غداری کیسسپریم کورٹ نے پرویزمشرف کاجواب اعتراض لگا کر واپس کردیا
آئین کے تحت وفاقی حکومت ہی غداری کے مقدمے کا فریق ہوسکتی ہے کوئی فرد اس کا اہل نہیں، پرویز مشرف
سپریم کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے غداری کیس میں داخل کرائے گئے جواب پر اعتراض لگا کر واپس کردیا ہے۔
سپریم کورٹ کے حکم پر پرویز مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری کی جانب سے ایڈووکیٹ آن ریکارڈ کی وساطت سے داخل کرائے گئے بیان میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 1973 کے آئین کے تحت وفاقی حکومت ہی غداری کے مقدمے کا فریق ہوسکتی ہے کوئی فرد اس کا اہل نہیں۔
دائر کئے گئے جواب میں کہا ہے کہ پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ ایک حساس نوعیت کا کیس ہے، ماضی میں اس قسم کے تمام حساس مقدمات کی سماعت کے لئے اعلیٰ عدالتوں کے فل کورٹ بینچ تشکیل دیئے جاتے رہے ہیں اس لئے اس کیس کی سماعت کے لئے بھی فل کورٹ بینچ تشکیل دیا جائے تاہم چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اس بینچ کا حصہ نہ ہوں۔
واضح رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمے کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ کررہا ہے، بینچ نے سابق صدر کو 15 اپریل تک اپنا جواب داخل کرانے کی ہدایت کی تھی۔ سپریم کورٹ نے جواب پر پرویز مشرف کی جانب سےغیر مناسب زناب کا اعتراض اسے واپس کردیا ہے۔
سپریم کورٹ کے حکم پر پرویز مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری کی جانب سے ایڈووکیٹ آن ریکارڈ کی وساطت سے داخل کرائے گئے بیان میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 1973 کے آئین کے تحت وفاقی حکومت ہی غداری کے مقدمے کا فریق ہوسکتی ہے کوئی فرد اس کا اہل نہیں۔
دائر کئے گئے جواب میں کہا ہے کہ پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ ایک حساس نوعیت کا کیس ہے، ماضی میں اس قسم کے تمام حساس مقدمات کی سماعت کے لئے اعلیٰ عدالتوں کے فل کورٹ بینچ تشکیل دیئے جاتے رہے ہیں اس لئے اس کیس کی سماعت کے لئے بھی فل کورٹ بینچ تشکیل دیا جائے تاہم چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اس بینچ کا حصہ نہ ہوں۔
واضح رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمے کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ کررہا ہے، بینچ نے سابق صدر کو 15 اپریل تک اپنا جواب داخل کرانے کی ہدایت کی تھی۔ سپریم کورٹ نے جواب پر پرویز مشرف کی جانب سےغیر مناسب زناب کا اعتراض اسے واپس کردیا ہے۔