چیف جسٹس نے ذہنی معذور خاتون کی سزائے موت پر عملدرآمد روک دیا
خاتون کی ذہنی حالت کا جائزہ لینے کیلیے میڈیکل بورڈ بھی تشکیل دینے کا حکم جاری کیا۔
لاہور:
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ذہنی معذور خاتون کی سزائے موت پر عملدرآمد روک دیا ہے اور خاتون کی اپیل پر سماعت کیلیے 5رکنی بینچ تشکیل دیدیا ہے۔
عدالت نے سزائے موت کی قیدی کنیز فاطمہ کا پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ میں علاج کروانے کا حکم جاری کرتے ہوئے خاتون کی ذہنی حالت کا جائزہ لینے کیلیے میڈیکل بورڈ بھی تشکیل دینے کا حکم جاری کیا۔
از خود نوٹس کی سماعت کے دوران عدالتی معاون عائشہ حامد نے عدالت کو بتایا کہ کنیز فاطمہ 1989 میں قتل کے مقدمہ میں ملوث ہوئی تھیں۔ اسے 2000 میں سزائے موت پر عملدرآمد کا حکم دیا گیا تھا۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ذہنی معذور خاتون کی سزائے موت پر عملدرآمد روک دیا ہے اور خاتون کی اپیل پر سماعت کیلیے 5رکنی بینچ تشکیل دیدیا ہے۔
عدالت نے سزائے موت کی قیدی کنیز فاطمہ کا پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ میں علاج کروانے کا حکم جاری کرتے ہوئے خاتون کی ذہنی حالت کا جائزہ لینے کیلیے میڈیکل بورڈ بھی تشکیل دینے کا حکم جاری کیا۔
از خود نوٹس کی سماعت کے دوران عدالتی معاون عائشہ حامد نے عدالت کو بتایا کہ کنیز فاطمہ 1989 میں قتل کے مقدمہ میں ملوث ہوئی تھیں۔ اسے 2000 میں سزائے موت پر عملدرآمد کا حکم دیا گیا تھا۔