پاکستان کیلیے ترسیلات زر 2017 میں 197 ارب ڈالر پر منجمد
سعودی لیبرمارکیٹ نارملائزیشن پالیسیوں اورورکرز کی برآمدگھٹنے کے باعث انفلوز میں نمایاں کمی بڑی وجہ قرار
پاکستان میں ترسیلات زر میں اضافے کی رفتار سال 2016 میں 2.4 فیصد رہنے کے بعد 2017 میں بڑی حد تک منجمد رہی جس کی بنیادی وجہ سب سے بڑی لیبر مارکیٹ سعودی عرب سے انفلوز میں سال کے اختتام پر نمایاں کمی ہے جو سعودی عرب کی مارکیٹ نارملائزیشن پالیسیاں کے باعث ہوسکتی ہے۔
ورلڈ بینک کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 2017 میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے اپنے ملک میں 19 ارب 70 کروڑ ڈالر بھیجے جو جی ڈی پی کا 7 فیصد ہیں جبکہ بنگلہ دیش کیلیے ترسیلات زر 13.5 ارب ڈالر، سری لنکا 7.2 ارب،نیپال6.4ارب ڈالر اور افغانستان میں ترسیلات زر 40 کروڑ ڈالر رہیں۔ رپورٹ کے مطابق 2017 میں سعودی عرب کی لیبر مارکیٹ نارملائزیشن پالیسیوں کے نتیجے میں ترسیلات زر کی پاکستان آمد میں سست روی کا رجحان 2018 کی ابتدا میں بھی برقرار ہے مگر متحدہ عرب امارات، برطانیہ اور امریکا سے ترسیلات زر کی آمد میں اضافہ ہوا ہے۔
تاہم بنگلہ دیش 4لاکھ ورکرز بشمول 50 فیصد خواتین بھجوانے کیلیے معاہدہ کرنے کے باعث سعودی لیبر مارکیٹ نارملائزیشن کے اثرات سے 2017 میں بچ گیا مگر فروری 2018 میں بنگلہ دیشی مائیگرینٹ ورکرز کی تعیناتی کی رفتار سست رہی جس کی وجہ سعودی عرب جانے والوں کی تعداد میں کمی تھی، اس ماہ صرف 59ہزار382 ورکرز بیرون ملک گئے جبکہ فروری 2017 میں یہ تعداد 85ہزار38 رہی تھی، یہی رجحان پاکستان میں گزشتہ سال دیکھاگیا، سعودی عرب میں پاکستان ورکرز کی سال کے پہلے 6 میں تعیناتی 2016 کے اسی عرصے کی نسبت 17 فیصد تک محدود رہی، جنوری تا جون 2017 میں 77ہزار600پاکستانی ورکرز سعوری عرب گئے جبکہ 2016 کی پہلی ششماہی میں 4 لاکھ 62 ہزار 598 پاکستانی ورکرز سعودی عرب گئے تھے۔
سعودی عرب نے حال ہی میں 12 شعبوں میں غیرملکی ورکرز کی بھرتیوں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش میں ترسیلات زر کی آمد 2016 میں 11.5 فیصد کم رہنے کے بعد 2017 میں منجمد رہی مگر اب سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور ملائیشیا سے ٹھوس انفلوز کی وجہ سے بڑھ رہی ہیں، سری لنکا میں ترسیلات زر میں گزشتہ سال 0.9 فیصد کمی ہوئی، جنوبی ایشیا میں رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں ترسیلات زر کی اوسط لاگت دنیا بھر میں سب سے کم یعنی 5.2 فیصد رہی۔ رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا میں ترسیلات زر کی مالیت میں 2017 میں 5.8 فیصد اضافہ ہوا، 2016 میں ترسیلات زر میں 6.1فیصد کمی آئی تھی۔
ورلڈ بینک کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 2017 میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے اپنے ملک میں 19 ارب 70 کروڑ ڈالر بھیجے جو جی ڈی پی کا 7 فیصد ہیں جبکہ بنگلہ دیش کیلیے ترسیلات زر 13.5 ارب ڈالر، سری لنکا 7.2 ارب،نیپال6.4ارب ڈالر اور افغانستان میں ترسیلات زر 40 کروڑ ڈالر رہیں۔ رپورٹ کے مطابق 2017 میں سعودی عرب کی لیبر مارکیٹ نارملائزیشن پالیسیوں کے نتیجے میں ترسیلات زر کی پاکستان آمد میں سست روی کا رجحان 2018 کی ابتدا میں بھی برقرار ہے مگر متحدہ عرب امارات، برطانیہ اور امریکا سے ترسیلات زر کی آمد میں اضافہ ہوا ہے۔
تاہم بنگلہ دیش 4لاکھ ورکرز بشمول 50 فیصد خواتین بھجوانے کیلیے معاہدہ کرنے کے باعث سعودی لیبر مارکیٹ نارملائزیشن کے اثرات سے 2017 میں بچ گیا مگر فروری 2018 میں بنگلہ دیشی مائیگرینٹ ورکرز کی تعیناتی کی رفتار سست رہی جس کی وجہ سعودی عرب جانے والوں کی تعداد میں کمی تھی، اس ماہ صرف 59ہزار382 ورکرز بیرون ملک گئے جبکہ فروری 2017 میں یہ تعداد 85ہزار38 رہی تھی، یہی رجحان پاکستان میں گزشتہ سال دیکھاگیا، سعودی عرب میں پاکستان ورکرز کی سال کے پہلے 6 میں تعیناتی 2016 کے اسی عرصے کی نسبت 17 فیصد تک محدود رہی، جنوری تا جون 2017 میں 77ہزار600پاکستانی ورکرز سعوری عرب گئے جبکہ 2016 کی پہلی ششماہی میں 4 لاکھ 62 ہزار 598 پاکستانی ورکرز سعودی عرب گئے تھے۔
سعودی عرب نے حال ہی میں 12 شعبوں میں غیرملکی ورکرز کی بھرتیوں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش میں ترسیلات زر کی آمد 2016 میں 11.5 فیصد کم رہنے کے بعد 2017 میں منجمد رہی مگر اب سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور ملائیشیا سے ٹھوس انفلوز کی وجہ سے بڑھ رہی ہیں، سری لنکا میں ترسیلات زر میں گزشتہ سال 0.9 فیصد کمی ہوئی، جنوبی ایشیا میں رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں ترسیلات زر کی اوسط لاگت دنیا بھر میں سب سے کم یعنی 5.2 فیصد رہی۔ رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا میں ترسیلات زر کی مالیت میں 2017 میں 5.8 فیصد اضافہ ہوا، 2016 میں ترسیلات زر میں 6.1فیصد کمی آئی تھی۔