اسٹیبلشمنٹ کی باتیں مان لیتی تو پیپلز پارٹی کی سربراہ ہوتی غنویٰ
2002 میں بی اے کی ڈگری جعلی قرار دی گئی،اسٹیبلشمنٹ استعمال کرنا چاہتی تھی
پیپلز پارٹی شہید بھٹو کی چیئرپرسن غنویٰ بھٹو نے کہا ہے کہ میں اسٹیبلشمنٹ کی باتیں مان لیتی تو2002 میں پیپلز پارٹی کی سربراہ اور حقیقی وارث ہوتی۔ بھٹو کی نظریے کی تکمیل کیلیے قومی اور صوبائی اسمبلی کے 160 حلقوں سے ہمارے امیدوار انتخاب لڑ رہے ہیں۔
اقتدار میں آکر بلدیاتی نظام بحال کریں گے اور جب تک شفاف انتخابات نہیں ہوتے پاکستانی عوام کی تقدیر نہیں بدل سکتی' دنیا اکیسویں صدی میں داخل ہو رہی ہے جب کہ پاکستانی عوام آج بھی پتھر کے زمانے میں ہے' اقتدار اور مفادات کیلیے سیاسی جماعتیں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کر رہی ہیں۔ اتوار کے روز لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے غنویٰ بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے پانچ سالہ دور میں ملک میں خودکش دھماکے' ڈرون حملے اور قتل و غارت کے ریکارڈ قائم ہوئے اور حکمرانوں نے ملک اور عوام کے لیے کچھ نہیں کیا ' انکی ساری توجہ اپنا اقتدار بچانے پر مرکوز رہی۔
انھوں نے کہا کہ ملک میں عام انتخابات کا وقت انتہائی غلط ہے کیونکہ آج کل ایک طرف اسکولوں میں بچوں کے امتحانات ہورہے ہیں تو دوسری طرف کسان گندم کی کٹائی میں مصروف ہیں لیکن اس کے باوجود میں سمجھتی ہوں کہ بروقت اور شفاف انتخابات ہونے چاہئیں۔ انھوں نے کہا کہ 2002ء میں میری بی اے کی ڈگری کوجعلی قرار دیاگیا جس کے بعد اسٹیبلشمنٹ مجھے استعمال کرنا چاہتی تھی لیکن میں نے اس سے صاف انکار کر دیا اور بھٹو کے نظریات کے مطابق اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا۔
اقتدار میں آکر بلدیاتی نظام بحال کریں گے اور جب تک شفاف انتخابات نہیں ہوتے پاکستانی عوام کی تقدیر نہیں بدل سکتی' دنیا اکیسویں صدی میں داخل ہو رہی ہے جب کہ پاکستانی عوام آج بھی پتھر کے زمانے میں ہے' اقتدار اور مفادات کیلیے سیاسی جماعتیں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کر رہی ہیں۔ اتوار کے روز لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے غنویٰ بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے پانچ سالہ دور میں ملک میں خودکش دھماکے' ڈرون حملے اور قتل و غارت کے ریکارڈ قائم ہوئے اور حکمرانوں نے ملک اور عوام کے لیے کچھ نہیں کیا ' انکی ساری توجہ اپنا اقتدار بچانے پر مرکوز رہی۔
انھوں نے کہا کہ ملک میں عام انتخابات کا وقت انتہائی غلط ہے کیونکہ آج کل ایک طرف اسکولوں میں بچوں کے امتحانات ہورہے ہیں تو دوسری طرف کسان گندم کی کٹائی میں مصروف ہیں لیکن اس کے باوجود میں سمجھتی ہوں کہ بروقت اور شفاف انتخابات ہونے چاہئیں۔ انھوں نے کہا کہ 2002ء میں میری بی اے کی ڈگری کوجعلی قرار دیاگیا جس کے بعد اسٹیبلشمنٹ مجھے استعمال کرنا چاہتی تھی لیکن میں نے اس سے صاف انکار کر دیا اور بھٹو کے نظریات کے مطابق اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا۔