تنقید نہ رکی توٹکٹ نہیں لوں گا چوہدری نثارکا پارٹی قیادت کو پیغام
نواز شریف فی الحال دُوریاں مٹانے کے موڈ میں نہیں، ذرائع
PESHAWAR:
مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے پارٹی قیاد ت کوخبردارکیاہے کہ اگر ان کیخلاف پارٹی کے بعض سرکردہ رہنماؤں کی مبینہ سرپرستی میں منفی مہم کاسلسلہ نہ روکاتووہ عام انتخابات میں آزادحیثیت سے حصہ لیں گے۔
ن لیگ کے قابل اعتماد رہنماؤں کے ساتھ بات چیت میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سابق وزیرداخلہ مریم نواز سے ان کی کشیدگی کے حوالے سے پارٹی قائدنوازشریف کے کردار سے ناخوش ہیں ۔
اطلاعات کے مطابق نوازشریف اپنی صاحبزادی کا ساتھ دے رہے ہیں اور چوہدری نثارکے ساتھ دوریاں ختم کرنے کے موڈ میں نہیں ہیں۔ پارٹی صدراور پنجاب کے وزیراعلیٰ شہبازشریف سے لاہورمیں حالیہ ملاقات کے دوران چوہدری نثار نے یہ پیغام دیاکہ اگر سینئر قیادت کی ان پر تنقید کا سلسلہ جاری رہا تووہ پارٹی ٹکٹ پر الیکشن نہیں لڑیں گے جب کہ مریم نواز کے اس بیان نے کہ پارٹی چوہدری نثار کو ٹکٹ دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کرے گی جلتی پر تیل کا کام کیا۔ اگرچہ وزیراعلیٰ پنجاب کے کہنے پر چوہدری نثار نے خاموشی اختیار کی اور پارٹی پالیسیوں پر تنقید سے گریز کیا تاہم مریم نواز کے بیان کا بھرپور جواب دیا۔
معاملے سے باخبر ن لیگ کے ایک ذریعے نے بتایا کہ شہبازشریف جنگ بندی چاہتے ہیں لیکن دونوں جانب سے ایسا نہیں ہورہا۔ چوہدری نثار سابق وزیراعظم کی طرف سے ان کی ملاقات سے متعلق شہبازشریف کی درخواستیں رد کیے جانے کو تذلیل سمجھتے ہیں ۔
مسلم لیگ ن پنجاب شاخ کے ذرائع کے مطابق شہبازشریف حلقے اور پارٹی میں اثرورسوخ کے حامل ہونے کے باعث چوہدری نثارکے تحفظات دور کرنا چاہتے ہیں۔ ن لیگ کے ایک رکن پنجاب اسمبلی کا کہنا ہے کہ چوہدری نثارکا شماران رہنماؤں میں ہوتا ہے جن کا الیکشن جیتنا پارٹی ٹکٹ پر منحصر نہیں، اس کے علاوہ چوہدری نثارکا ن لیگ میں راجپوت لابی پر بھی گہرا اثرورسوخ ہے جس کی پنجاب اورمرکز میں مضبوط موجودگی ہے۔ رکن اسمبلی کے مطابق چوہدری نثار کا آزادانہ طور پر الیکشن لڑنا شہبازشریف کی قیادت کے لیے بڑا دھچکا ثابت ہوگا۔
سابق وزیراعظم کے قریبی ذرائع کے مطابق چوہدری نثار کو اس لیے سائیڈ لائن کیا گیا ہے کیونکہ نواز شریف حالیہ مہینوں میں اپنی پالیسیوں پر تنقید کے باعث ان سے خوش نہیں ہیں۔ ن لیگ کے ایک سینیٹر کا کہنا ہے کہ مشکل وقت میں وفادار لوگ اختلافات کو ایک طرف رکھتے ہوئے پارٹی کمان کے ساتھ کھڑے ہوئے لیکن چوہدری نثار نے ایسا نہیں کیا جس سے پارٹی قیادت نالاں ہے جبکہ ن لیگ پنجاب شاخ کے کئی رہنماؤں کاخیال ہے کہ نثارپارٹی قیادت سے اس لئے نالاں ہیں کیونکہ سابق وزیراعظم نے ریاستی اداروں سے محاذآرائی کے حوالے سے انکے مشوروں کواہمیت نہیںدی ۔
مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے پارٹی قیاد ت کوخبردارکیاہے کہ اگر ان کیخلاف پارٹی کے بعض سرکردہ رہنماؤں کی مبینہ سرپرستی میں منفی مہم کاسلسلہ نہ روکاتووہ عام انتخابات میں آزادحیثیت سے حصہ لیں گے۔
ن لیگ کے قابل اعتماد رہنماؤں کے ساتھ بات چیت میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سابق وزیرداخلہ مریم نواز سے ان کی کشیدگی کے حوالے سے پارٹی قائدنوازشریف کے کردار سے ناخوش ہیں ۔
اطلاعات کے مطابق نوازشریف اپنی صاحبزادی کا ساتھ دے رہے ہیں اور چوہدری نثارکے ساتھ دوریاں ختم کرنے کے موڈ میں نہیں ہیں۔ پارٹی صدراور پنجاب کے وزیراعلیٰ شہبازشریف سے لاہورمیں حالیہ ملاقات کے دوران چوہدری نثار نے یہ پیغام دیاکہ اگر سینئر قیادت کی ان پر تنقید کا سلسلہ جاری رہا تووہ پارٹی ٹکٹ پر الیکشن نہیں لڑیں گے جب کہ مریم نواز کے اس بیان نے کہ پارٹی چوہدری نثار کو ٹکٹ دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کرے گی جلتی پر تیل کا کام کیا۔ اگرچہ وزیراعلیٰ پنجاب کے کہنے پر چوہدری نثار نے خاموشی اختیار کی اور پارٹی پالیسیوں پر تنقید سے گریز کیا تاہم مریم نواز کے بیان کا بھرپور جواب دیا۔
معاملے سے باخبر ن لیگ کے ایک ذریعے نے بتایا کہ شہبازشریف جنگ بندی چاہتے ہیں لیکن دونوں جانب سے ایسا نہیں ہورہا۔ چوہدری نثار سابق وزیراعظم کی طرف سے ان کی ملاقات سے متعلق شہبازشریف کی درخواستیں رد کیے جانے کو تذلیل سمجھتے ہیں ۔
مسلم لیگ ن پنجاب شاخ کے ذرائع کے مطابق شہبازشریف حلقے اور پارٹی میں اثرورسوخ کے حامل ہونے کے باعث چوہدری نثارکے تحفظات دور کرنا چاہتے ہیں۔ ن لیگ کے ایک رکن پنجاب اسمبلی کا کہنا ہے کہ چوہدری نثارکا شماران رہنماؤں میں ہوتا ہے جن کا الیکشن جیتنا پارٹی ٹکٹ پر منحصر نہیں، اس کے علاوہ چوہدری نثارکا ن لیگ میں راجپوت لابی پر بھی گہرا اثرورسوخ ہے جس کی پنجاب اورمرکز میں مضبوط موجودگی ہے۔ رکن اسمبلی کے مطابق چوہدری نثار کا آزادانہ طور پر الیکشن لڑنا شہبازشریف کی قیادت کے لیے بڑا دھچکا ثابت ہوگا۔
سابق وزیراعظم کے قریبی ذرائع کے مطابق چوہدری نثار کو اس لیے سائیڈ لائن کیا گیا ہے کیونکہ نواز شریف حالیہ مہینوں میں اپنی پالیسیوں پر تنقید کے باعث ان سے خوش نہیں ہیں۔ ن لیگ کے ایک سینیٹر کا کہنا ہے کہ مشکل وقت میں وفادار لوگ اختلافات کو ایک طرف رکھتے ہوئے پارٹی کمان کے ساتھ کھڑے ہوئے لیکن چوہدری نثار نے ایسا نہیں کیا جس سے پارٹی قیادت نالاں ہے جبکہ ن لیگ پنجاب شاخ کے کئی رہنماؤں کاخیال ہے کہ نثارپارٹی قیادت سے اس لئے نالاں ہیں کیونکہ سابق وزیراعظم نے ریاستی اداروں سے محاذآرائی کے حوالے سے انکے مشوروں کواہمیت نہیںدی ۔