ووٹ بیچنے کے الزام میں شوکاز نوٹس ملنے پر اکثریتی پی ٹی آئی ارکان کا عدالت جانے کا فیصلہ

عمران خان نے ہمیشہ الزامات کی سیاست کی۔ ان کے خلاف عدالت جاؤں گا، ایم پی اے جاوید نسیم

اے این پی اورقومی وطن پارٹی کے ارکان کو بھی رقم دی گئی،1 ارب 20 کروڑ روپے تقسیم ہوئے، رپورٹ عمران کو پیش۔ فوٹو: فائل

SHAH SADAR DIN:
تحریک انصاف کے ارکان صوبائی اسمبلی نے سینٹ انتخابات میں ووٹ بیچنے کے الزام میں شوکاز نوٹس پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور بعض ارکان نے عدالت جانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایم پی اے جاوید نسیم جو دو روز قبل ہی (ق) لیگ میں شامل ہوئے ہیں، انہوں نے ایکسپریس کو بتایا کہ مجھ سمیت کئی ارکان نے عدالت سے رجوع کرنیکا فیصلہ کیا ہے، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی قیادت تو تین سال پہلے انھیں پارٹی سے نکال چکی ہے لٰہذا ان پر پی ٹی آئی کا ڈسپلن کہاں سے لاگو ہوتا ہے، عمران خان نے ہمیشہ الزامات کی سیاست کی۔ ان کے خلاف عدالت جاؤں گا۔

عارف یوسف نے کہا کہ صبح تک میرا نام لسٹ میں شامل نہیں تھا لیکن آخری وقت میں نام شامل کرنا سمجھ سے بالاتر ہے، ہمیشہ پارٹی پالیسی کی پاسداری اور سینٹ الیکشن میں پارٹی ہدایات کے مطابق پارٹی کے نامزد امیدوار کو ہی ووٹ دیا، جلد حقائق سامنے لائیں گے اور نوٹس کا جواب دیں گے۔

ایم پی اے یاسین خلیل نے کہا کہ میں نے سینٹ انتخابات میں ووٹ نہ تو بیچا ہے اور نہ ہی پارٹی سے غداری کی ہے، الزامات مسترد کرتا ہوں اور اس کے خلاف ہر فورم پر جاؤں گا۔

چترال سے خاتون رکن فوزیہ بی بی نے کہا کہ سینٹ انتخابات میں جو ڈرامہ ہوا وہ حقیقت سامنے آنی چاہیے، عمران خان کو حقائق کا علم نہیں، پرویزخٹک کو خود معلوم نہیں کہ کس کا ووٹ کسے گیا تو وہ کیا تحقیقات کریں گے، فیصلے کیخلاف عدالت جاؤں گی۔

نرگس علی نے کہا کہ پہلے شوکاز نوٹس جاری ہونا چاہیے تھا پھر نام آتا، صوابی سے خاتون رکن نسیم حیات نے کہا کہ وزیراعلیٰ پرویزخٹک نے ان سے پرانا بدلہ لیا ہے، ابھی عدالت جانے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا، شوکاز نوٹس کابھرپور جواب دوں گی۔

ایم پی اے زاہد درانی نے کہا کہ انہیں ایم پی اے قربا ن علی کا ساتھ دینے کی سزا دی جا رہی ہے، ووٹ ایوب آفریدی کو دیا، عدالت سے بھی رجوع کرنے کا ارادہ ہے، عبید خان مایار نے کہا کہ ہم نے ووٹ نہیں بیچا، ساتھیوں نے سازش کی ہے، عدالت جاؤں گا اور وہ بھی اکیلے نہیں دیگر ایم پی ایز کے ساتھ مل کر عدالت سے رجوع کریں گے۔


سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ پارٹی چیئرمین عمران خان کوپیش کردی

ایکسپریس نیوزکے مطابق سینیٹ انتخابات میں تحریک انصاف کے ارکان صوبائی اسمبلی کی ہارس ٹریڈنگ سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ میں ان تمام ارکان اسمبلی کے نام ہیںجنھوں نے پیسوں کے عوض اپناووٹ تحریک انصاف کے بجائے دوسری جماعتوں کے امیدواروں کو دیا۔

رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ تحریک انصاف کے30ارکان کو ہارس ٹریڈنگ ڈیل کی پیشکش ہوئی جن میں 15ارکان صوبائی اسمبلی کو ووٹ کے بدلے پیسے دیے گئے جبکہ ایک رکن نے ڈیل کے بعداپناارادہ بدل دیا۔

ووٹ کے بدلے ناصرف پی ٹی آئی بلکہ اے این پی اورقومی وطن پارٹی کے ارکان کوبھی رقم دی گئی، اس سارے عمل میں ایک ارب 20 کروڑ روپے تقسیم ہوئے اورتحریک انصاف کے ارکان اسمبلی نے 60کروڑروپے وصول کیے۔

تحقیقاتی رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ 27فروری کوخیبرپختونخوااسمبلی میں پی آٹی آئی کے3ارکان نے11کروڑ 40لاکھ روپے وصول کیے،28فروری کو5ارکان اسمبلی نے4،4کروڑ،یکم اور 2 مارچ کو6 ارکان نے 3،3کروڑروپے لیے۔

2مارچ کواسلام آبادمیں پی ٹی آئی کی ایک خاتون رکن صوبائی اسمبلی پیسے وصول کرنے کیلیے اسلام آبادپہنچیں،اس نے 3کروڑ روپے لینے سے انکارکرتے ہوئے 5کروڑروپے کامطالبہ کیا لیکن اسے 4 کروڑ روپے کی پیشکش کی گئی۔

واضح رہے کہ مارچ میں سینیٹ انتخابات کے دوران بڑے پیمانے پرہارس ٹریڈنگ ہوئی تھی۔سندھ اسمبلی میںایم کیوایم،پنجاب میںن لیگ جبکہ خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کے ارکان کے مبینہ طورپرووٹ خریدے گئے۔

 
Load Next Story