ملیریا پر قابو پانے کے لیے پُرعزم ہیں شاہد خاقان عباسی
فنڈمیں دگنا اضافہ کیا گیاہے، دولت مشترکہ ملیریا کانفرنس سے خطاب۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی بھرپور کوششوں اور ڈونرز و شراکت داروں کی معاونت سے ملیریا پر قابو پانے کیلیے پرعزم ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے 25 ویں کامن ویلتھ ہیڈز آف گورنمنٹ میٹنگ 2018ء کے موقع پر منعقدہ ملیریا سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ملیریا پر قابو پانے اور خاتمے کیلئے مقامی وسائل کو بروئے کار لانا شروع کر دیا ہے، صوبائی حکومتوں کی جانب سے ملیریا پر قابو پانے کیلیے مختص فنڈز میں گزشتہ چند برسوں میں دوگنا سے زائد اضافہ کیا گیا ہے۔
وزیراعظم نے اس سمٹ کو ایک بروقت اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ چیلنجز کے باوجود پاکستان میں ملیریا پر قابو پانے کیلیے کوششیں کیں جو ڈبلیو ایچ او کی گلوبل ٹیکنیکل اسٹریٹجی 2016ء تا 2030ء سے ہم آہنگ ہیں۔
2013ء سے 2017ء کے دوران پاکستان میں ملیریا کے کیسز میں 80 فیصد سے زائد کمی کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ 2013ء کے بعد سے پاکستان کے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں حشرات الارض سے بچاؤ فراہم کرنے والی 12 ملین مچھردانیاں تقسیم کی جا چکی ہیں۔ یونیورسل ہیلتھ کوریج کیلئے ملیریا کی تشخیص اور علاج کی خدمات دیہی اور دور دراز علاقوں تک پہنچائی جا رہی ہیں تاکہ عام آبادیوں اور پسماندہ طبقات کی ضروریات پوری ہو سکیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ملیریا کی تشخیص کی کوریج میں توسیع زیادہ تر ریپڈ ڈائیگناسٹک ٹیسٹ کٹس کی فراہمی کے ذریعے کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سرحدی علاقوں میں ملیریا پر قابو پانے کی کوششوں میں تعاون اور موثر رابطہ کاری کیلیے ایران اور افغانستان کے ساتھ کراس بارڈر ملیریا نیٹ ورک قائم کیا ہے۔
علاوہ ازیں ہم نے ایشیاء بحرالکاحل کے ممالک کے ساتھ ایشیا پیسفک لیڈرز ملیریا الائنس کے ذریعے مل کر کام شروع کیا ہے جو خطے سے ملیریا کے خاتمے کے حوالے سے ہمارے عزم کا عکاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈبلیو ایچ او اور ملینڈا اینڈ گیٹس فاؤنڈیشن کے درمیان تعاون کو سراہتے ہوئے اس حوالے سے اپنی استعداد کار کو بڑھانے کا خواہاں ہے۔
اس موقع پر پرنس آف ویلز نے کلیدی خطاب کیا جبکہ بل گیٹس نے بھی اظہار خیال کیا۔ سمٹ سے دولت مشترکہ کے مختلف رکن ممالک بشمول گیمبیا، گھانا، کینیا، موزمبیق، نمیبیا، یوگنڈا، نیوگنی، تنزانیہ اور زمببا کے رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔
شاہد خاقان عباسی نے 25 ویں کامن ویلتھ ہیڈز آف گورنمنٹ میٹنگ 2018ء کے موقع پر منعقدہ ملیریا سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ملیریا پر قابو پانے اور خاتمے کیلئے مقامی وسائل کو بروئے کار لانا شروع کر دیا ہے، صوبائی حکومتوں کی جانب سے ملیریا پر قابو پانے کیلیے مختص فنڈز میں گزشتہ چند برسوں میں دوگنا سے زائد اضافہ کیا گیا ہے۔
وزیراعظم نے اس سمٹ کو ایک بروقت اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ چیلنجز کے باوجود پاکستان میں ملیریا پر قابو پانے کیلیے کوششیں کیں جو ڈبلیو ایچ او کی گلوبل ٹیکنیکل اسٹریٹجی 2016ء تا 2030ء سے ہم آہنگ ہیں۔
2013ء سے 2017ء کے دوران پاکستان میں ملیریا کے کیسز میں 80 فیصد سے زائد کمی کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ 2013ء کے بعد سے پاکستان کے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں حشرات الارض سے بچاؤ فراہم کرنے والی 12 ملین مچھردانیاں تقسیم کی جا چکی ہیں۔ یونیورسل ہیلتھ کوریج کیلئے ملیریا کی تشخیص اور علاج کی خدمات دیہی اور دور دراز علاقوں تک پہنچائی جا رہی ہیں تاکہ عام آبادیوں اور پسماندہ طبقات کی ضروریات پوری ہو سکیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ملیریا کی تشخیص کی کوریج میں توسیع زیادہ تر ریپڈ ڈائیگناسٹک ٹیسٹ کٹس کی فراہمی کے ذریعے کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سرحدی علاقوں میں ملیریا پر قابو پانے کی کوششوں میں تعاون اور موثر رابطہ کاری کیلیے ایران اور افغانستان کے ساتھ کراس بارڈر ملیریا نیٹ ورک قائم کیا ہے۔
علاوہ ازیں ہم نے ایشیاء بحرالکاحل کے ممالک کے ساتھ ایشیا پیسفک لیڈرز ملیریا الائنس کے ذریعے مل کر کام شروع کیا ہے جو خطے سے ملیریا کے خاتمے کے حوالے سے ہمارے عزم کا عکاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈبلیو ایچ او اور ملینڈا اینڈ گیٹس فاؤنڈیشن کے درمیان تعاون کو سراہتے ہوئے اس حوالے سے اپنی استعداد کار کو بڑھانے کا خواہاں ہے۔
اس موقع پر پرنس آف ویلز نے کلیدی خطاب کیا جبکہ بل گیٹس نے بھی اظہار خیال کیا۔ سمٹ سے دولت مشترکہ کے مختلف رکن ممالک بشمول گیمبیا، گھانا، کینیا، موزمبیق، نمیبیا، یوگنڈا، نیوگنی، تنزانیہ اور زمببا کے رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔