وزیراعظم بیرون ملک مفرور ملزم سے ملتے ہیں شاید انہیں قانون کا پتہ نہیں چیف جسٹس
اسحاق ڈار 8 مئی کو طلب، واپس نہ آئے تو بیرون ملک گرفتار بھی ہو سکتے ہیں، چیف جسٹس
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے اسحاق ڈار اہلیت کیس کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بیرون ملک جاکر ایک مفرور ملزم سے ملتے ہیں شاید انہیں قانون کا پتہ نہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں سابق وزیرِخزانہ اسحاق ڈار کی سینیٹ اہلیت کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے اسحاق ڈار کے وکیل سلمان بٹ سے استفسار کیا کہ آپ نے ہمارا آخری حکم نامہ پڑھا ہے؟ اسحاق ڈار کہاں ہیں؟ انہیں لے کر آئیں۔ وکیل سلمان بٹ نے اسحاق ڈار کا میڈیکل سرٹیفکیٹ جمع کراتے ہوئے جواب دیا کہ میرے مؤکل بیمار ہیں۔
چیف جسٹس نے میڈیکل سرٹیفکیٹ مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اسحاق ڈار اتنے عرصے سے بیمار نہیں ہوسکتے، عدالتی حکم میں انہیں ذاتی طور پر پیش ہونے کا کہا گیا تھا اور یہ حکم خلاف ورزی کے لئے جاری نہیں کیا گیا تھا، وہ آجائیں عدالت سابق وزیرِخزانہ کو حفاظتی ضمانت دے گی، ہم 8 بجے رات تک بیٹھیں ہیں اسحاق ڈار سے پوچھ کر بتائیں وہ کب آئیں گے۔ عدالت نے کیس کی سماعت میں وقفہ کردیا۔
وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو سپریم کورٹ نے اسحاق ڈار کو 8 مئی کو طلب کرتے ہوئے ہر صورت پیش ہونے کا حکم دیا۔ وکیل نے کہا کہ اسحاق ڈار کو ڈاکٹروں نے چھ ہفتے کے مکمل آرام کا مشورہ دیا ہے، وہ 26 اپریل کو دوبارہ چیک اپ کرائیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جو بھی ہے اسحاق ڈار آئندہ ہفتے وطن واپس آئیں، واپس نہ آئے تو بیرون ملک گرفتار بھی ہو سکتے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک قانون سٹیزن گرفتاری کا بھی ہے، یعنی مفرور ملزم کو کوئی بھی عام شہری گرفتار کرسکتا ہے یا کروا سکتا ہے، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بیرون ملک جا کر مفرور سے ملتے ہیں، شاید وزیراعظم کو اس قانون کا پتہ نہیں۔ درخواست گزار نوازش علی نے کہا کہ وزیراعظم ایک نہیں بلکہ تین تین مفروروں سے ملتے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جب تک اسحاق ڈار واپس نہیں آتے یہ کیس آگے نہیں چلے گا، انہیں چاہیے پاکستان آ کر اپنا کیس چلائیں، اگر اسحاق ڈار پہلے تشریف لانا چاہیں تو ہم انہیں عبوری ضمانت دے دیں گے، زندگی میں کچھ کام دلیری سے بھی کرنا پڑتے ہیں، اسحاق ڈار کو بتائیں زندگی میں بعض اوقات مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے، واپس آجائیں ورنہ مفرور ملزم کے وارنٹ سے متعلق قانون میں جو سمجھ آیا وہ کریں گے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 8 مئی تک ملتوی کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں سابق وزیرِخزانہ اسحاق ڈار کی سینیٹ اہلیت کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے اسحاق ڈار کے وکیل سلمان بٹ سے استفسار کیا کہ آپ نے ہمارا آخری حکم نامہ پڑھا ہے؟ اسحاق ڈار کہاں ہیں؟ انہیں لے کر آئیں۔ وکیل سلمان بٹ نے اسحاق ڈار کا میڈیکل سرٹیفکیٹ جمع کراتے ہوئے جواب دیا کہ میرے مؤکل بیمار ہیں۔
چیف جسٹس نے میڈیکل سرٹیفکیٹ مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اسحاق ڈار اتنے عرصے سے بیمار نہیں ہوسکتے، عدالتی حکم میں انہیں ذاتی طور پر پیش ہونے کا کہا گیا تھا اور یہ حکم خلاف ورزی کے لئے جاری نہیں کیا گیا تھا، وہ آجائیں عدالت سابق وزیرِخزانہ کو حفاظتی ضمانت دے گی، ہم 8 بجے رات تک بیٹھیں ہیں اسحاق ڈار سے پوچھ کر بتائیں وہ کب آئیں گے۔ عدالت نے کیس کی سماعت میں وقفہ کردیا۔
وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو سپریم کورٹ نے اسحاق ڈار کو 8 مئی کو طلب کرتے ہوئے ہر صورت پیش ہونے کا حکم دیا۔ وکیل نے کہا کہ اسحاق ڈار کو ڈاکٹروں نے چھ ہفتے کے مکمل آرام کا مشورہ دیا ہے، وہ 26 اپریل کو دوبارہ چیک اپ کرائیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جو بھی ہے اسحاق ڈار آئندہ ہفتے وطن واپس آئیں، واپس نہ آئے تو بیرون ملک گرفتار بھی ہو سکتے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک قانون سٹیزن گرفتاری کا بھی ہے، یعنی مفرور ملزم کو کوئی بھی عام شہری گرفتار کرسکتا ہے یا کروا سکتا ہے، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بیرون ملک جا کر مفرور سے ملتے ہیں، شاید وزیراعظم کو اس قانون کا پتہ نہیں۔ درخواست گزار نوازش علی نے کہا کہ وزیراعظم ایک نہیں بلکہ تین تین مفروروں سے ملتے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جب تک اسحاق ڈار واپس نہیں آتے یہ کیس آگے نہیں چلے گا، انہیں چاہیے پاکستان آ کر اپنا کیس چلائیں، اگر اسحاق ڈار پہلے تشریف لانا چاہیں تو ہم انہیں عبوری ضمانت دے دیں گے، زندگی میں کچھ کام دلیری سے بھی کرنا پڑتے ہیں، اسحاق ڈار کو بتائیں زندگی میں بعض اوقات مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے، واپس آجائیں ورنہ مفرور ملزم کے وارنٹ سے متعلق قانون میں جو سمجھ آیا وہ کریں گے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 8 مئی تک ملتوی کردی۔