فاروق ستار کا خالد مقبول کو فون کے الیکٹرک کے خلاف مل کر احتجاج کی دعوت
یہ احتجاج سیٹ یا پوزیشن کے لیے نہیں بلکہ عوام کے لیے ہے، فاروق ستار
ایم کیو ایم پاکستان (پی آئی بی ) گروپ کے سربراہ فاروق ستار نے کنوینر ایم کیو ایم بہادرآباد گروپ خالد مقبول صدیقی سے رابطہ کرکے لوڈشیڈنگ کے خلاف مل کر احتجاج کی دعوت دی ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان (پی آئی بی) گروپ کے سربراہ فاروق ستار کی جانب سے آج کراچی پریس کلب کے باہر شہر میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔ فاروق ستار نے مخالف گروپ کے رہنما خالد مقبول صدیقی کو بھی فون کرکے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور پانی کی بندش پر کے الیکٹرک، واٹر بورڈ او سندھ حکومت کے خلاف احتجاج میں شرکت کی دعوت دی ہے۔
خالد مقبول صدیقی سے ٹیلیفونک گفتگو میں فاروق ستار کا کہنا تھا کہ آپ سمیت پوری رابطہ کمیٹی کو دعوت دیتا ہوں کہ پریس کلب آئیں اور احتجاج میں میرا بھرپور ساتھ دیں، یہ احتجاج سیٹ یا پوزیشن کے لیے نہیں بلکہ عوام کے لیے ہے، احتجاج دوسری جماعتوں کی طرح علامتی نہیں بلکہ میں لائحہ عمل بھی دوں گا، امید ہے آپ سب مل کرعوام کو لوڈشیڈنگ کے عذاب سے نجات دلانے کے لیے میرا ساتھ دیں گے۔
فاروق ستار سے ٹیلیفونک گفتگو میں خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم ہمیشہ عوامی مسائل کی نشاندہی اور اس کے حل کے لیے سڑکوں پر نکلی تاہم اختلافات اپنی جگہ عوام کے لیے سب ایک ساتھ کھڑے ہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان (پی آئی بی) گروپ کے سربراہ فاروق ستار کی جانب سے آج کراچی پریس کلب کے باہر شہر میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔ فاروق ستار نے مخالف گروپ کے رہنما خالد مقبول صدیقی کو بھی فون کرکے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور پانی کی بندش پر کے الیکٹرک، واٹر بورڈ او سندھ حکومت کے خلاف احتجاج میں شرکت کی دعوت دی ہے۔
خالد مقبول صدیقی سے ٹیلیفونک گفتگو میں فاروق ستار کا کہنا تھا کہ آپ سمیت پوری رابطہ کمیٹی کو دعوت دیتا ہوں کہ پریس کلب آئیں اور احتجاج میں میرا بھرپور ساتھ دیں، یہ احتجاج سیٹ یا پوزیشن کے لیے نہیں بلکہ عوام کے لیے ہے، احتجاج دوسری جماعتوں کی طرح علامتی نہیں بلکہ میں لائحہ عمل بھی دوں گا، امید ہے آپ سب مل کرعوام کو لوڈشیڈنگ کے عذاب سے نجات دلانے کے لیے میرا ساتھ دیں گے۔
فاروق ستار سے ٹیلیفونک گفتگو میں خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم ہمیشہ عوامی مسائل کی نشاندہی اور اس کے حل کے لیے سڑکوں پر نکلی تاہم اختلافات اپنی جگہ عوام کے لیے سب ایک ساتھ کھڑے ہیں۔