سکھ یاتریوں نے بھارتی سفارت کاروں کو گوردوارہ سچا سودا میں داخلے سے روک دیا
بھارتی میڈیا کے منفی پروپیگنڈے کی وجہ سے پاکستان آئے سکھ یاتریوں کے خاندان تشویش میں مبتلا ہوئے
ISLAMABAD:
پاکستان آئے بھارتی سکھ یاتریوں نے گورونانک دیوجی کی زندگی پر مبنی متنازع فلم کے خلاف احتجاجاً بھارتی سفارت خانے کے عملے کو جنم استھان ننکانہ صاحب کے بعد اب گوردوارہ سچا سودا میں داخل ہونے سے روک دیا اور کل لاہور میں بھی احتجاج کی کال دے دی۔
بھارتی سکھ یاتریوں کے وفد کے سربراہ سردارگورمیت سنگھ نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا متنازعہ فلم کی وجہ سے دنیا بھرکے سکھ دکھی اورغم وغصے کا اظہار کررہے ہیں، شرومنی گوردوارہ پربندھک کمیٹی بھی اس فلم کے خلاف احتجاج کررہی ہے جبکہ فلم کے پروڈیوسر کو سکھ مذہب سے نکالا جا چکا ہے۔
گورمیت سنگھ نے کہا کہ بھارتی میڈیا کے منفی پروپیگنڈے کی وجہ سے پاکستان آئے سکھ یاتریوں کے خاندان تشویش میں مبتلا ہوگئے اور انہوں نے سکھ یاتریوں سے رابطے کیے ہیں جس پر انہیں حقیقی صورتحال کا علم ہوا۔
سردار گورمیت سنگھ نے کہا کہ بھارتی سفارت خانے کے دو اہل کار جن میں ایک خاتون شامل تھیں انہوں نے گوردوارہ جنم استھان ننکانہ صاحب میں داخل ہونے اوربھارتی سکھوں سے ملاقات کرنے کی کوشش کی تاہم بھارتی سکھ یاتریوں نے ملاقات سے انکارکردیا جس پر انہیں اندرجانے کی اجازت نہ مل سکی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: پاکستان نے سکھ یاتریوں سے متعلق بھارتی الزامات کو مسترد کردیا
بعد ازاں بھارتی سفارتی اہل کار منجیت سنگھ دیمن اور ان کی اہلیہ نے منگل کے روز گوردوارہ سچا سودا فاروق آباد میں داخل ہونے اور بھارتی سکھ یاتریوں سے ملاقات کی کوشش کی تاہم سکھوں نے انہیں اندر جانے کی اجازت نہیں دی۔
پاکستان سکھ پربندھک کمیٹی کے سیکریٹری جنرل سردارگوپال سنگھ چاؤلہ نے بتایا کہ بھارتی سفارتی عملے کو بتایا گیا کہ بھارت میں بننے والی متنازع فلم نانک شاہ فقیر کی وجہ سے سکھ کمیونٹی احتجاج کررہی ہے ، دنیا بھرسے آئے ہوئے سکھ انہیں دیکھ کر مشتعل ہوسکتے ہیں اور گوردوارہ کے اندر احتجاج کا خدشہ ہے اس لیے وہ اندر نہ جائیں۔
ایک سینئر سکھ رہنما نے بتایا کہ بھارتی سفارت خانے کے اہل کاروں کو روکنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وہ بھارتی سکھ یاتریوں کو پاکستان کے خلاف ورغلاتے ہیں، خود بھارتی سکھ یاتریوں کے جتھہ لیڈروں نے بھی ملاقات سے انکارکیا ہے، ان کی اجازت کے بغیر سفارت خانے کے عملے کو ملاقات کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
واضح رہے کہ 1700 کے قریب بھارتی سکھ یاتری مذہبی رسومات اداکرنے پاکستان آئے ہوئے ہیں، بھارت نے دو روزپہلے یہ الزام بھی لگایا تھا کہ ان کے ہائی کمشنر کو بھارتی سکھ یاتریوں سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی تاہم دفتر خارجہ نے ان الزام کو مضحکہ خیز اوربے بنیاد قرار دے کر حقائق واضح کیے تھے۔
پاکستان آئے بھارتی سکھ یاتریوں نے گورونانک دیوجی کی زندگی پر مبنی متنازع فلم کے خلاف احتجاجاً بھارتی سفارت خانے کے عملے کو جنم استھان ننکانہ صاحب کے بعد اب گوردوارہ سچا سودا میں داخل ہونے سے روک دیا اور کل لاہور میں بھی احتجاج کی کال دے دی۔
بھارتی سکھ یاتریوں کے وفد کے سربراہ سردارگورمیت سنگھ نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا متنازعہ فلم کی وجہ سے دنیا بھرکے سکھ دکھی اورغم وغصے کا اظہار کررہے ہیں، شرومنی گوردوارہ پربندھک کمیٹی بھی اس فلم کے خلاف احتجاج کررہی ہے جبکہ فلم کے پروڈیوسر کو سکھ مذہب سے نکالا جا چکا ہے۔
گورمیت سنگھ نے کہا کہ بھارتی میڈیا کے منفی پروپیگنڈے کی وجہ سے پاکستان آئے سکھ یاتریوں کے خاندان تشویش میں مبتلا ہوگئے اور انہوں نے سکھ یاتریوں سے رابطے کیے ہیں جس پر انہیں حقیقی صورتحال کا علم ہوا۔
سردار گورمیت سنگھ نے کہا کہ بھارتی سفارت خانے کے دو اہل کار جن میں ایک خاتون شامل تھیں انہوں نے گوردوارہ جنم استھان ننکانہ صاحب میں داخل ہونے اوربھارتی سکھوں سے ملاقات کرنے کی کوشش کی تاہم بھارتی سکھ یاتریوں نے ملاقات سے انکارکردیا جس پر انہیں اندرجانے کی اجازت نہ مل سکی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: پاکستان نے سکھ یاتریوں سے متعلق بھارتی الزامات کو مسترد کردیا
بعد ازاں بھارتی سفارتی اہل کار منجیت سنگھ دیمن اور ان کی اہلیہ نے منگل کے روز گوردوارہ سچا سودا فاروق آباد میں داخل ہونے اور بھارتی سکھ یاتریوں سے ملاقات کی کوشش کی تاہم سکھوں نے انہیں اندر جانے کی اجازت نہیں دی۔
پاکستان سکھ پربندھک کمیٹی کے سیکریٹری جنرل سردارگوپال سنگھ چاؤلہ نے بتایا کہ بھارتی سفارتی عملے کو بتایا گیا کہ بھارت میں بننے والی متنازع فلم نانک شاہ فقیر کی وجہ سے سکھ کمیونٹی احتجاج کررہی ہے ، دنیا بھرسے آئے ہوئے سکھ انہیں دیکھ کر مشتعل ہوسکتے ہیں اور گوردوارہ کے اندر احتجاج کا خدشہ ہے اس لیے وہ اندر نہ جائیں۔
ایک سینئر سکھ رہنما نے بتایا کہ بھارتی سفارت خانے کے اہل کاروں کو روکنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وہ بھارتی سکھ یاتریوں کو پاکستان کے خلاف ورغلاتے ہیں، خود بھارتی سکھ یاتریوں کے جتھہ لیڈروں نے بھی ملاقات سے انکارکیا ہے، ان کی اجازت کے بغیر سفارت خانے کے عملے کو ملاقات کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
واضح رہے کہ 1700 کے قریب بھارتی سکھ یاتری مذہبی رسومات اداکرنے پاکستان آئے ہوئے ہیں، بھارت نے دو روزپہلے یہ الزام بھی لگایا تھا کہ ان کے ہائی کمشنر کو بھارتی سکھ یاتریوں سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی تاہم دفتر خارجہ نے ان الزام کو مضحکہ خیز اوربے بنیاد قرار دے کر حقائق واضح کیے تھے۔