پولیس کی مبینہ سرپرستی آتش بازی کے سامان کی تیاری اور فروخت عروج پر پہنچ گئی
پٹاخوں کی بڑی مارکیٹ اورنگی کے علاوہ بلدیہ ٹاؤن میں ہے جہاں سے پٹاخے تیار کرکے ہول سیل ریٹ پر فروخت کیے جاتے ہیں،ذرائع
شب برأت کی آمد سے قبل شہر میں آتش بازی کے سامان کی تیاری اور فروخت کے کام عروج پر پہنچ گیا۔
شہر کے مختلف علاقوں میں شب برأت کی آمد سے قبل پٹاخوں کی تیاری کا عمل زور و شور سے جاری ہے اور اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پٹاخوں کی تیاری اور فروخت کی سب سے بڑی مارکیٹ اورنگی ٹاؤن کے علاوہ بلدیہ ٹاؤن کے مختلف علاقے ہیں جہاں پر شب برأت کے موقع پر پھاڑے جانے والے پٹاخوں کی تیاری اور وہاں سے ہول سیل ریٹ پر فروخت کیے جاتے ہیں اور موقع پر پولیس کی پٹاخوں کی تیاری کرنے والوں کو مبینہ طور پر پولیس کی سرپرستی بھی حاصل ہوتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اورنگی ٹاؤن کے مختلف علاقوں ایرانی کیمپ ، طوری بنگش ، فقیر کالونی ، پیر آباد ، منگھوپیر جبکہ بلدیہ ٹاؤن ، مواچھ گوٹھ ، مشرف کالونی ، اتحاد ٹاؤن ، پٹنی محلہ اور مدینہ کالونی سمیت دیگر ملحقہ علاقوں میں شب برأت کے موقع پر استعمال کیے جانے والے پٹاخوں کی تیاری کا کام زور و شور سے جاری ہے اور اس حوالے ذرائع کا کہنا ہے کہ پٹاخوں کی تیاری میں ملوث عناصر کو مبینہ طور پر پولیس کی سرپرستی بھی حاصل ہے، پولیس انھیں اعلیٰ افسران کی جانب سے پٹاخوں کی تیاری اور فروخت کرنے والوں کو گرفتاری کے احکام پر بلیک میل کر کے اپنا بھتہ بھی بڑھاتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اورنگی ٹاؤن اور بلدیہ ٹاؤن کے علاوہ ملیر ، گڈاپ ، گلشن معمار ، سرجانی ٹاؤن ، لیاقت آباد ، خواجہ اجمیر نگری ، شیریں جناح کالونی ، لیاری ، ملیر سٹی ، سہراب گوٹھ ، سائٹ ، گلبہار ، رضویہ سوسائٹی ، شاہ فیصل کالونی اور جہانگیر آباد سمیت دیگر علاقوں میں بھی تیاری اور فروخت کا عمل جاری ہے۔
واضح رہے کہ پٹاخوں کی زیادہ سے زیادہ تیاری اور اس سے حاصل ہونے آمدنی کے چکر میں تیار کیے جانے والے پٹاخوں کی منتقلی میں بھی انتہائی جلد بازی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے اور اس دوران معمولی سی بھی غفلت و لاپروائی کسی بڑے حادثے کا پیش سبب بن سکتی ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ شب برأت کے موقع پر سب سے زیادہ مانگ ستلی بم کی ہوتی ہے جبکہ اس کے علاوہ کلاشنکن پٹی ، چائنا بم ، پیٹی بم اور رانی بم سمیت دیگر پٹاخوں کی خرید و فروخت ہوتی ہے۔
شب برأت کی عبادت بھری رات میں منچلے نوجوانوں کی جانب سے گلیوں ، محلوں اور چلتی ہوئی گاڑی سے پٹاخے پھینکے جاتے ہیں جس کے دھماکوں سے نہ صرف مساجد میں بلکہ گھروں میں عبادات میں مصروف خواتین بھی شدید خوفزدہ ہوجاتی ہے۔
شہریوں نے اعلیٰ پولیس افسران سے اپیل کی ہے کہ شب برأت کے موقع پر ایسے خصوصی اقدامات کیے جائیں کہ اس عمل کا مظاہرہ کرنے والوں کو نہ صرف سزا دی جا سکے بلکہ اس کی تیاری اور فروخت میں بھی ملوث عناصر کو بھی قانون کی گرفت میں لایا جائے تاکہ شب برأت کی بابرکت رات میں عبادات کرنے والوں کو ذہنی کوفت سے نجات مل سکے۔
شہر کے مختلف علاقوں میں شب برأت کی آمد سے قبل پٹاخوں کی تیاری کا عمل زور و شور سے جاری ہے اور اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پٹاخوں کی تیاری اور فروخت کی سب سے بڑی مارکیٹ اورنگی ٹاؤن کے علاوہ بلدیہ ٹاؤن کے مختلف علاقے ہیں جہاں پر شب برأت کے موقع پر پھاڑے جانے والے پٹاخوں کی تیاری اور وہاں سے ہول سیل ریٹ پر فروخت کیے جاتے ہیں اور موقع پر پولیس کی پٹاخوں کی تیاری کرنے والوں کو مبینہ طور پر پولیس کی سرپرستی بھی حاصل ہوتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اورنگی ٹاؤن کے مختلف علاقوں ایرانی کیمپ ، طوری بنگش ، فقیر کالونی ، پیر آباد ، منگھوپیر جبکہ بلدیہ ٹاؤن ، مواچھ گوٹھ ، مشرف کالونی ، اتحاد ٹاؤن ، پٹنی محلہ اور مدینہ کالونی سمیت دیگر ملحقہ علاقوں میں شب برأت کے موقع پر استعمال کیے جانے والے پٹاخوں کی تیاری کا کام زور و شور سے جاری ہے اور اس حوالے ذرائع کا کہنا ہے کہ پٹاخوں کی تیاری میں ملوث عناصر کو مبینہ طور پر پولیس کی سرپرستی بھی حاصل ہے، پولیس انھیں اعلیٰ افسران کی جانب سے پٹاخوں کی تیاری اور فروخت کرنے والوں کو گرفتاری کے احکام پر بلیک میل کر کے اپنا بھتہ بھی بڑھاتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اورنگی ٹاؤن اور بلدیہ ٹاؤن کے علاوہ ملیر ، گڈاپ ، گلشن معمار ، سرجانی ٹاؤن ، لیاقت آباد ، خواجہ اجمیر نگری ، شیریں جناح کالونی ، لیاری ، ملیر سٹی ، سہراب گوٹھ ، سائٹ ، گلبہار ، رضویہ سوسائٹی ، شاہ فیصل کالونی اور جہانگیر آباد سمیت دیگر علاقوں میں بھی تیاری اور فروخت کا عمل جاری ہے۔
واضح رہے کہ پٹاخوں کی زیادہ سے زیادہ تیاری اور اس سے حاصل ہونے آمدنی کے چکر میں تیار کیے جانے والے پٹاخوں کی منتقلی میں بھی انتہائی جلد بازی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے اور اس دوران معمولی سی بھی غفلت و لاپروائی کسی بڑے حادثے کا پیش سبب بن سکتی ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ شب برأت کے موقع پر سب سے زیادہ مانگ ستلی بم کی ہوتی ہے جبکہ اس کے علاوہ کلاشنکن پٹی ، چائنا بم ، پیٹی بم اور رانی بم سمیت دیگر پٹاخوں کی خرید و فروخت ہوتی ہے۔
شب برأت کی عبادت بھری رات میں منچلے نوجوانوں کی جانب سے گلیوں ، محلوں اور چلتی ہوئی گاڑی سے پٹاخے پھینکے جاتے ہیں جس کے دھماکوں سے نہ صرف مساجد میں بلکہ گھروں میں عبادات میں مصروف خواتین بھی شدید خوفزدہ ہوجاتی ہے۔
شہریوں نے اعلیٰ پولیس افسران سے اپیل کی ہے کہ شب برأت کے موقع پر ایسے خصوصی اقدامات کیے جائیں کہ اس عمل کا مظاہرہ کرنے والوں کو نہ صرف سزا دی جا سکے بلکہ اس کی تیاری اور فروخت میں بھی ملوث عناصر کو بھی قانون کی گرفت میں لایا جائے تاکہ شب برأت کی بابرکت رات میں عبادات کرنے والوں کو ذہنی کوفت سے نجات مل سکے۔