اوورسیز کمشنر کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم
دہری شہریت کے حامل شخص کو کیسے اوورسیز کمشنر اور پی آئی سی کا رکن بنادیا گیا؟، چیف جسٹس
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے اوورسیز پاکستانیز کمشنر کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں بے ضابطگیوں سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کی۔ صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق، پی آئی سی کے سربراہ ندیم حیات ملک، اوورسیز پاکستانیز کمشنر پنجاب اور ممبر بورڈ پی آئی سی افضال بھٹی سمیت دیگر حکام عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ دہری شہریت کے حامل شخص کو کیسے اوورسیز کمشنر اور پی آئی سی میں لگا دیا گیا۔ چیف جسٹس نے اوورسیز کمشنر افضال بھٹی سے تخواہ پوچھی تو انہوں نے بتایا کہ ساڑھے پانچ لاکھ روپے ماہانہ ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ صوبے کا چیف سیکرٹری 1 لاکھ 80 ہزار تنخواہ لے رہا ہے، تو تمہیں کیا سرخاب کے پر لگے ہیں؟، باہر سے سفارشوں پر بھرتیاں کی جاتی ہیں، معاملے کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔
چیف جسٹس نے 28 اپریل کو ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد اور متعلقہ حکام کو معاملے کی انکوائری کرنے کیلئے طلب کر لیا۔ عدالت نے اوورسیز پاکستانیز کمشنر پنجاب اور ممبر بورڈ پی آئی سی افضال بھٹی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا حکم بھی دے دیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ معاملے کی تہہ تک جائیں گے، اسی لئے معاملہ نیب کو بھجوایا جا رہا ہے، دل کرتا ہے کہ وزیراعلی شہباز شریف کو بلا کر ساری کارروائی دکھاؤں، خواجہ سلمان جو کچھ محکمہ صحت میں ہو رہا ہے اس کو نوٹ کرتے جائیں، یہی آپ کے خلاف چارج شیٹ بنے گی۔ چیف جسٹس نے خواجہ سلمان رفیق کو حکم دیا کہ آپ کو ہر سماعت پر آنے کی ضرورت نہیں، خواجہ سعد رفیق کو آگاہ کر دیں کہ کسی بھی وقت کچھ ہو سکتا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کچھ بولنے کی کوشش کی تو چیف جسٹس نے مداخلت پر ان کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ یہ قاضی اتنا کمزور نہیں، معاملہ نیب کو بھجواتے ہیں سب سامنے آ جائے گا، جو بھی ذمہ دار ہو گا چھوٹے گا نہیں۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں بے ضابطگیوں سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کی۔ صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق، پی آئی سی کے سربراہ ندیم حیات ملک، اوورسیز پاکستانیز کمشنر پنجاب اور ممبر بورڈ پی آئی سی افضال بھٹی سمیت دیگر حکام عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ دہری شہریت کے حامل شخص کو کیسے اوورسیز کمشنر اور پی آئی سی میں لگا دیا گیا۔ چیف جسٹس نے اوورسیز کمشنر افضال بھٹی سے تخواہ پوچھی تو انہوں نے بتایا کہ ساڑھے پانچ لاکھ روپے ماہانہ ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ صوبے کا چیف سیکرٹری 1 لاکھ 80 ہزار تنخواہ لے رہا ہے، تو تمہیں کیا سرخاب کے پر لگے ہیں؟، باہر سے سفارشوں پر بھرتیاں کی جاتی ہیں، معاملے کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔
چیف جسٹس نے 28 اپریل کو ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد اور متعلقہ حکام کو معاملے کی انکوائری کرنے کیلئے طلب کر لیا۔ عدالت نے اوورسیز پاکستانیز کمشنر پنجاب اور ممبر بورڈ پی آئی سی افضال بھٹی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا حکم بھی دے دیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ معاملے کی تہہ تک جائیں گے، اسی لئے معاملہ نیب کو بھجوایا جا رہا ہے، دل کرتا ہے کہ وزیراعلی شہباز شریف کو بلا کر ساری کارروائی دکھاؤں، خواجہ سلمان جو کچھ محکمہ صحت میں ہو رہا ہے اس کو نوٹ کرتے جائیں، یہی آپ کے خلاف چارج شیٹ بنے گی۔ چیف جسٹس نے خواجہ سلمان رفیق کو حکم دیا کہ آپ کو ہر سماعت پر آنے کی ضرورت نہیں، خواجہ سعد رفیق کو آگاہ کر دیں کہ کسی بھی وقت کچھ ہو سکتا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کچھ بولنے کی کوشش کی تو چیف جسٹس نے مداخلت پر ان کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ یہ قاضی اتنا کمزور نہیں، معاملہ نیب کو بھجواتے ہیں سب سامنے آ جائے گا، جو بھی ذمہ دار ہو گا چھوٹے گا نہیں۔