آلودہ پانی کے باعث سیکڑوں افراد اسپتالوں میں داخل

یومیہ درجنوں افراد قے اوراسہال کی شکایت میں اسپتال اور کلینکس علاج کیلیے آنے لگے


Staff Reporter April 22, 2018
ڈائریاکامرض آلودہ پانی اور باسی کھانے کی وجہ سے جنم لیتا ہے،شہری صاف پانی خرید کر پینے پر مجبور۔ فوٹو؛ فائل

گرمی کے دوران گیسٹروکا مرض سر اٹھانے لگا کراچی کے مختلف علاقوں سے ڈائریا میں مبتلا یومیہ درجنوں افراد مختلف اسپتالوں میں لائے جارہے ہیں۔

کراچی میں گرمی کے دوران مختلف علاقوں سے ڈائریاکا مرض رپورٹ ہورہا ہے کراچی کے سندھ گورنمنٹ نیوکراچی اسپتال، سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال، قومی ادارہ صحت برائے اطفال، سندھ گورنمٹ کورنگی اسپتال، سعودآباداسپتال ، لیاری جنرل اسپتال میں ڈائریا سے متاثرہ مریض لائے جارہے ہیں اسپتالوں میں یومیہ درجنوں افراد قے، اسہال کی شکایت میں لائے جارہے ہیں زیادہ قے اور اسہال ہونے کی صورت میں فوری اسپتال لایا جائے قے اوراسہال میں فوری اوآر ایس استعمال کرایا جائے۔

محکمہ صحت سندھ اور واٹر بورڈ کی غفلت اور کوتائی سے شہر بھر میں صاف پانی کی فراہمی بدستور خواب بنی ہوئی ہے کراچی میں آلودہ پانی کے استعمال سے مختلف امراض بڑھ گئے ہیں آلودہ پانی سے جنم لینے والی گیسٹرو کی بیماری وبا میں تبدیل ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

شہری بالخصوص بچے دست، پیچس،پیٹ کے مروڑ میں مبتلا ہیں آلودہ پانی پینے سے گلے کے امراض بھی جنم لے رہے ہیں عوام صاف پانی خرید کر پینے پر مجبور ہیں شہر میں کم و بیش 8 لاکھ شہری آلودہ پانی کے استعمال سے امراض کا شکار ہیں مریض سرکاری اور نجی اسپتالوں اورکلینکس سے رجوع کررہے ہیں موسم گرما کی عمومی بیماریاں غفلت کے باعث وبائی امراض میں تبدیل ہونے کا خدشہ ہے۔

ماہرین طب کے مطابق کراچی میں تیز دھوپ اور تپش کی وجہ سے جسم سے نمکیات پسینے کی صورت میں خارج ہوتے ہیں جس کی وجہ سے نقاہت طاری ہوجاتی ہے، گھروں میں کام کرنے والی خواتین اسے نظراندازکرتی ہیں جس کی وجہ سے انھیں چکر ، سردرد کی شکایت ہوتی ہے لہٰذا دوران کام پانی، یا گھر میں تیار کیے لیموں کا شربت اور دیگر ٹھنڈے مشروبات پیے جائیں ،گرمی میں پانی کی شدید کمی سے گردے بھی متاثر ہوتے ہیں امراض گردہ میں مبتلا مریضوں کو اپنے معالجین کے مشورے سے پانی استعمال کرنا چاہیے۔

اسہال ہونے کی صورت میں بھی گردے متاثر ہوتے ہیں لہٰذا گرمی میں احتیاط سے کھانا کھائیں، شہر بازارکی مضر صحت اشیا کھانے سے اجتناب برتیں بالخصوص ٹھیلوں پر فروخت کیے جانے والے رنگ برنگی مشروبات نقصان دہ ہوتے ہیں بازارکی برف بھی استعمال نہ کی جائے کیونکہ بازار کی برف بھی آلودہ پانی سے تیار کی جاتی ہے جس کے مستقل استعمال سے صحت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

ٹھیلوں اور دکانوں پر فروخت کی جانے والی آئس کریم اور قلفیاں بھی آلودہ پانی سے تیار کی جاتی ہیں کراچی میں ہر سال شدید گرمی میں نگلیریا کا مرض جنم لیتا ہے یہ مرض پانی کے ٹینکوں میں جنم لینے والے دماغ خور جرثومے کی وجہ سے ہوتا ہے گھروں کے پانی کے ٹینک کو صاف رکھیں ان ٹینک میں گندھک یا بلیچ کا ایک چمچہ ڈال سکتے ہیں جس سے پانی میں نشوونما پانے والے مختلف جراثیم مرجاتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں