بی آئی ایس پی نے بجٹ میں 100 فیصد اضافہ مانگ لیا
امدادی رقم بڑھانے کیلیے 121 کے مقابلے میں 240 ارب مختص کرنے کا مطالبہ
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کی انتظامیہ نے مالی سال 2018-19 کے بجٹ میں240 ارب روپے مختص کرنے کا مطالبہ کیا ہے جو کہ موجودہ بجٹ کے مقابلے میں 100 فیصد زائد ہیں۔
باوثوق ذرائع نے بتایا کہ بی آئی ایس پی نے بجٹ تجاویز میں موقف اپنایا ہے کہ اس وقت ملک میں غربت کانیا سروے جاری ہے جس میں غریب خاندانوں کی تعداد بڑھنے کا امکان ہے،اسی طرح آئندہ مالی سال کے دوران مستحق افراد کو سہہ ماہی بنیادوں پر دی جانے والی امدادی رقم 4 ہزار834 سے بڑھاکر5 ہزار روپے کی جائیگی جبکہ وسیلہ تعلیم پروگرام کادائرہ32 اضلاع سے بڑھاکر50 اضلاع تک کرنے کا منصوبہ ہے جس کیلئے بجٹ میں خاطرخواہ اضافہ ناگزیر ہیں۔
ذرائع کے مطابق رواں سال تمام اضلاع میں غربت شماری کا آغاز ہوگا جس کیلیے کم از کم 9 ارب اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
موجودہ حکومت کے ابتدائی سال 2013-14 کے دوران بی آئی ایس پی کا بجٹ 75 ارب روپے تھا جسے مالی سال 2014-15 میں بڑھا کر97 ارب،2015-16 میں 102 ارب، 2016-17 میں 115ارب اورمالی سال2017-18 میں121ارب کردیاگیا۔
واضح رہے کہ موجودہ حکومت کے5 سالہ دور میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا بجٹ 200 فیصد سے بھی تجاوز کرگیا ہے۔
باوثوق ذرائع نے بتایا کہ بی آئی ایس پی نے بجٹ تجاویز میں موقف اپنایا ہے کہ اس وقت ملک میں غربت کانیا سروے جاری ہے جس میں غریب خاندانوں کی تعداد بڑھنے کا امکان ہے،اسی طرح آئندہ مالی سال کے دوران مستحق افراد کو سہہ ماہی بنیادوں پر دی جانے والی امدادی رقم 4 ہزار834 سے بڑھاکر5 ہزار روپے کی جائیگی جبکہ وسیلہ تعلیم پروگرام کادائرہ32 اضلاع سے بڑھاکر50 اضلاع تک کرنے کا منصوبہ ہے جس کیلئے بجٹ میں خاطرخواہ اضافہ ناگزیر ہیں۔
ذرائع کے مطابق رواں سال تمام اضلاع میں غربت شماری کا آغاز ہوگا جس کیلیے کم از کم 9 ارب اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
موجودہ حکومت کے ابتدائی سال 2013-14 کے دوران بی آئی ایس پی کا بجٹ 75 ارب روپے تھا جسے مالی سال 2014-15 میں بڑھا کر97 ارب،2015-16 میں 102 ارب، 2016-17 میں 115ارب اورمالی سال2017-18 میں121ارب کردیاگیا۔
واضح رہے کہ موجودہ حکومت کے5 سالہ دور میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا بجٹ 200 فیصد سے بھی تجاوز کرگیا ہے۔