شریف برادران سے غیر ضروری سیکیورٹی واپس لی جائےالیکشن کمیشن
حفاظت کیلیے761اہلکاروں کے مامور ہونے کی خبروں پر نوٹس، آئی جی خیبر پختونخوا کی تبدیلی کاحکم
الیکشن کمیشن نے شریف برادران کے پروٹوکول کا نوٹس لیتے ہوئے نواز شریف اور شہباز شریف سے غیر ضروری سکیورٹی واپس لینے اور آئی جی خیبر پختونخوا کو تبدیل کرنے کا حکم دیدیا جبکہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی حکومتوں سے بیورو کریسی میں تبدیلی کے حوالے سے 7 روز میں وضاحت طلب کرلی۔
ٹی وی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے حکم دیا ہے کہ شریف برادران کو قانون سے ہٹ کر دیا گیا غیرضروری پروٹوکول واپس لیا جائے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے شریف برادران کو ضرورت سے زیادہ سکیورٹی ملنے کی میڈیا پر چلنے والی خبروں پر نوٹس لیا گیا۔ الیکشن کمشن نے حکم دیا ہے کہ نواز شریف اور شہباز شریف سے غیر ضروری سکیورٹی واپس لی جائے۔ الیکشن کمیشن کو شکایت ملی کہ شریف برادران اور اہلخانہ کی سکیورٹی کیلئے761 اہلکار اور 54 گاڑیاں ہیں۔ الیکشن کمیشن نے ہدایت کی کہ نواز شریف کو سابق وزیر اعظم اور شہباز شریف کو سابق وزیر اعلی والی سکیورٹی فراہم کی جائے۔
ٹی وی کے مطابق شریف برادران کی سکیورٹی کیلئے ایلیٹ فورس کے 317 اور پولیس کے 302، پنجاب کانسٹیبلری کے 108اور ڈسٹرکٹ پولیس کے 34اہلکار تعینات ہیں۔ الیکشن کمیشن نے آئی جی خیبر پختونخوا اکبر ہوتی کو تبدیل کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ الیکشن کمیشن کو آئی جی خیبر پختونخوا اکبر ہوتی کیخلاف شکایات موصول ہوئی تھیں کہ ان کے چھ قریبی عزیز انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں اور وہ جانبداری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے ان شکایات پر نوٹس لیتے ہوئے صوبائی حکومت کو حکم دیا ہے کہ فوری طور پر آئی جی پولیس کو تبدیل کیا جائے۔
اس سلسلے میں ڈی جی الیکشن کمیشن کی جانب سے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ آئی جی کے پی کے کے چھ قریبی عزیز عام انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، اسلئے ان کو تین روز کے اندر تبدیل کیا جائے۔ اس وقت شہرت اور کارکردگی کی بنیاد پر ایڈیشنل آئی جی کے پی کے خالد محسود ایک بہتر انتخاب ہوں گے، اس نام کو زیرغور لایا جائے۔ مذکورہ خط کی کاپی نگران وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو بھی ارسال کر دی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن نے بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی حکومتوں سے بیورو کریسی میں تبدیلی کے حوالے سے وضاحت طلب کرتے ہوئے اس حوالے سے7دن کا وقت دیدیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے2 اپریل کو تمام صوبائی حکومتوں کو ہدایت جاری کی تھی کہ تمام بیوروکریسی کو تبدیل کیا جائے تاکہ غیرجانبدار افسران کی نگرانی میں عام انتخابات کی شفافیت کو یقینی بنایا جائے۔ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی نگران حکومتوں کی جانب سے بیوروکریسی میں تبدیلی کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی ہدایت پر عملدرآمد کیلئے کوئی جواب داخل نہیں کرایا گیا ۔
الیکشن کمیشن نے دونوں نگران حکومتوں کو خط تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگلے 7دن میں دونوں حکومتیں اپنے اپنے صوبوں میں بیورو کریسی میں تبدیلی اور نئی تقرریوں کے حوالے سے الیکشن کمیشن کو معلومات فراہم کریں۔ دریں اثناء صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن چاروں صوبوں میں غیر جانبداری کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کر رہا ہے۔ الیکشن کمیشن عام انتخابات کے بروقت انعقاد کیلئے پوری طرح تیار ہے۔ حساس پولنگ سٹیشنوں کی سرگرمیوں کی سیٹلائٹ مانیٹرنگ کا منصوبہ تیار کیا ہے۔
ٹی وی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے حکم دیا ہے کہ شریف برادران کو قانون سے ہٹ کر دیا گیا غیرضروری پروٹوکول واپس لیا جائے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے شریف برادران کو ضرورت سے زیادہ سکیورٹی ملنے کی میڈیا پر چلنے والی خبروں پر نوٹس لیا گیا۔ الیکشن کمشن نے حکم دیا ہے کہ نواز شریف اور شہباز شریف سے غیر ضروری سکیورٹی واپس لی جائے۔ الیکشن کمیشن کو شکایت ملی کہ شریف برادران اور اہلخانہ کی سکیورٹی کیلئے761 اہلکار اور 54 گاڑیاں ہیں۔ الیکشن کمیشن نے ہدایت کی کہ نواز شریف کو سابق وزیر اعظم اور شہباز شریف کو سابق وزیر اعلی والی سکیورٹی فراہم کی جائے۔
ٹی وی کے مطابق شریف برادران کی سکیورٹی کیلئے ایلیٹ فورس کے 317 اور پولیس کے 302، پنجاب کانسٹیبلری کے 108اور ڈسٹرکٹ پولیس کے 34اہلکار تعینات ہیں۔ الیکشن کمیشن نے آئی جی خیبر پختونخوا اکبر ہوتی کو تبدیل کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ الیکشن کمیشن کو آئی جی خیبر پختونخوا اکبر ہوتی کیخلاف شکایات موصول ہوئی تھیں کہ ان کے چھ قریبی عزیز انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں اور وہ جانبداری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے ان شکایات پر نوٹس لیتے ہوئے صوبائی حکومت کو حکم دیا ہے کہ فوری طور پر آئی جی پولیس کو تبدیل کیا جائے۔
اس سلسلے میں ڈی جی الیکشن کمیشن کی جانب سے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ آئی جی کے پی کے کے چھ قریبی عزیز عام انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، اسلئے ان کو تین روز کے اندر تبدیل کیا جائے۔ اس وقت شہرت اور کارکردگی کی بنیاد پر ایڈیشنل آئی جی کے پی کے خالد محسود ایک بہتر انتخاب ہوں گے، اس نام کو زیرغور لایا جائے۔ مذکورہ خط کی کاپی نگران وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو بھی ارسال کر دی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن نے بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی حکومتوں سے بیورو کریسی میں تبدیلی کے حوالے سے وضاحت طلب کرتے ہوئے اس حوالے سے7دن کا وقت دیدیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے2 اپریل کو تمام صوبائی حکومتوں کو ہدایت جاری کی تھی کہ تمام بیوروکریسی کو تبدیل کیا جائے تاکہ غیرجانبدار افسران کی نگرانی میں عام انتخابات کی شفافیت کو یقینی بنایا جائے۔ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی نگران حکومتوں کی جانب سے بیوروکریسی میں تبدیلی کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی ہدایت پر عملدرآمد کیلئے کوئی جواب داخل نہیں کرایا گیا ۔
الیکشن کمیشن نے دونوں نگران حکومتوں کو خط تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگلے 7دن میں دونوں حکومتیں اپنے اپنے صوبوں میں بیورو کریسی میں تبدیلی اور نئی تقرریوں کے حوالے سے الیکشن کمیشن کو معلومات فراہم کریں۔ دریں اثناء صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن چاروں صوبوں میں غیر جانبداری کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کر رہا ہے۔ الیکشن کمیشن عام انتخابات کے بروقت انعقاد کیلئے پوری طرح تیار ہے۔ حساس پولنگ سٹیشنوں کی سرگرمیوں کی سیٹلائٹ مانیٹرنگ کا منصوبہ تیار کیا ہے۔