈی، ملتان سمیت دیگر سینٹرز پر بھی پی ایس ایل کے میچز منعقد کرانے کا کہا۔
بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہاکہ فواد عالم کے معاملے پر سلیکشن کمیٹی اور کوچز بہتر بتا سکتے ہیں۔ اگلے12ماہ قومی کرکٹ ٹیم بیرون ملک دوروں میں مصروف ہوگی، میں2019میں ہوم سیریز کیلیے پُرامید ہوں، ٹیم کا ڈسپلن برقرار ہے، پی ایس ایل کے تمام کنٹریکٹس ختم ہو گئے، بورڈ اگلے ایڈیشن کیلیے نئے معاہدے تیار کرے گا، آئندہ راولپنڈی میں میچز کیلیے بریفنگ لے لی ہے، پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش کیلیے فنڈز بھی دینگے۔
نجم سیٹھی نے مزید کہاکہ پی ایس ایل میں5ملین ڈالرز سے زائد کی آمدنی متوقع ہے، گزشتہ ایونٹ میں3ملین سے زائد کی آمدنی ہوئی۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ بھارت کیخلاف ہرجانہ کیس پرآئی سی سی کی سماعت ضرور ہوگی،ابھی اس معاملے میں بات کرنے کی اجازت نہیں، امیدہے اکتوبر تک فیصلہ ہوجائے گا۔