ریونیو حکام پر عوام کا عدم اعتماد ٹیکس چوری کی وجہ قرار
سیلزوکارپوریٹ ٹیکس میں کمی،تمام امورکے لیے ایک گوشوارہ ہوناچاہیے،اے سی سی اے
ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈاکاؤئنٹنٹس (اے سی سی اے) نے کہا ہے کہ ہمارے ٹیکس نظام کی سنجیدگی سے جانچ پڑتال کی ضرورت ہے، ٹیکس دہندگان اور عوام کا ٹیکس حکام پر اعتماد انتہائی کم ہے جس کے نتیجے میں ٹیکس چوری کے باعث قومی خزانہ کو اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔
اے سی سی اے کی جانب سے جمع کرائی گئی ٹیکس تجاویز میں ٹیکس کی شرح کو کم کر کے یک ہندسی کرنے، ڈائریکٹ ٹیکسیشن کی رفتار میں اضافے، نادرا ڈیٹا بیس اور ودہولڈنگ ٹیکس ڈیٹا کے استعمال اور اثاثہ جات کی تشخیص شامل ہیں۔ اے سی سی اے کی اسٹرکچرل ریفارمز میں ٹیکس دہندہ کے تمام ٹیکس امور کیلیے ایک ٹیکس ریٹرن تجویز کیاگیا ہے۔
تجاویز میں کہاگیا کہ پاکستان کی ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح خطے میں سب سے کم مگر کارپوریٹ ٹیکس کی شرح 30 فیصد کی بلند سطح پر ہے، ٹیکس حکام کو اسے کم کرنے کی ضرورت ہے، سیلز ٹیکس بھی خطے میں انتہائی بلند یعنی 17 فیصد ہے جو ایشیا میں اوسطاً 12 فیصد کے قریب ہے، سیلز ٹیکس بھی کم اور براہ راست ٹیکس کے متبادل کے بجائے ٹیکس بیس کی توسیع کیلیے استعمال کیا جانا چاہیے۔
اے سی سی اے کی جانب سے جمع کرائی گئی ٹیکس تجاویز میں ٹیکس کی شرح کو کم کر کے یک ہندسی کرنے، ڈائریکٹ ٹیکسیشن کی رفتار میں اضافے، نادرا ڈیٹا بیس اور ودہولڈنگ ٹیکس ڈیٹا کے استعمال اور اثاثہ جات کی تشخیص شامل ہیں۔ اے سی سی اے کی اسٹرکچرل ریفارمز میں ٹیکس دہندہ کے تمام ٹیکس امور کیلیے ایک ٹیکس ریٹرن تجویز کیاگیا ہے۔
تجاویز میں کہاگیا کہ پاکستان کی ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح خطے میں سب سے کم مگر کارپوریٹ ٹیکس کی شرح 30 فیصد کی بلند سطح پر ہے، ٹیکس حکام کو اسے کم کرنے کی ضرورت ہے، سیلز ٹیکس بھی خطے میں انتہائی بلند یعنی 17 فیصد ہے جو ایشیا میں اوسطاً 12 فیصد کے قریب ہے، سیلز ٹیکس بھی کم اور براہ راست ٹیکس کے متبادل کے بجائے ٹیکس بیس کی توسیع کیلیے استعمال کیا جانا چاہیے۔