نقیب اللہ کیس میں راؤ انوار سے ڈیل ہوگئی
ڈیل کے تحت عدالت سے ملزم کے مزید ریمانڈ کا مطالبہ نہیں کیاجائے گا، جیل منتقلی کا امکان
KARACHI:
نقیب اللہ سمیت 4افرادکے قتل کے ہائی پروفائل مقدمے میں مرکزی ملزم سابق ایس ایس پی ڈسٹرکٹ ملیر راؤانوار اور مفرور ملزمان کے تفتیشی ٹیم سے معاملات طے پا گئے۔
نقیب اللہ کیس کی جے آئی ٹی نے تفتیش مکمل کرلی اور حتمی رپورٹ آج متعلقہ عدالتوں میں پیش کردے گی اور ڈیل کے مطابق تفتیشی ٹیم عدالتوں سے مرکزی ملزم راؤانوار کے مزید ریمانڈ کی استدعا نہیں کرے گی جبکہ اس مقدمے میں راؤ انوار اور شکیل شوٹر کے علاوہ کسی ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی، تفتیشی افسران نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کیس میں مفرور ملزمان ایک سے ڈیڑھ ماہ میں گرفتار کرلیے جائیںگے۔
ایکسپریس کو نقیب اللہ سمیت 4 افراد کے قتل کی تفتیش میں شامل ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے پر بتایا کہ ہائی پروفائل کیس میں گرفتاری دینے والے مرکزی ملزم راؤؐ انوار کا ایک ماہ کا ریمانڈ ختم ہوگیا ہے اور جے آئی ٹی ممبران نے مرکزی ملزم راؤ انوار سے تفتیش مکمل کرکے حتمی رپورٹ تیار کرلی ہے جو آج متعلقہ عدالتوں میں پیش کرے گی۔
ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ 2مقدمات میں راؤانوار اور شکیل شوٹر کی گرفتاری کے علاوہ مزید کسی نامزد ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی، مزید ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں، جیوفیسنگ بھی کرائی جارہی ہے جبکہ انکے اہلخانہ پر بھی نظررکھی ہوئی ہے ، چند روز قبل تفتیشی ٹیم نے راؤانواراور اس کی شوٹر ٹیم کو علیحدہ علیحدہ پیشکش کی تھی کہ تفتیشی ٹیم سے تعاون کرنے پر نرمی برتی جائے گی۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ گرفتار ملزم راؤانوار اس پیشکش کے بعد تفتیشی ٹیم سے تعاون کررہا ہے اور اس ڈیل کے تحت تفتیشی آفیسر ڈاکٹر رضوان احمد عدالتوں سے ملزم راؤ انوارکے مزید ریمانڈ کی استدعا نہیں کریں گے۔
راؤ انوار نے تفتیش کے دوران اپنے ماتحت افسران واہلکاروں پر دھوکا دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ان افسران نے مجھ سے غلط بیانی کرکے پھنسوایا ہے اور میرا مذکورہ کیس میں بھروسہ کرنا بھاری پڑ گیا ہے جس کی میں سزا بھگت رہا ہوں۔
تفتیشی آفیسر ڈاکٹر رضوان احمد نے بتایا کہ ملزم راؤ انوار کی شوٹر ٹیم کے مفرور ملزمان ایک سے ڈیڑھ ماہ کے دوران گرفتار کرلیے جائینگے ، راؤانوار سے جے آئی ٹی نے تفتیش مکمل کرلی اور آج عدالت میںرپورٹ پیش کی جائے گی جس کے بعد راؤ انوار کو کسی وقت بھی جیل کسٹڈی بھی ہوسکتی ہے۔
نقیب اللہ سمیت 4افرادکے قتل کے ہائی پروفائل مقدمے میں مرکزی ملزم سابق ایس ایس پی ڈسٹرکٹ ملیر راؤانوار اور مفرور ملزمان کے تفتیشی ٹیم سے معاملات طے پا گئے۔
نقیب اللہ کیس کی جے آئی ٹی نے تفتیش مکمل کرلی اور حتمی رپورٹ آج متعلقہ عدالتوں میں پیش کردے گی اور ڈیل کے مطابق تفتیشی ٹیم عدالتوں سے مرکزی ملزم راؤانوار کے مزید ریمانڈ کی استدعا نہیں کرے گی جبکہ اس مقدمے میں راؤ انوار اور شکیل شوٹر کے علاوہ کسی ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی، تفتیشی افسران نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کیس میں مفرور ملزمان ایک سے ڈیڑھ ماہ میں گرفتار کرلیے جائیںگے۔
ایکسپریس کو نقیب اللہ سمیت 4 افراد کے قتل کی تفتیش میں شامل ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے پر بتایا کہ ہائی پروفائل کیس میں گرفتاری دینے والے مرکزی ملزم راؤؐ انوار کا ایک ماہ کا ریمانڈ ختم ہوگیا ہے اور جے آئی ٹی ممبران نے مرکزی ملزم راؤ انوار سے تفتیش مکمل کرکے حتمی رپورٹ تیار کرلی ہے جو آج متعلقہ عدالتوں میں پیش کرے گی۔
ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ 2مقدمات میں راؤانوار اور شکیل شوٹر کی گرفتاری کے علاوہ مزید کسی نامزد ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی، مزید ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں، جیوفیسنگ بھی کرائی جارہی ہے جبکہ انکے اہلخانہ پر بھی نظررکھی ہوئی ہے ، چند روز قبل تفتیشی ٹیم نے راؤانواراور اس کی شوٹر ٹیم کو علیحدہ علیحدہ پیشکش کی تھی کہ تفتیشی ٹیم سے تعاون کرنے پر نرمی برتی جائے گی۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ گرفتار ملزم راؤانوار اس پیشکش کے بعد تفتیشی ٹیم سے تعاون کررہا ہے اور اس ڈیل کے تحت تفتیشی آفیسر ڈاکٹر رضوان احمد عدالتوں سے ملزم راؤ انوارکے مزید ریمانڈ کی استدعا نہیں کریں گے۔
راؤ انوار نے تفتیش کے دوران اپنے ماتحت افسران واہلکاروں پر دھوکا دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ان افسران نے مجھ سے غلط بیانی کرکے پھنسوایا ہے اور میرا مذکورہ کیس میں بھروسہ کرنا بھاری پڑ گیا ہے جس کی میں سزا بھگت رہا ہوں۔
تفتیشی آفیسر ڈاکٹر رضوان احمد نے بتایا کہ ملزم راؤ انوار کی شوٹر ٹیم کے مفرور ملزمان ایک سے ڈیڑھ ماہ کے دوران گرفتار کرلیے جائینگے ، راؤانوار سے جے آئی ٹی نے تفتیش مکمل کرلی اور آج عدالت میںرپورٹ پیش کی جائے گی جس کے بعد راؤ انوار کو کسی وقت بھی جیل کسٹڈی بھی ہوسکتی ہے۔