ن لیگ سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ بنوانے والی قوتوں سے ہدایت نہیں لیتی نواز شریف

ملک چھوڑ کر نہیں جاؤں گا، مجھ میں اور پرویز مشرف میں فرق ہے، سابق وزیر اعظم

ملک چھوڑ کر نہیں جاؤں گا، مجھ میں اور پرویز مشرف میں فرق ہے، سابق وزیر اعظم (فوٹو: فائل)

مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کا کہنا ہے کہ نگران حکومت ایسی آنی چاہیے جو دباؤ قبول نہ کرے، باقی پارٹیاں اوپر سے حکم لیتی ہیں لیکن ن لیگ صرف عوام سے حکم لیتی ہے۔

لندن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ سیینیٹ الیکشن میں کیا ہوا، سراج الحق نے کل بتا دیا ہے، سراج الحق نے بتایا کہ صادق سنجرانی کو ووٹ دینے کا حکم اوپر سے آیا۔ انہوں نے کہا کہ باقی پارٹیاں اوپر سے حکم لینے والی ہیں لیکن ن لیگ عوام سے حکم لیتی ہے، ن لیگ ان قوتوں سے ہدایت نہیں لیتی جنھوں نے بلوچستان میں اسمبلی الٹائی اور سنجرابی کو چیئرمین بنوایا۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ عمران خان سے پوچھیں کیا اْن کے لوگوں نے سینیٹ میں تیر کو ووٹ نہیں دیا؟۔ عمران خان سے پوچھیں تیر پر مْہرکس کے حکم پر لگائی؟۔عمران خان کو بتانا پڑیگا کہ انھیں آصف زرداری نے حکم دیا یا کسی نے اوپر سے حکم دیا کہ تیر کو ووٹ دو؟۔ انھوں نے کہا کہ قوم کو جانچنا پڑیگا کہ ان سب میں جھوٹے کون ہیں، کھرے اور سچے کون ہیں؟ آج سچے اور جھوٹے کا مقابلہ ہے، قوم کو دیکھنا چاہیے اور قوم دیکھ رہی ہے۔ قوم کی توجہ مبذول کروا رہا ہوں کہ یہ پاکستان کوکس طرف لے کر جائیں گے۔

لیگی قائد نے کہا کہ ایک مشکل وقت میرے اوپر ضرور آیا ہے لیکن میں اس طرح کا بندہ نہیںکہ چھوڑ کر بھاگ جاؤں، میں ایسا بندہ نہیں کہ ملک چھوڑ جاؤں گا، مجھ میں اور مشرف میں بہت فرق ہے۔

نواز شریف نے مزید کہا کہ مشکل وقت مجھ پر کیوں آیا ہے اسکی وجہ سمجھ نہیں پایا، سمجھ آتی بھی ہے لیکن شاید میں اس طرح سے آپ کے سامنے کہہ نہ سکوں۔ بہت ساری باتیں ایسی کروںگا جنھیں آپ ٹی وی پر چلا بھی نہیں سکتے، یہ صورت حال ملک اور پوری قوم کے لیے بڑی پریشان کْن ہے۔ پاکستاں اظہار رائے پر پابندی لگائی جا رہی ہے۔ آئندہ الیکشن ریفرنڈم ہوگا، عوام ن لیگ کو اتنے ووٹ دیں تاکہ مخالفین کے منہ بند ہوجائیں، کیونکہ کچھ سیاسی قوتیں امپائرکی انگلی کی طرف دیکھ رہی ہیں۔ یہ زبان بندی، اظہار رائے اور میڈیا پر پابندی، ایسا کسی جمہوری دور میں نہیں ہوا، اس قسم کا معاملہ پاکستان میں پہلی مرتبہ دیکھ رہے ہیں۔

نگراں وزیراعظم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے ساتھ ملاقات ہوتی رہتی ہے اور موجودہ ملاقات میں پاکستانی کی سیاسی صورتحال سمیت نگراں وزیراعظم کے حوالے سے بھی بات ہوئی۔ نواز شریف نے کہاکہ نگراں وزیراعظم کے معاملے پر اپوزیشن لیڈرسے بات چیت ہو چکی ہے، ایک دو اور اجلاس ہوں گے اور نگراں وزیر اعظم کے لیے جو نام ہوگا اس پر بات کریںگے۔


نواز شریف نے کہاکہ آج کل پاکستان میں بہت دباؤ ہے جو ٹھیک نہیں ہے لیکن نگراں حکومت کو کسی طرف سے غیرضروری دباؤ نہیں لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا مارشل لاء کی باتیں سب کے لیے پریشان کن ہیں۔آج ملک میں وہ چیزیں ہو رہی ہیں، جو مارشل لا ادوار میں بھی نہ ہوئیں۔ انتخابات میں ن لیگ کو مساوی موقع نہیں دیا جا رہا، انتخابات سے پہلے ایسی دھاندلی نہیں ہونی چاہیے۔ ان کی زبان بندی کی جا رہی ہے۔

سابق وزیر اعظم نے سوال کیاکہ کیا ہم شفاف الیکشن کی طرف جا رہے ہیں؟۔ قوم آئندہ انتخابات کو ریفرنڈم سمجھیں،عوام ن لیگ کو اتنے ووٹ دیں تاکہ مخالفین کے منہ بند ہوجائیں، کیونکہ کچھ سیاسی قوتیں امپائرکی انگلی کی طرف دیکھ رہی ہیں۔ میرے کیسز کے معاملے میں کوئی کرپشن نہیں، خردبرد، فنڈزکا ناجائز استعمال، کوئی کمیشن کا معاملہ نہیں۔ تاریخ میںکوئی مقدمہ ایسا دائر نہیں ہوا جو میرے مقدمے سے ملتا جلتا ہو، ہفتے میں 5 ، 5 پیشیاں ہو رہی ہیں جبکہ دوسروں کے مقدمات میں تین تین مہینے تک کوئی پیشی نہیں ہوتی۔

ایک سوال کے جواب میں کہاکہ وزیر اعظم شاہدخاقان عباسی سے ملاقات میں نگران وزیراعظم سے متعلق بھی تبادلہ خیال ہوا اور پاکستان کی موجودہ صورتحال پربات ہوئی۔ آئی این پی کے مطابق انہوں نے کہا کہ یہ چاہتے ہیں کہ نوازشریف کوکسی نہ کسی طرح سزا دیں اور اگلے الیکشن میں (ن) لیگ کو مساوی چانس نہ ملے، میں قوم کوخبردار کرنا چاہ رہا ہوں، میرے خلاف سارے انوکھے فیصلے اور جوکچھ بھی ہو رہا ہے یہ الیکشن سے پہلے دھاندلی کی دلیل ہے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ قوم اس معاملے کو روکے گی اور پورے زور کے ساتھ روکے گی۔

لندن کے ہارلے ہسپتال کے باہرمیاں نواز شریف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کے فیصلے پرعمل کروں گا، آج پاکستان پہنچ رہا ہوں۔انہوں نے کہا عدلیہ کی بنیادی ذمہ داری انصاف فراہم کرنا ہے، انتظامی کاموںکیلئے وزراء اور حکام موجود ہیں۔ کلثوم نوازکی تیمارداری کیلئے عدالت کی جانب سے استثنیٰ نہ ملنے پر نوازشریف نے کہا کہ کبھی کبھی ساری مشکلات ایک ساتھ آجاتی ہیں، اسی کا نام زندگی ہے۔

قبل ازیں لندن میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے صاحبزادے حسن نوازکے دفترمیں مسلم(ن)کا غیر رسمی مشاورتی اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، اسحاق ڈار، حسن نواز اور حسین نواز بھی شریک ہوئے۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں نواز شریف اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے درمیان نگراں سیٹ اپ پر گفتگو کی گئی جبکہ موجودہ سیاسی صورتحال سمیت مختلف امورپر تبادلہ خیال کیا گیا۔

علاوہ ازیں نوازشریف سے ملاقات کے بعد وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ''ووٹ کوعزت دو''آئندہ انتخابات میں یہی مسلم لیگ ن کا نعرہ ہوگا کوئی بھی پاکستانی ایسا نہیں ہوگا جو یہ نہ چاہے کہ ووٹ کو عزت نہ دی جائے۔
Load Next Story