پرویزمشرف کی ہائیکورٹ میں پیشی سخت ترین حفاظتی انتظامات

فوج،رینجرز،پولیس،موٹروے پولیس کی عدالت کے اندراورباہرجدیدآلات کیساتھ تعیناتی.

ملک کاآئین توڑنے والے کیلیے وی وی آئی پی پروٹوکول افسوسناک ہے،توصیف آصف فوٹو: فائل

سابق صدرجنرل (ر) پرویزمشرف کی اسلام آباد ہائیکورٹ آمد کے موقع پر وکلا اور صحافیوں کو ہائیکورٹ کی عمارت میں داخل ہونے سے روک دیاگیا۔ سخت ترین سیکیورٹی انتظامات میں جنرل پرویز مشرف ہائیکورٹ پہنچے تو عدالت عالیہ کے داخلی اور خارجی گیٹ بند کردیے گئے۔

ہائیکورٹ بار کے عہدیداروں سمیت سینئر وکلا جو ہائیکورٹ کی حدود سے باہر تھے انھیں اندر نہیں آنے دیا گیا اور جو وکلا احاطہ عدالت میں تھے انکو باہر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ سابق صدر کی ہائیکورٹ آمد کے موقع پر فوج، رینجرز، پولیس اور موٹروے پولیس کی بھاری نفری نے سیکیورٹی کی ذمے داریاں انجام دیں۔ جنرل مشرف کی گاڑی کے ساتھ فوج کے جوانوں کی سیکیورٹی تھی جبکہ ہائیکورٹ کی حدود میں رینجرز کے جوانوں کی بھاری تعداد نے سیکیورٹی سنبھال رکھی تھی۔




 

رینجرز کے جوان ہائیکورٹ اور ملحقہ عمارتوں کی چھتوں پر بھی جدیدآلات کے ذریعے سیکیورٹی امور انجام دیتے رہے جبکہ اسلام آباد پولیس کی بھاری تعداد وہاں موجود افراد کو اندر داخل ہونے سے روکتی رہی۔ ہائیکورٹ کے اندر اور اطراف میں موٹروے پولیس گاڑیوں کی چیکنگ میں مصروف رہی۔ کشمیرہائی وے پر زیروپوائنٹ سے عدالت عالیہ تک سڑک پر سیکیورٹی اہلکاروں کی بھاری تعداد تعینات کی گئی تھی۔

عدالت عالیہ کی عمارت کے تمام سیکیورٹی امور سیکیورٹی اہلکاروں نے اپنے ہاتھ میں لے لیے تھے۔ وکلا احتجاج کرتے رہے کہ ان کو عدالت عالیہ میں داخل ہونے سے کیوں روکاجا رہاہے لیکن جب تک سابق صدرجنرل مشرف عدالت سے نکل کر اپنی رہائش گاہ کی جانب روانہ نہیں ہوگئے اس وقت تک گیٹوں پر تعینات رینجرز کے جوانوں نے گیٹ نہیں کھولنے دیے۔ اس موقع پر سابق صدر کے خلاف آرٹیکل6 کے تحت کارروائی کی درخواست دائر کرنے والے لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بار کے صدرتوصیف آصف سمیت وکلا نے شدید احتجاج کیا۔ وکلا کا کہنا تھاکہ جس شخص نے ملک کا آئین توڑا، ججوں کو حراست میں رکھا، وکلا پر تشدد کیا، آج اس کی آمد کے موقع پر وی وی آئی پی پروٹوکول کا اہتمام انتہائی افسوسناک ہے۔
Load Next Story