پارٹی سے انحراف کے بعد الزامات کی سیاست

تحریکِ انصاف کی قیادت متحدہ میں ٹوٹ پھوٹ کا فائدہ اٹھانے کے لیے سرگرم

تحریکِ انصاف کی قیادت متحدہ میں ٹوٹ پھوٹ کا فائدہ اٹھانے کے لیے سرگرم فوٹو: فائل

عدالت عظمیٰ کی جانب سے نواز شریف، جہانگیر ترین کو تاحیات نااہل قرار دیے جانے کے بعد سیاسی درجۂ حرارت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور شہری بھی اس نااہلی اور عام انتخابات سے قبل نگراں سیٹ اپ، وزیر اعظم کے نام پر بحث مباحثہ کرتے نظر آرہے ہیں۔ ایک طرف موجودہ جمہوری حکومت کی آئینی مدت تمام ہونے جا رہی ہے، اور دوسری جانب سیاسی پنچھی نئے آشیانوں میں جگہ بنانے کے لیے اڑان بھر رہے ہیں۔

سکھر شہر سے تعلق رکھنے والے متحدہ قومی موومنٹ کے تین رکن صوبائی اسمبلی سلیم بندھانی، محترمہ ناہید بیگم پاک سرزمین پارٹی جب کہ دیوان چند چاولہ نے بہادر آباد گروپ میں اپنا ٹھکانہ بنالیا ہے اور تمام سیاست دانوں کی طرح انہوں نے بھی الزامات دہرانے کی روایت برقرار رکھی ہے۔ سلیم بندھانی اور ناہید بیگم کو جو دو مرتبہ ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوچکی ہیں سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ کے سیاسی گڑھ سمجھے جانے والے اور سلیم بندھانی کے آبائی علاقے نواں گوٹھ میں خود ان کی برادری کے لوگ بھی ان پر کھل کر تنقید کررہے ہیں، ووٹرز کا کہنا ہے کہ سلیم بندھانی پی ایس پی یا پھر آزاد حیثیت میں الیکشن میں حصہ لیتے ہیں تو انہیں اپنے سیاسی مقام کا اندازہ ہوجائے گا۔ علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ اگر سیاسی حالات زیادہ ہی ابتر تھے تو انہیں خاموشی اختیار کرنا چاہیے تھی۔ اس طرح وفاداری تبدیل کرنے سے برادری کی بھی ساکھ متاثر ہو ئی ہے۔ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاک سرزمین پارٹی میں پہلے اہم شخصیات موجود ہیں جن میں سید سلطان شاہ سمیت دیگر شامل ہیں اور الیکشن میں ٹکٹ کی نام زدگی کے موقع پر انہیں مایوسی ہوگی۔

شہری سطح پر ایک مضبوط ووٹ بینک رکھنے والی جماعت متحدہ قومی موومنٹ میں دو سال کے دوران شروع ہونے والی ٹوٹ پھوٹ اور دھڑا بندیوں کے باعث سکھر سمیت سندھ میں شہری سطح پر پیدا ہونے والے خلا کو پُر کرنے اور ان علاقوں میں اپنی اجارہ داری قائم کرنے کے لیے دیگر جماعتیں سر توڑ کوششیں کر رہی ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف نے حالیہ چند ماہ کے دوران اس حوالے سے تیزی دکھائی ہے اور یہاں کے عوام کو متوجہ کرنے کی کوششیں کررہی ہے۔

اس کی مسلسل سرگرمیوں کو دیکھتے ہوئے توقع کی جاسکتی ہے کہ آئندہ عام انتخابات میں دوسری جماعت کے طور پر سیاسی میدان میں نظر آئے گی۔ سندھ کے دوسرے اہم تجارتی حب کا درجہ رکھنے والے سکھر میں تجارتی و سیاسی سطح پر اجارہ داری قائم کرنے کے لیے پاکستان تحریک انصاف انتہائی سرگرم اور فعال نظر آرہی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف ضلع سکھر کے سینئر نائب صدر و آل پاکستان انجمن تاجران سندھ کے نائب صدر حاجی محمد جاوید میمن کی جانب سے سکھر اسمال ٹریڈرز کے نومنتخب عہدے داران کی تقریب حلف برداری کے موقع پر سندھ تاجر کنونشن کے انعقاد سے سیاسی مخالفین شدید پریشانی سے دوچار نظر آرہے ہیں، گو کہ کنونشن خالصتاً تاجروں کے مسائل، ود ہولڈنگ ٹیکس، ایمنسٹی اسکیم و دیگر مسائل کے حوالے سے منعقد کیا گیا تھا مگر کنونشن اس وقت سیاسی جلسے کا منظر پیش کرنے لگا جب لاہور سے آنے والے آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی سیکریٹری جنرل عبدالرزاق ببر نے سیکڑوں افراد کی موجودگی میں حاجی محمد جاوید میمن کو آئندہ الیکشن میں اپنا اور تاجروں کا نمائندہ نام زد کرتے ہوئے الیکشن میں تمام لوگوں کو سپورٹ کرنے اور ووٹ دینے کی درخواست کی۔


کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے عبدالرزاق ببر اور آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر کا کہنا تھا کہ اب تاجروں کے جاگنے کا وقت آچکا ہے، تاجروں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے اس برادری کے لوگوں کو خود کھڑا ہونا پڑے گا، آئندہ عام انتخابات میں ان تمام لوگوں کو مسترد کردیں جنہوں نے کراچی سمیت سندھ بھر کو جہنم بنا دیا، ہر سسٹم تباہ ہو چکا ہے، حکم رانوں نے سب کچھ تباہ کردیا ہے، اب آنے والے وقت میں بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے اور پاکستان کی ترقی، خوش حالی کے لیے تاجروں کو آگے آنا چاہیے، جو قومیں اپنے لیڈرز کی قدر نہیں کرتیں، وہ بدقسمت ہوتی ہیں، تاجروں کے پاس سکھر اسمال ٹریڈرزکے صدر حاجی محمد جاوید میمن جیسا ہیرا موجود ہے، آئندہ عام انتخابات میں وہ تاجروں کے نام زد امیدوار ہوں گے، اب ہم سب پر فرض ہے کہ ان کے ہاتھ مضبوط کریں تاکہ تاجروں کے مسائل بہتر انداز سے حل ہوسکیں۔

اپنے ووٹ کے درست استعمال کے ذریعے ہی ہمارے بچوں کا مستقبل بہتر ہوگا اور تاجر برادری کے مسائل بہتر انداز سے حل ہوسکیں گے۔ ہم تاجروں کا ایسا مضبوط اتحاد بنائیں گے جو سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہو گا۔ سکھر سندھ میں دوسرا اہم تجارتی مرکز ہے تاہم بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کی وجہ سے تجارتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہیں، جس سے تاجر مشکلات سے دوچار ہیں اور ہم طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف سیپکو کے ہیڈ کوارٹر پر دھرنا دے کر تحریک کا آغاز کریں گے۔ آل پاکستان انجمن تاجران کے ذمہ داران کی جانب سے تاجر کنونشن میں حاجی محمد جاوید میمن کو اہم ذمہ داریاں دینا اور آئندہ عام انتخابات میں صوبائی اسمبلی کی نشست پی ایس 24 پر نمائندہ نام زد کرنے پر شہر میں ایک نئی بحث کا آغاز ہوگیا ہے اور جاوید میمن جو ایک عرصے سے ایس ڈی اے کے پلیٹ فارم سے شہری مسائل کے حل کے لیے جدوجہد کر رہے تھے ان کو اہم شخصیات کی جانب سے سپورٹ کرنے کا اعلان سیاسی فائدہ پہنچائے گا۔

2018ء کے عام انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کی جانب سے حلقہ بندیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ملک کے دیگر شہروں کی طرح سکھر میں بھی قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر پاکستان تحریک انصاف، جمعیت علمائے اسلام، متحدہ قومی موومنٹ سمیت دیگر جماعتوں کی جانب سے شدید اعتراضات سامنے آئے ہیں اور سندھ کی حکم راں جماعت پیپلز پارٹی مخالف جماعتوں نے سکھر شہر کی یوسیوں میں کی رد و بدل کے بعد اعتراضات داخل کیے ہیں۔

ان تمام اعتراضات کے ساتھ حاجی محمد جاوید میمن نے سکھر شہر کے تمام سابق، موجودہ ریکارڈ اور نقشہ جات سمیت دیگر اہم دستاویز کے بنیاد پر الیکشن آف پاکستان اسلام آباد سے رجوع کرلیا ہے اور رواں ماہ کے اختتام تک داخل کردہ اعتراضات پر فیصلہ آنے کی توقع ہے۔ اگر اپوزیشن جماعتوں کے اعتراضات کو درست مان کر حلقوں کی سابق حیثیت برقرار رکھی جاتی ہے تو یہ سیاسی میدان میں پیپلز پارٹی کی پہلی شکست تصور کی جائے گی۔ تاہم ان تمام باتوں کا دارومدار الیکشن کمیشن کے حتمی فیصلے پر ہے۔

اب بات کرتے ہیں جماعت اسلامی کی جوایک عرصے سے اپنے کارکنوں کو فعال رکھنے کے لیے تسلسل کے ساتھ سرگرمیاں انجام دے رہی ہے۔ مدرسہ تفہیم القرآن نمائش چوک پرانا سکھر میں دارالعلوم تفہیم القرآن میں منعقدہ تقریب ختم بخاری شریف و جلسۂ دستار فضیلت میں مرکزی و صوبائی قیادت نے شر کت کی۔ تقریب میں متحدہ مجلس عمل پاکستان اور جماعتِ اسلامی کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ ٹیلی فونک خطاب میں کہا کہ مدارس اسلام کے مضبوط قلعے ہیں، ان کے خلاف دشمن قوتوں کی سازش کسی صورت کام یاب نہیں ہونے دی جائے گی۔

ملک کے موجودہ حالات میں امت مسلمہ کو متحد ہونے کی ضرورت ہے، کفریہ طاقتیں اسلام کے خلاف سرگرم ہیں، امت مسلمہ اپنے اتحاد سے ان طاقتوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوگی، جب کہ مولانا عبدالمالک، نائب امیر اسداللہ بھٹو، عبدالرحمٰن عباسی، ڈاکٹر معراج الہدیٰ و دیگر راہ نماؤں کا کہنا تھا کہ کشمیر میں مسلمانوں سے بے رحمانہ سلوک پر اقوام متحدہ سمیت مسلم ممالک کے سربراہان کی مجرمانہ خاموشی سوالیہ نشان بنتی جارہی ہے، کشمیری مسلمان ہمارے بھائی ہیں اور ان پر ہونے والے مظالم ہم پر مظالم کے مترادف ہیں، اقوام متحدہ اور مسلم ممالک کے حکم رانوں سمیت حکومت پاکستان کو بھارتی جارحیت کے خلاف آواز بلند کرنا چاہیے، انھوں نے کہا کہ ملک کی بقا کے لیے اکابرین نے قیمتی جانوں کا نذرانہ دیا ہے، متحدہ مجلس عمل کے قیام سے ملک میں اسلامی قانون کا نفاذ عمل میں لایا جائے گا۔
Load Next Story