بھارت تباہی کے دہانے پر
کشمیری ماؤں، بہنوں کی عصمتوں کو تار تار کرنا بھی بھارتی غنڈوں نے مشغلہ بنالیا ہے۔
بھارت کی تباہی نریندر مودی سے شروع ہوئی ہے اور لگتا ہے کہ ایسے شخص کے ہاتھوں یہ انجام کو بھی پہنچ کر رہے گی، جب سے مودی نے دہلی کا تخت سنبھالا ہے کشمیریوں کی آزادی کو طاقت سے کچلنے میں تیزی آگئی ہے۔ کشمیریوں کا خون بہانا اور خواتین کو بے عزت کرنا بھارتی فوج کا کھیل بن چکا ہے۔ اب تک لاکھوں آزادی کے متوالے شہیدکیے جاچکے ہیں۔ ہزاروں کو لاپتا کر دیا گیا ہے اور اب ہزاروں کشمیریوں کو پیلٹ گن سے اندھا کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
کشمیری ماؤں، بہنوں کی عصمتوں کو تار تار کرنا بھی بھارتی غنڈوں نے مشغلہ بنالیا ہے۔ کشمیری خواتین کی بے عزتی کرنے کے بے رحمانہ واقعات کا ذکر کرتے ہوئے اقوام متحدہ کا ایک نمایندہ بھی زار و قطار رویا ہے۔ اب ایک کمسن کشمیری بیٹی آصفہ کو بے جی پی کے درندوں نے اغوا کرکے ایک مندر میں کئی روز تک اس کی عصمت دری کی۔ بعد میں گلا دباکر ہلاک کر ڈالا اور اس کی لاش پر کئی بڑے پتھرے پھینک کر اس کے چہرے کو بے شناخت کرنے کی کوشش کی ۔ اس واردات کا راز اب فاش ہوچکا ہے۔
اس میں بی جی پی کے کئی ارکان کے ساتھ ساتھ پولیس اہلکار بھی ملوث پائے گئے ہیں۔ گو کہ مجرموں کی شناخت ہوچکی ہے مگر ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بجائے انھیں بچانے کے لیے بی جے پی کے حمایتیوں نے باقاعدہ ایک جلوس نکالا ہے جس کی قیادت کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت کے دو وزیروں نے کی ہے اور قاتلوں کے حق میں نعرے بازی کی گئی۔ مظلوم آصفہ کا بہیمانہ قتل تو تھا ہی درندگی افسوس کی بات تو یہ ہے کہ اس کی لاش کو مقامی قبرستان میں بھی دفن کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
بھارت کے کچھ انسانیت سے لگاؤ رکھنے والے لوگوں نے جن میں فلمی اداکار بھی شامل ہیں آصفہ کے قتل پر احتجاج ریکارڈ کرایا ہے مگر مسلمان فلمی اداکاروں اور دانشوروں کو پاکستانی ایجنٹ ہونے کا حسب معمول طعنہ دیا جا رہا ہے اور ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے۔ اس وقت ہندو دانشور بھی مودی کے ہندوتوا کے جارحانہ رویے پر سخت برہم ہیں کیونکہ انھیں مودی کی دہشت گردانہ اور متعصبانہ پالیسیوں سے بھارت ٹوٹتا ہوا نظر آرہاہے۔
مودی نے مسلمانوں کے ساتھ عیسائیوں اور سکھوں کو بھی نہیں بخشا ہے۔ دلتوں کے ساتھ تو دشمنوں جیسا سلوک کیا جارہا ہے، اب وہ بھی مودی کے غنڈوں کا مقابلہ کرنے کے لیے میدان میں آگئے ہیں۔ حال ہی میں انھوں نے اپنے خلاف ایک عدالتی فیصلے پر پورے بھارت کو بند کرادیا تھا اور بھرپور احتجاج کیا تھا۔ اب دلتوں نے آر ایس ایس کے غنڈوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ہر شہر میں اپنی مسلح تنظیمیں بنالی ہیں۔
ہندو معاشرے میں اپنی بے عزتی سے تنگ آکر اب ہندو دھرم کو چھوڑ کر بدھ مذہب اختیارکر رہے ہیں چونکہ بھارت میں بڑی ذات کے ہندوؤں سے دلتوں کی تعداد زیادہ ہے۔ چنانچہ بعض مبصرین کا کہناہے کہ اگر دلت اسی طرح تیزی سے ہندو دھرم کو چھوڑتے رہے تو کچھ سال بعد ہندو بھارت میں اقلیت بن سکتے ہیں اور یوں بھارت کے ہاتھ سے نکل کر بدھوں اور مسلمانوں کا ملک بن سکتا ہے۔
مودی کو شاید اب یہ بات سمجھ میں آگئی ہے چنانچہ وہ دلتوں کو لبھانے کے لیے اقدامات کررہے ہیں مگر مسلمانوں سے اب بھی انتقامی کارروائیاں جاری ہیں جس کی مثال حیدر آباد دکن کی مکہ مسجد میں بم دھماکا کرنے والے بی جے پی کے دہشت گردوں پر جرم ثابت ہونے کے باوجود بھی انھیں رہا کرنے سے دی جاسکتی ہے۔ فیصلہ سنانے والے جج نے بیان دیا ہے کہ اسے پہلے سے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی تھیں۔ اس نے فیصلہ سنانے کے فوراً بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
کشمیر کی موجودہ سنگین صورتحال کا اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بھی نوٹس لیا ہے۔ انھوں نے آصفہ کے سفاکانہ قتل پگ ہرے دکھ کا اظہار کیا ہے ساتھ ہی بھارت کو ایک بار پھر مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے پاکستان سے مذاکرات کرنے کا مشورہ دیا ہے ۔ امریکا دنیا بھر میں ظلم و زیادتی کے خلاف پرچار ضرور کرتا ہے مگر اس نے خود ایک پاکستانی بیٹی کو صرف ان کی مسلم شناخت کے جرم میں چھیاسی سال کے لیے ایک تنگ و تاریک جیل کی کوٹھری میں ڈال رکھا ہے جہاں اس پر ہر قسم کے ظلم و ستم ڈھائے جارہے ہیں۔
ہماری ایک سابقہ آمرانہ حکومت نے اسے چند ڈالروں کے عوض امریکا کے حوالے کردیا تھا اور اس کی حکومتوں نے اسے امریکی چنگل سے چھڑانے کے وعدے ضرور کیے مگر امریکی خوف ان پر غالب رہا۔ اب شاید الیکشن کے بعد نئی حکومت عافیہ کو امریکی قید سے رہائی دلاکر قوم پر احسان عظیم کرنے کی ہمت کرسکے۔ جہاں تک کشمیریوں کی آزادی کا معاملہ ہے اسے اب زیادہ دیر تک نہیں روکا جاسکتا اس لیے کہ جب ظلم حد سے تجاوز کرجاتا ہے تو پھر باقی نہیں رہتا۔
کشمیری ماؤں، بہنوں کی عصمتوں کو تار تار کرنا بھی بھارتی غنڈوں نے مشغلہ بنالیا ہے۔ کشمیری خواتین کی بے عزتی کرنے کے بے رحمانہ واقعات کا ذکر کرتے ہوئے اقوام متحدہ کا ایک نمایندہ بھی زار و قطار رویا ہے۔ اب ایک کمسن کشمیری بیٹی آصفہ کو بے جی پی کے درندوں نے اغوا کرکے ایک مندر میں کئی روز تک اس کی عصمت دری کی۔ بعد میں گلا دباکر ہلاک کر ڈالا اور اس کی لاش پر کئی بڑے پتھرے پھینک کر اس کے چہرے کو بے شناخت کرنے کی کوشش کی ۔ اس واردات کا راز اب فاش ہوچکا ہے۔
اس میں بی جی پی کے کئی ارکان کے ساتھ ساتھ پولیس اہلکار بھی ملوث پائے گئے ہیں۔ گو کہ مجرموں کی شناخت ہوچکی ہے مگر ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بجائے انھیں بچانے کے لیے بی جے پی کے حمایتیوں نے باقاعدہ ایک جلوس نکالا ہے جس کی قیادت کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت کے دو وزیروں نے کی ہے اور قاتلوں کے حق میں نعرے بازی کی گئی۔ مظلوم آصفہ کا بہیمانہ قتل تو تھا ہی درندگی افسوس کی بات تو یہ ہے کہ اس کی لاش کو مقامی قبرستان میں بھی دفن کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
بھارت کے کچھ انسانیت سے لگاؤ رکھنے والے لوگوں نے جن میں فلمی اداکار بھی شامل ہیں آصفہ کے قتل پر احتجاج ریکارڈ کرایا ہے مگر مسلمان فلمی اداکاروں اور دانشوروں کو پاکستانی ایجنٹ ہونے کا حسب معمول طعنہ دیا جا رہا ہے اور ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے۔ اس وقت ہندو دانشور بھی مودی کے ہندوتوا کے جارحانہ رویے پر سخت برہم ہیں کیونکہ انھیں مودی کی دہشت گردانہ اور متعصبانہ پالیسیوں سے بھارت ٹوٹتا ہوا نظر آرہاہے۔
مودی نے مسلمانوں کے ساتھ عیسائیوں اور سکھوں کو بھی نہیں بخشا ہے۔ دلتوں کے ساتھ تو دشمنوں جیسا سلوک کیا جارہا ہے، اب وہ بھی مودی کے غنڈوں کا مقابلہ کرنے کے لیے میدان میں آگئے ہیں۔ حال ہی میں انھوں نے اپنے خلاف ایک عدالتی فیصلے پر پورے بھارت کو بند کرادیا تھا اور بھرپور احتجاج کیا تھا۔ اب دلتوں نے آر ایس ایس کے غنڈوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ہر شہر میں اپنی مسلح تنظیمیں بنالی ہیں۔
ہندو معاشرے میں اپنی بے عزتی سے تنگ آکر اب ہندو دھرم کو چھوڑ کر بدھ مذہب اختیارکر رہے ہیں چونکہ بھارت میں بڑی ذات کے ہندوؤں سے دلتوں کی تعداد زیادہ ہے۔ چنانچہ بعض مبصرین کا کہناہے کہ اگر دلت اسی طرح تیزی سے ہندو دھرم کو چھوڑتے رہے تو کچھ سال بعد ہندو بھارت میں اقلیت بن سکتے ہیں اور یوں بھارت کے ہاتھ سے نکل کر بدھوں اور مسلمانوں کا ملک بن سکتا ہے۔
مودی کو شاید اب یہ بات سمجھ میں آگئی ہے چنانچہ وہ دلتوں کو لبھانے کے لیے اقدامات کررہے ہیں مگر مسلمانوں سے اب بھی انتقامی کارروائیاں جاری ہیں جس کی مثال حیدر آباد دکن کی مکہ مسجد میں بم دھماکا کرنے والے بی جے پی کے دہشت گردوں پر جرم ثابت ہونے کے باوجود بھی انھیں رہا کرنے سے دی جاسکتی ہے۔ فیصلہ سنانے والے جج نے بیان دیا ہے کہ اسے پہلے سے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی تھیں۔ اس نے فیصلہ سنانے کے فوراً بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
کشمیر کی موجودہ سنگین صورتحال کا اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بھی نوٹس لیا ہے۔ انھوں نے آصفہ کے سفاکانہ قتل پگ ہرے دکھ کا اظہار کیا ہے ساتھ ہی بھارت کو ایک بار پھر مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے پاکستان سے مذاکرات کرنے کا مشورہ دیا ہے ۔ امریکا دنیا بھر میں ظلم و زیادتی کے خلاف پرچار ضرور کرتا ہے مگر اس نے خود ایک پاکستانی بیٹی کو صرف ان کی مسلم شناخت کے جرم میں چھیاسی سال کے لیے ایک تنگ و تاریک جیل کی کوٹھری میں ڈال رکھا ہے جہاں اس پر ہر قسم کے ظلم و ستم ڈھائے جارہے ہیں۔
ہماری ایک سابقہ آمرانہ حکومت نے اسے چند ڈالروں کے عوض امریکا کے حوالے کردیا تھا اور اس کی حکومتوں نے اسے امریکی چنگل سے چھڑانے کے وعدے ضرور کیے مگر امریکی خوف ان پر غالب رہا۔ اب شاید الیکشن کے بعد نئی حکومت عافیہ کو امریکی قید سے رہائی دلاکر قوم پر احسان عظیم کرنے کی ہمت کرسکے۔ جہاں تک کشمیریوں کی آزادی کا معاملہ ہے اسے اب زیادہ دیر تک نہیں روکا جاسکتا اس لیے کہ جب ظلم حد سے تجاوز کرجاتا ہے تو پھر باقی نہیں رہتا۔