آئی سی سی نے چیمپئنز ٹرافی ختم کردی

آئی سی سی نے ایک بار پھر ون ڈے کے شوپیس ایونٹ کو الوداع کہہ دیا

بھارت بدستور میزبان،تمام ممبربورڈزکے ٹی20میچزکوانٹرنیشنل اسٹیٹس حاصل،یکم جولائی کے بعدویمنزکرکٹ میں اطلاق،مینزکویکم جنوری2019 تک انتظارکرنا ہوگا

SAN FRANCISCO:
کم وقت میں زیادہ مال کمانے والی ٹی 20 کرکٹ نے چیمپئنز ٹرافی کو کلین بولڈ کردیا، آئی سی سی نے ایک بار پھر ون ڈے کے شوپیس ایونٹ کو الوداع کہہ دیا، 2020 کے بعد 2021 میں بھی ورلڈ ٹوئنٹی 20 کا انعقاد ہوگا۔

میٹنگز سے قبل بھارتی کرکٹ بورڈکا واویلا بھی کسی کام نہ آیا، میزبان بدستور بھارت ہی ہوگا،ادھر کونسل نے دنیا بھر کے ممبر بورڈز کے درمیان ہونے والے ٹوئنٹی 20 میچز کو انٹرنیشنل اسٹیٹس دینے کا بھی اعلان کردیا، یکم جولائی کے بعد ویمنز کرکٹ میں فیصلے کا اطلاق ہوجائے گا، مینزسائیڈز کو یکم جنوری 2019 تک انتظار کرنا پڑے گا، دونوں کی نئی گلوبل رینکنگ بھی متعارف کی جائے گی، آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو ڈیوڈ رچرڈسن کا کہنا ہے کہ مختصر ترین فارمیٹ کی مدد سے دنیا بھر میں کھیل کوفروغ دیں گے۔

تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے رواں دہائی میں دوسری بار ون ڈے ٹورنامنٹ چیمپئنز ٹرافی کو نشانہ بنایا گیا ہے،اس سے قبل ٹیسٹ چیمپئنز شپ کے نام پر اس ایونٹ کو ہمیشہ کے لیے ختم قرار دے دیا گیا تھا تاہم 2013 میں واپسی ہوئی، جب بھارت نے کامیابی حاصل کی تھی جبکہ گذشتہ برس انگلینڈ میں پاکستان نے فیصلہ کن معرکے میں بھارت کو ہی زیر کرکے تاریخ میں پہلی بار چیمپئنز ٹرافی جیتنے کا اعزاز حاصل کیا، مگر اب آئی سی سی نے گرین شرٹس سے ٹائٹل کے دفاع کا حق بہرحال چھین لیا ہے۔

چیمپئنز ٹرافی کا اگلا ایڈیشن 2021 میں بھارت میں ہونا تھا تاہم کولکتہ میں ہونے والی میٹنگز میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے ایک روزہ ٹورنامنٹ کے بجائے 2021 میں بھی ورلڈ ٹوئنٹی 20 کے انعقاد کا فیصلہ کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سے قبل 2020 میں آسٹریلیا میں بھی ورلڈ ٹوئنٹی 20 کھیلا جائے گا۔ اس طرح یہ دوسرا موقع ہر ہوگا جب مختصر ترین فارمیٹ کا عالمی ایونٹ یکے بعد دیگر 2سال میں 2مرتبہ کھیلا جائے گا،اس سے قبل 2009 میں پاکستان کے عالمی چیمپئن بننے کے اگلے سال ہی آئی سی سی نے ویسٹ انڈیز میں ورلڈ ٹی 20 کا انعقاد کیا تھا۔

اس فیصلہ کا مقصد زیادہ ٹیموں کو اپنے لیے موزوں فارمیٹ میں عالمی سطح پر مقابلے کا موقع فراہم کرنا ہے، صرف یہی نہیں بلکہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے ایک اور بڑا قدم اٹھاتے ہوئے دنیا بھر کے ممالک کے درمیان کھیلی جانے والے باہمی ٹوئنٹی 20 میچز کو بھی انٹرنیشنل اسٹیٹس دینے کا اعلان کردیا ہے،اس کا مقصد مختصر ترین فارمیٹ کی مدد سے کرکٹ کو گلوبل گیم بنانااور تمام ممبران کو اس بات کا موقع فراہم کرنا ہے کہ وہ جس طرز میں خود کو زیادہ بہتر محسوس کریں اسی میں ہی انٹرنیشنل لیول پر کھیلیں۔ دنیا بھر کی نیشنل ویمنز ٹیموں کو یکم جولائی 2018 سے ہی انٹرنیشنل اسٹیٹس مل جائے گا تاہم مینز ٹیموں کو یہ اسٹیٹس یکم جنوری 2019 کو ملے گا جو2020 کے ورلڈ ٹوئنٹی 20 کی کٹ آف ڈیٹ ہے۔

ویمنز اور مینز کی گلوبل ٹوئنٹی 20 رینکنگ بالترتیب اکتوبر 2018 اور مئی 2019 میں متعارف کرائی جائے گی۔ آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن نے کہاکہ مجھے خوشی ہے کہ بورڈ نے متفقہ طور پر تمام ٹوئنٹی 20 باہمی میچزکو انٹرنیشنل اسٹیٹس دینے کا فیصلہ کیا ہے، جس کی وجہ سے اس طرز میں ایک گلوبل رینکنگ سسٹم بھی تشکیل پائے گا، ہم دنیا بھر میں کرکٹ کو فروغ دینے کیلیے پُرعزم ہیں،ٹی 20 ایک ایسی طرز ہے جس کی مدد سے ہم یہ کام کرسکتے ہیں، اپنے تمام ممبرز کو رینکنگ دینا ایک مثبت قدم ہوگا۔

بدمزاج اوربے ایمان کرکٹرزکیخلاف تمام بورڈز متحد

بدمزاج اوربے ایمان کرکٹرز کے خلاف تمام بورڈز متحد ہوگئے، بال ٹیمپرنگ اور دیگر 'جرائم' میں ملوث کھلاڑیوں کو سخت سزائیں دی جائیں گی، اسپرٹ آف کرکٹ کو برقرار رکھنے کیلیے باہمی احترام کے کلچر کو فروغ دیا جائے گا۔

آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن نے کہاکہ معاملے کے ریویو کیلیے جلد ہی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے پہلے ہی کھلاڑیوں کو تمیز کے دائرے میں رکھنے کیلیے کئی اقدامات کیے گئے مگر ان کے خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوئے، حال ہی میں جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے درمیان ٹیسٹ سیریز کے دوران پلیئرز نے بدتمیزی اور بے ایمانی کی تمام حدیں عبور کرلیں، بدزبانی کی انتہا کرتے ہوئے ایک دوسرے کی فیملیز کو بھی نشانہ بنایا۔ آئی سی سی میٹنگز میں کوڈ آف کنڈکٹ کے ریویو کا معاملہ زیر بحث آیا تو بورڈ اور چیف ایگزیکٹیوز سب ہی کرکٹرزکے رویے سے متعلق متحد ہوگئے، ان کا ایک ہی پیغام تھا کہ بال ٹیمپرنگ اور دیگر جرائم کے حوالے سے زیادہ سختی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سخت ترین سزائیں دی جائیں، ایسی تمام چیزوں پر سزا ملے گی جن سے دوسرے کی بے عزتی کی گئی ہو۔

اس میں غلیظ زبان کا استعمال، آؤٹ ہونے کے بعد کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھانا اور امپائرز سے اختلافات جیسی چیزیں بھی شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ایک ایسے کلچر کو تشکیل دیا جائے گا جس میں باہمی عزت و احترام کو مقدم رکھتے ہوئے اسپرٹ آف کرکٹ کو برقرار رکھا جائے۔ اس حوالے سے آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن نے کہاکہ کولکتہ میں جو بھی جمع تھے سب کا ایک ہی پیغام تھا کہ ہمیں لازمی طور پر باہمی احترام کا ایک ایسا کلچر تشکیل دینا چاہیے جوکرکٹ کی انٹیگریٹی کا تحفظ کرے، کھیل اور اس کے شائقین کی ذمہ داری ہم پر ہے، ہم انفرادی شخصیات کی تلاش کیلیے کوشاں ہیں جو مل کر اس حوالے سے کوڈ آف کنڈکٹ کا ریویو کریں، مئی میں ان کی کرکٹ کمیٹی سے میٹنگ ہوگی اور وہ جون میں آئی سی سی سالانہ اجلاس کے موقع پر اپنی سفارشات پیش کریں گے۔

آئی سی سی بورڈ نے نیپال اور امریکاکی کرکٹ صورتحال کا جائزہ لے لیا

آئی سی سی بورڈ نے نیپال اور امریکا کی کرکٹ صورتحال کا جائزہ لیا، دونوں ہی فی الحال معطل ہیں، نیپال کے بارے میں بورڈ کو بتایا گیا کہ وہاں پر تمام اسٹیک ہولڈرز کے ایڈوائزری گروپ کی جانب سے منظور شدہ آئین کو شرف قبولیت بخش دی گئی،اگلا مرحلہ اس کے تحت انتخاب کا ہے۔ اسی طرح امریکا میں بھی نئی گورننگ باڈی کے قیام کا عمل جاری ہے اور آنے والے ہفتوں میں الیکشن کا انعقاد ہوگا۔

کرکٹ کمیٹی میں خواتین کینمائندگی کیلیے بیلنڈا کلارک کا تقرر

آئی سی سی کرکٹ کمیٹی میں خواتین کی نمائندگی کیلیے آسٹریلوی بیلنڈا کلارک کا تقرر کردیا گیا، وہ کلیری کونر کی جگہ لیں گی جوکمیٹی میں اپنی زیادہ سے زیادہ 3 برس کی مدت مکمل کرچکی ہیں۔ نیوزی لینڈ کرکٹ کے چیف ایگزیکٹیو ڈیوڈ وائٹ اور ایم سی سی کے جان اسٹیفنسن کو توسیع دے دی گئی۔

چیمپئنز ٹرافی کی جگہ ورلڈ ٹوئنٹی 20، زیادہ منافع کا حصول وجہ

آئی سی سی کی جانب سے چیمپئنز ٹرافی کی جگہ ورلڈ ٹوئنٹی 20 کو دینے کے پیچھے زیادہ منافع کا حصول بھی ہوسکتا ہے،اس میں 8 کے بجائے 16 ٹیمیں ہوں گے، زیادہ میچز کھیلے جائیں گے اور آمدنی بھی زیادہ ہوگی۔ایک ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ مارکیٹ کافی کمزور ہوچکی اور زیادہ آمدنی سے ممبربورڈز کے حصے میں بھی اضافہ ہوگا۔

ٹی20لیگزاورانٹرنیشنل کرکٹ کی سالمیت پرورکنگ گروپ تشکیل پائے گا


تیزی سے سراٹھاتی ٹوئنٹی 20 لیگز اور انٹرنیشنل کرکٹ کی سالمیت کے حوالے سے خصوصی ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے گا۔ آئی سی سی بورڈ کو ڈومیسٹک ایونٹس کی منظوری کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔

جس میں بتایا گیا کہ کئی ٹوئنٹی 20 لیگ ممبر اور آئی سی سی کی منظوری کی منتظر ہیں،اس کی وجہ سے بہترین کرکٹرز کی انٹرنیشنل کرکٹ کیلیے دستیابی کے بارے میں تحفظات بھی پائے جاتے ہیں، اس بات پر کافی اتفاق ہے کہ ٹوئنٹی 20 لیگز عالمی سطح پر کھیل کے فروغ کیلیے اچھی ثابت ہوئیں مگر اس ضرورت کو بھی محسوس کیا گیا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کو بدستور پلیئرز کیلیے دلکش بنانے کی ضرورت ہے۔

اس مقصد کیلیے آئی سی سی بورڈ نے ایک مختصر ورکنگ گروپ تشکیل دینے کی منظوری دی جو معاملے کا اچھی طرح جائزہ لینے کے بعد رواں برس کے آخر تک اپنی سفارشات پیش کرے گا۔.

فیوچرٹورپروگرام پرپاکستان سمیت سب کے دستخط

پاکستان سمیت آئی سی سی ممبران نے نئے فیوچر ٹور پروگرام برائے 2019 تا 2023 پر دستخط کردیے، جس کے ساتھ ہی ٹیسٹ چیمپئن شپ، ون ڈے لیگ اور چیمپئنز ٹرافی 2021 کی جگہ ایک اضافی ورلڈ ٹوئنٹی 20 کی تصدیق کردی گئی ہے۔ فیصلہ کن ایف ٹی پی کو متفقہ منظوری حاصل ہوئی جس کے تحت آئی سی سی ورلڈ کپ 2019 اور 2023 میں ہوں گے، ورلڈ ٹوئنٹی 20 کا انعقاد 2020 اور 2021 میں ہوگا، آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن کی پہلی سائیکل کا فائنل 2021 اور دوسری سائیکل کا فائنل 2023 میں ہوگا۔ ورلڈ کپ کوالیفکیشن لیگ 2020 اور 2020 میں ہوگی۔

ان سب مقابلوں کے ساتھ نئے ایف ٹی پی میں باہمی ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 سیریز کی بھی تصدیق کردی گئی ہے۔ آئی سی سی کے چیئرمین ششانک منوہر نے کہاکہ میں تمام ممبران کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جو نئے ایف ٹی پر متفق ہوئے،اس سے ٹیسٹ چیمپئن شپ اور ون ڈے لیگ اب کیلنڈر کا حصہ بن گئے ہیں۔

چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن نے کہاکہ کولکتہ میں ہونے والی میٹنگز میں کچھ اہم ترین فیصلے ہوئے جوکھیل کیلیے فائدہ مند ثابت ہوں گے، خاص طور پر ایف ٹی پی پر دستخط ممبران کی کھیل سے متعلق خلوص نیت کا ثبوت ہے، اب ہم 2019 سے شروع ہونے والی ٹیسٹ چیمپئن شپ اور 2020 سے شروع ہونے والی ون ڈے لیگ کا بے چینی سے انتظار کریں گے۔

فیوچر ٹورپروگرام ؛کوئی پاک بھارت باہمی سیریز شامل نہیں

ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے پہلے سائیکل میں کوئی پاک بھارت میچ نہیں ہوگا، نئے فیوچر ٹورپروگرام میں دونوں ممالک کی کوئی باہمی سیریز شامل نہیں ہے،آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو ڈیورچرڈسن کہتے ہیں کہ 2برس کے دورانیے میں ہر ٹیم کا دوسرے کے ساتھ کھیلنا ممکن نہیں، پاک بھارت باہمی کرکٹ پیچیدہ معاملہ ہے، بی سی سی آئی بھی اس بارے میں فیصلہ کرنے میں بااختیار نہیں ہے۔

تفصیلات کے مطابق آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو ڈیورچرڈسن نے تصدیق کی کہ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے 2019 سے شروع ہونے والے پہلے سائیکل میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کوئی ٹیسٹ میچ نہیں ہوگا، نہ ہی فیوچر ٹورپروگرام میں کوئی باہمی سیریز شامل ہے۔ آئی سی سی میٹنگز کے اختتام پر انھوں نے کہاکہ بھارت اور پاکستان کا جہاں تک کیس ہے ہمیں تھوڑا بہت حقیقت پسند ہونا پڑا، یہ فیصلہ کیا گیا کہ دونوں پہلے 2 سالہ سائیکل میں ایک دوسرے سے نہیں کھیلیں گے، ویسے بھی ٹیسٹ لیگ میں 2 برس کے دورانیے میں ہر ٹیم کا دوسرے کے ساتھ کھیلنا مشکل ہے۔

ہم نے اس چیمپئن شپ کا دورانیہ تین برس تک بڑھانے پر بھی غور کیا تھا لیکن ایسے میں اس میں دلچسپی کو برقرار رکھنا مشکل ہوجاتا۔ رچرڈسن نے کہاکہ پہلے یہ خدشات پائے جاتے تھے کہ کون سے مقابلے اس چیمپئن شپ کا حصہ نہیں ہونگے، مگر اب یہ خدشات ختم کردیے گئے ہیں اور جلد ہی مقابلوں کی تفصیل سامنے آجائیگی۔ واضح رہے کہ نئے ایف ٹی پی میں پاک بھارت سیریز شامل نہیں اور اس بارے میں رچرڈسن نے واضح کیا کہ یہ معاملہ آئی سی سی کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔

انھوں نے کہاکہ میں سمجھتا ہوں کہ اس حوالے سے مشترکہ خواہش پائی جاتی ہے کہ پاکستان اور بھارت اگر ایک دوسرے سے باہمی سیریز کھیلیں تو یہ کافی اچھا ہے لیکن بدقسمتی یہ چیز ہمارے دائرہ اختیار سے باہر ہیں، مجھے یقین ہے کہ بی سی سی آئی بھی اپنے طور پر یہ فیصلہ نہیں کرسکتا، اس لیے معاملہ کافی پیچیدہ ہے، ہم اپنی کوششیں ترک نہیں کریں گے مگر یہ حقیقت ہے کہ معاملہ صرف 2 بورڈز کے متفق ہونے کا نہیں بلکہ اور چیزیں بھی اس میں شامل ہیں۔

نئے آئی سی سی چیئرمین کیلیے باقاعدہ انتخابی عمل شروع ہوگا

نئے آئی سی سی چیئرمین کیلیے باقاعدہ انتخابی عمل شروع ہوگا، بورڈ نے اس بات پر اتفاق کیاکہ جون میں موجودہ چیئرمین ششانک منوہر کی مدت ختم ہونے کے بعد اگلے2برسوں کیلیے نئے چیئرمین کے تقرر کیلیے انتخابی عمل شروع کیا جائے۔

کرکٹ کے لاس اینجلس اولمپکس 2028 کا حصہ بننے کا امکان

کرکٹ کے لاس اینجلس اولمپکس 2028 کا حصہ بننے کا امکان ہے۔ آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن نے کہاکہ اگر سب درست سمت میں رہا تو کرکٹ لاس اینجلس گیمز کا حصہ بن سکتی ہے، تمام ممالک کے درمیان کھیلے جانے والے ٹوئنٹی 20 مقابلوں کو انٹرنیشنل اسٹیٹس دینے سے اولمپکس میں جگہ پانے کی ہماری کوشش کامیاب ہوجائے گی۔

آئی سی سی نے سرکی چوٹ سے متعلق نئی گائیڈ لائنزکی منظوری دے دی

آئی سی سی بورڈ نے سر کی چوٹ سے متعلق نئی گائیڈ لائنز کی منظوری دے دی جومیڈیکل ایڈوائزری کمیٹی نے تیار کی ہیں، اس حوالے سے فل ممبران کے میڈیکل نمائندگان کی جانب سے رپورٹس بھی پیش کی گئیں۔
Load Next Story