برآمدات بڑھانے کے لیے مقامی صنعت کو اسٹریٹجک تحفظ دینے کا فیصلہ
انڈسٹری کومسابقتی بنانے کیلیے خاص مدت تک مراعات فراہم،مقررہ عرصے کے بعد مرحلہ وار واپس لی جائیں گی
حکومت نے برآمدات کے فروغ اور برآمدی شعبے کو عالمی دنیا میں زیادہ مسابقتی بنانے کے لیے مقامی پیداواری صنعت کو پیداواری لاگت کے تناسب سے اسٹریٹجک تحفظ فراہم کرنے کا فیصلہ کیاہے۔
ذرائع کے مطابق وزارت تجارت نے گرتی ہوئی برآمدات اور ملکی مصنوعات میں مسابقت نہ ہونے کے تناظر میں مقامی صنعت کو تحفظ دلانے کا فیصلہ کیاہے اور غیر ملکی مصنوعات کے مقابلے میں مقامی صنعت کو ایک خاص مدت تک مراعات دی جائیں گی اور مقررہ عرصہ گزرنے کے بعدوہ مراعات مرحلہ وار واپس لے لی جائیں گی۔ اس اقدام سے مقامی صنعت کو زیادہ مسابقتی بنانے میں مدد ملے گی اور پیداوار میں بہتری لائی جائے۔
ذرائع کے مطابق وزارت تجارت کی جانب سے فیصلہ کیاگیاہے کہ مصنوعات کی پیداوار کے مراحل کے ساتھ ساتھ ان کے ٹیرف میں اضافے کے طریقہ کار کو برقرار رکھاجائے گا اور ٹیرف میں تیزی سے اضافے کی حوصلہ شکنی کی جائے گی اور درآمدی صنعت کے مقابلے میں مقامی صنعت میں مسابقت پیدا کرنے کیلیے مقامی صنعت کا حجم بڑھایاجائے گا۔
ذرائع نے مزید بتایاکہ گزشتہ چند برس کے دوران دنیا کی بیس تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشتوں میں امپورٹ ٹیرف کم کیا گیا ہے جبکہ پاکستان میں اس کے برعکس پالیسی اپنائی گئی ہے اور امپورٹ ٹیرف میں 11 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے جس سے برآمدات پر منفی اثرات مرتب ہوئے2001 میں ٹیرف کو 18.91فیصد سے کم کرکے 8.92 فیصد کیاگیا جس سے برآمدا ت میں 170فیصد کا اضافہ ہوا۔
ذرائع نے بتایاکہ اس عرصے کے دوران برآمدات 9.2 ار ب ڈالر سے بڑھ کر 24.08 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔ ٹیرف لبرالائزیشن کو واپس کرنے سے برآمدات میں کمی ہوئی اور اس فیصلے سے برآمدات میں 18 فیصد کی کمی ہوئی اور برآمدات 20.4 ارب تک آگئیں۔ ذرائع نے بتایاکہ ملکی برآمدات میں کمی کی ایک بڑی وجہ ٹیرف اور ٹیکسز ہیں جن کی وجہ سے صنعتی پیداوار عالمی دنیا میں غیر مسابقتی ہوتی جار ہی ہے۔
ذرائع کے مطابق 2010-16 ٹیرف ریونیو میں 169 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جبکہ درآمدات میں صرف 17 فیصد کا اضافہ ہوا۔ ذرائع کے مطابق 2013 کے دوران ٹیرف لائنز105 تھیں جو 2017 میں بڑھ کر 1500 تک پہنچ گئیں۔ درآمدی ریونیو میں ریگولیٹری ڈیوٹیز کا حصہ 1.05 فیصد سے بڑھ کر 8 فیصد تک پہنچ گیاہے۔
اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر وزارت تجارت کے ترجمان نے بتایاکہ وزارت تجارت نے برآمدی شعبے کو بہتری کیلیے متعدد اقدامات تجویز کیے ہیں اور متعلقہ شراکت داروں سے بھی تجاویز مانگی ہیں۔ شراکت داروں کی جانب سے ملنے والی تجاویز کو پالیسی کا حصہ بنایاجائے گا۔ انھوںنے بتایاکہ وزارت تجارت کی کوشش ہے کہ برآمدی شعبے میں زیادہ سے زیادہ بہتری لائی جائے۔
ذرائع کے مطابق وزارت تجارت نے گرتی ہوئی برآمدات اور ملکی مصنوعات میں مسابقت نہ ہونے کے تناظر میں مقامی صنعت کو تحفظ دلانے کا فیصلہ کیاہے اور غیر ملکی مصنوعات کے مقابلے میں مقامی صنعت کو ایک خاص مدت تک مراعات دی جائیں گی اور مقررہ عرصہ گزرنے کے بعدوہ مراعات مرحلہ وار واپس لے لی جائیں گی۔ اس اقدام سے مقامی صنعت کو زیادہ مسابقتی بنانے میں مدد ملے گی اور پیداوار میں بہتری لائی جائے۔
ذرائع کے مطابق وزارت تجارت کی جانب سے فیصلہ کیاگیاہے کہ مصنوعات کی پیداوار کے مراحل کے ساتھ ساتھ ان کے ٹیرف میں اضافے کے طریقہ کار کو برقرار رکھاجائے گا اور ٹیرف میں تیزی سے اضافے کی حوصلہ شکنی کی جائے گی اور درآمدی صنعت کے مقابلے میں مقامی صنعت میں مسابقت پیدا کرنے کیلیے مقامی صنعت کا حجم بڑھایاجائے گا۔
ذرائع نے مزید بتایاکہ گزشتہ چند برس کے دوران دنیا کی بیس تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشتوں میں امپورٹ ٹیرف کم کیا گیا ہے جبکہ پاکستان میں اس کے برعکس پالیسی اپنائی گئی ہے اور امپورٹ ٹیرف میں 11 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے جس سے برآمدات پر منفی اثرات مرتب ہوئے2001 میں ٹیرف کو 18.91فیصد سے کم کرکے 8.92 فیصد کیاگیا جس سے برآمدا ت میں 170فیصد کا اضافہ ہوا۔
ذرائع نے بتایاکہ اس عرصے کے دوران برآمدات 9.2 ار ب ڈالر سے بڑھ کر 24.08 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔ ٹیرف لبرالائزیشن کو واپس کرنے سے برآمدات میں کمی ہوئی اور اس فیصلے سے برآمدات میں 18 فیصد کی کمی ہوئی اور برآمدات 20.4 ارب تک آگئیں۔ ذرائع نے بتایاکہ ملکی برآمدات میں کمی کی ایک بڑی وجہ ٹیرف اور ٹیکسز ہیں جن کی وجہ سے صنعتی پیداوار عالمی دنیا میں غیر مسابقتی ہوتی جار ہی ہے۔
ذرائع کے مطابق 2010-16 ٹیرف ریونیو میں 169 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جبکہ درآمدات میں صرف 17 فیصد کا اضافہ ہوا۔ ذرائع کے مطابق 2013 کے دوران ٹیرف لائنز105 تھیں جو 2017 میں بڑھ کر 1500 تک پہنچ گئیں۔ درآمدی ریونیو میں ریگولیٹری ڈیوٹیز کا حصہ 1.05 فیصد سے بڑھ کر 8 فیصد تک پہنچ گیاہے۔
اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر وزارت تجارت کے ترجمان نے بتایاکہ وزارت تجارت نے برآمدی شعبے کو بہتری کیلیے متعدد اقدامات تجویز کیے ہیں اور متعلقہ شراکت داروں سے بھی تجاویز مانگی ہیں۔ شراکت داروں کی جانب سے ملنے والی تجاویز کو پالیسی کا حصہ بنایاجائے گا۔ انھوںنے بتایاکہ وزارت تجارت کی کوشش ہے کہ برآمدی شعبے میں زیادہ سے زیادہ بہتری لائی جائے۔