2018ء پہلی سہ ماہی بینک آف پنجاب نے 25 فیصد اضافے سے 3 ارب کا منافع کمایا
2017 کے آڈٹ شدہ اور 2018 کی پہلی سہ ماہی کے غیر آڈٹ شدہ مالیاتی حسابات کی منظوری
LONDON:
بینک آف پنجاب نے 2018 کی پہلی سہ ماہی میں 25 فیصد کے شاندار اضافے کے ساتھ 3.0ارب روپے کا قبل از ٹیکس منافع کمایا جو کہ پچھلے سال کی پہلی سہ ماہی میں 2.4 ارب روپے کی سطح پر تھا۔
گزشتہ چند سالوں کی شاندار کارکردگی اور کیپیٹل کی مضبوطی کیلیے اقدامات کی بدولت مالیاتی ساکھ میں بہتری کی وجہ سے بینک نے 31دسمبر 2017 کو گزشتہ دور میں جاری کردہ غیر فعال قرضہ جات پر درکار مطلوبہ پرو ویژن کو مالی حسابات میں شامل کیا ہے۔
یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ ان قرضہ جات پر حکومت پنجاب کی طرف سے جاریکردہ لیٹرز آف کمفرٹ کی بنیاد پر بینک نے 31دسمبر 2018 کو مطلوبہ پروویژن مالی حسابات میں شامل کرنی تھی جبکہ بینک نے ایک سال قبل ہی مطلوبہ پروویژن پوری کر لی، تمام اسٹیک ہولڈرز اس امر سے آگاہ ہیں کہ سابقہ انتظامیہ کی جانب سے اجرا کردہ غیر فعال قرضہ جات کیوجہ سے بینک شدید مالی بحران کا شکار ہوا اور بینک کو ریگولیٹر اور حکومتِ پنجاب کے ساتھ مل کر مستقبل کا لائحہ عمل طے کرنا پڑا جس کے تحت بینک کو غیر فعال قرضہ جات پر پروویژن کی رعایت دی گئی۔
اگرچہ بینک گذشتہ چند سالوں میں بہترین مالیاتی نتائج دیتا رہا ہے لیکن اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی پروڈنشل ریگولیشن کے تحت درکار پروویژن میں دی جانے والی رعایت کی وجہ سے بینک کے حصص داران بینک کی مالیاتی ساکھ میں بہتری کے مکمل فوائد حاصل نہیں کر سکے۔ لہٰذا بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے ایک تاریخی فیصلے کے ذریعے سٹیٹ بینک آف پاکستان کی متعین کردہ معیاد سے ایک سال قبل ہی غیر فعال قرضہ جات پر مکمل پروویژن مالی حسابات میں شامل کی ہے۔
اس طرح بینک نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کی مقرر کردہ پروویژن کی مطلوبہ سطح کو پورا کر لیا ہے اور ایک جامع کیپیٹل مینجمنٹ پلان کے ذریعے کیپیٹل ایڈیکویسی ریشو کی مطلوبہ سطح کو حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہو جائیگا۔اس طرح بینک کے حصص داران کو منافع کی ادائیگی میں حائل اہم رکاوٹ دور ہوگئی ہے اور بورڈ یہ سمجھتا ہے کہ بینک کی کارکردگی اور پالیسی کی بنیاد پر حصص داران کو مستقبل میں منافع کی ادائیگی کی توقع کی جا سکتی ہے۔
یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ پرانے غیر فعال قرضہ جات پر پروویژن ڈالنے کے باوجود بینک ان قرضہ جات کی وصولی کیلئے ہر ممکن قانونی جدوجہد جاری رکھے گا اور مستقبل میں ہونیوالی وصولی بینک کے منافع میں اضافے کا باعث ہوگی۔
سال 2017 کے دوران بینک کا نیٹ انٹرسٹ مارجن 28فیصد اضافے کے ساتھ 15.6 ارب روپے پر پہنچ گیا جو کہ گذشتہ سال 12.2 ارب روپے کی سطح پر تھا۔ اس طرح بینک نے سال 2017ء کے دوران 8.7ارب روپے کا آپریشنل منافع کمایا لیکن غیر فعال قرضہ جات پر ڈالی جانیوالی 12.3ارب روپے کی اضافی پروویژن کی وجہ سے بینک کو سال 2017ء کے دوران 3.3 ارب روپے کے بعداز ٹیکس خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔
اگر بینک اس اضافی پروویژن کو مالیاتی حسابات میں شامل نہ کرتا تو سال 2017 کے دوران بینک کا بعداز ٹیکس منافع 4.7ارب روپے ہوتا۔ اتنی کثیر اضافی پروویژن کے باوجود بینک کی فی حصص بُک ویلیو بنیادی سطح سے زیادہ رہی۔31دسمبر 2017 کو بینک کے ڈیپازٹس 556.3ارب روپے کی سطح پر پہنچ گئے جوکہ گذشتہ سال 453.2 ارب روپے کی سطح پر تھے۔ لہٰذا ڈیپازٹس کی سطح میں 23فیصد کا شاندار اضافہ ہوا۔ بینک کے قرضہ جات اور سرمایہ کاری بالترتیب 341.7ارب روپے اور 242.5 ارب روپے کی سطح پر رہے۔
بینک کے اثاثہ جات 31 دسمبر 2017 کو 649.5 ارب روپے کی سطح پر پہنچ گئے جو کہ گذشتہ سال 545.2 ارب روپے کی سطح پر تھے۔گزشتہ سالوں کی شاندار کارکردگی کو جاری رکھتے ہوئے سال 2018ء کی پہلی سہہ ماہی کے دوران بینک کا نیٹ انٹرسٹ مارجن 4.7ارب روپے کی سطح پر پہنچ گیا جو کہ گزشتہ سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران 3.3ارب روپے تھا۔
بینک کی نان مارک اپ / انٹرسٹ انکم اور نان مارک اپ / انٹرسٹ اخراجات بالترتیب 0.9ارب روپے اور 2.8ارب روپے کی سطح پر رہے لہٰذا بینک نے 25فیصد کے شاندار اضافے کیساتھ 3.0ارب روپے کا قبل از ٹیکس منافع کمایا جو کہ پچھلے سال کی پہلی سہہ ماہی میں 2.4ارب روپے کی سطح پر تھا۔ اسی طرح بینک کی فی حصص آمدن 0.73روپے رہی۔31 مارچ 2018ء کو بینک کے اثاثہ جات 655.3ارب روپے کی سطح پر پہنچ گئے۔
بینک کے ڈیپازٹس 569.6 ارب روپے جبکہ بینک کے قرضہ جات اور سرمایہ کاری بالترتیب 357.2ارب روپے اور 213.3ارب روپے کی سطح پر رہے۔ بینک کی ٹیئرون ایکویٹی بہتر ہو کے 28.8ارب روپے کی سطح پر پہنچ گئی جو کہ 31 دسمبر 2017 کو 26.8 ارب روپے تھی۔بینک اپنے توسیعی منصوبے کے تحت ملک کے دور دراز علاقوں میں اپنا دائرہ کار بڑھا رہا ہے۔ اس وقت بینک کا برانچ نیٹ ورک 540 آن لائن برانچوں بشمول 70 اسلامی بینکاری برانچز پر مشتمل ہے۔
علاوہ ازیں بینک اپنی 406 ATMs کے ذریعے اپنے صارفین کو 24/7 بینکاری کی سہولیات مہیا کر رہا ہے۔بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے بینک کے صدر نعیم الدین خان کی قیادت میں انتظامیہ کی جانب سے کی جانیوالی کاوشوں کو سراہا۔ بورڈ نے مؤثر حکمتِ عملی پر عملدرآمد کو بھی سراہا جس کی بدولت بینک نے شاندار مالیاتی نتائج حاصل کیے۔ اس حکمتِ عملی نے بینک کو کامیابیوں کی نئی منازِل طے کرنے میں مدد دی ہے اور مستقبل میں حصص داران اپنی غیر متزلزل حمایت اور تعاون کے صلے میں مزید فوائد حاصل کریں گے۔
بینک آف پنجاب نے 2018 کی پہلی سہ ماہی میں 25 فیصد کے شاندار اضافے کے ساتھ 3.0ارب روپے کا قبل از ٹیکس منافع کمایا جو کہ پچھلے سال کی پہلی سہ ماہی میں 2.4 ارب روپے کی سطح پر تھا۔
گزشتہ چند سالوں کی شاندار کارکردگی اور کیپیٹل کی مضبوطی کیلیے اقدامات کی بدولت مالیاتی ساکھ میں بہتری کی وجہ سے بینک نے 31دسمبر 2017 کو گزشتہ دور میں جاری کردہ غیر فعال قرضہ جات پر درکار مطلوبہ پرو ویژن کو مالی حسابات میں شامل کیا ہے۔
یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ ان قرضہ جات پر حکومت پنجاب کی طرف سے جاریکردہ لیٹرز آف کمفرٹ کی بنیاد پر بینک نے 31دسمبر 2018 کو مطلوبہ پروویژن مالی حسابات میں شامل کرنی تھی جبکہ بینک نے ایک سال قبل ہی مطلوبہ پروویژن پوری کر لی، تمام اسٹیک ہولڈرز اس امر سے آگاہ ہیں کہ سابقہ انتظامیہ کی جانب سے اجرا کردہ غیر فعال قرضہ جات کیوجہ سے بینک شدید مالی بحران کا شکار ہوا اور بینک کو ریگولیٹر اور حکومتِ پنجاب کے ساتھ مل کر مستقبل کا لائحہ عمل طے کرنا پڑا جس کے تحت بینک کو غیر فعال قرضہ جات پر پروویژن کی رعایت دی گئی۔
اگرچہ بینک گذشتہ چند سالوں میں بہترین مالیاتی نتائج دیتا رہا ہے لیکن اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی پروڈنشل ریگولیشن کے تحت درکار پروویژن میں دی جانے والی رعایت کی وجہ سے بینک کے حصص داران بینک کی مالیاتی ساکھ میں بہتری کے مکمل فوائد حاصل نہیں کر سکے۔ لہٰذا بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے ایک تاریخی فیصلے کے ذریعے سٹیٹ بینک آف پاکستان کی متعین کردہ معیاد سے ایک سال قبل ہی غیر فعال قرضہ جات پر مکمل پروویژن مالی حسابات میں شامل کی ہے۔
اس طرح بینک نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کی مقرر کردہ پروویژن کی مطلوبہ سطح کو پورا کر لیا ہے اور ایک جامع کیپیٹل مینجمنٹ پلان کے ذریعے کیپیٹل ایڈیکویسی ریشو کی مطلوبہ سطح کو حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہو جائیگا۔اس طرح بینک کے حصص داران کو منافع کی ادائیگی میں حائل اہم رکاوٹ دور ہوگئی ہے اور بورڈ یہ سمجھتا ہے کہ بینک کی کارکردگی اور پالیسی کی بنیاد پر حصص داران کو مستقبل میں منافع کی ادائیگی کی توقع کی جا سکتی ہے۔
یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ پرانے غیر فعال قرضہ جات پر پروویژن ڈالنے کے باوجود بینک ان قرضہ جات کی وصولی کیلئے ہر ممکن قانونی جدوجہد جاری رکھے گا اور مستقبل میں ہونیوالی وصولی بینک کے منافع میں اضافے کا باعث ہوگی۔
سال 2017 کے دوران بینک کا نیٹ انٹرسٹ مارجن 28فیصد اضافے کے ساتھ 15.6 ارب روپے پر پہنچ گیا جو کہ گذشتہ سال 12.2 ارب روپے کی سطح پر تھا۔ اس طرح بینک نے سال 2017ء کے دوران 8.7ارب روپے کا آپریشنل منافع کمایا لیکن غیر فعال قرضہ جات پر ڈالی جانیوالی 12.3ارب روپے کی اضافی پروویژن کی وجہ سے بینک کو سال 2017ء کے دوران 3.3 ارب روپے کے بعداز ٹیکس خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔
اگر بینک اس اضافی پروویژن کو مالیاتی حسابات میں شامل نہ کرتا تو سال 2017 کے دوران بینک کا بعداز ٹیکس منافع 4.7ارب روپے ہوتا۔ اتنی کثیر اضافی پروویژن کے باوجود بینک کی فی حصص بُک ویلیو بنیادی سطح سے زیادہ رہی۔31دسمبر 2017 کو بینک کے ڈیپازٹس 556.3ارب روپے کی سطح پر پہنچ گئے جوکہ گذشتہ سال 453.2 ارب روپے کی سطح پر تھے۔ لہٰذا ڈیپازٹس کی سطح میں 23فیصد کا شاندار اضافہ ہوا۔ بینک کے قرضہ جات اور سرمایہ کاری بالترتیب 341.7ارب روپے اور 242.5 ارب روپے کی سطح پر رہے۔
بینک کے اثاثہ جات 31 دسمبر 2017 کو 649.5 ارب روپے کی سطح پر پہنچ گئے جو کہ گذشتہ سال 545.2 ارب روپے کی سطح پر تھے۔گزشتہ سالوں کی شاندار کارکردگی کو جاری رکھتے ہوئے سال 2018ء کی پہلی سہہ ماہی کے دوران بینک کا نیٹ انٹرسٹ مارجن 4.7ارب روپے کی سطح پر پہنچ گیا جو کہ گزشتہ سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران 3.3ارب روپے تھا۔
بینک کی نان مارک اپ / انٹرسٹ انکم اور نان مارک اپ / انٹرسٹ اخراجات بالترتیب 0.9ارب روپے اور 2.8ارب روپے کی سطح پر رہے لہٰذا بینک نے 25فیصد کے شاندار اضافے کیساتھ 3.0ارب روپے کا قبل از ٹیکس منافع کمایا جو کہ پچھلے سال کی پہلی سہہ ماہی میں 2.4ارب روپے کی سطح پر تھا۔ اسی طرح بینک کی فی حصص آمدن 0.73روپے رہی۔31 مارچ 2018ء کو بینک کے اثاثہ جات 655.3ارب روپے کی سطح پر پہنچ گئے۔
بینک کے ڈیپازٹس 569.6 ارب روپے جبکہ بینک کے قرضہ جات اور سرمایہ کاری بالترتیب 357.2ارب روپے اور 213.3ارب روپے کی سطح پر رہے۔ بینک کی ٹیئرون ایکویٹی بہتر ہو کے 28.8ارب روپے کی سطح پر پہنچ گئی جو کہ 31 دسمبر 2017 کو 26.8 ارب روپے تھی۔بینک اپنے توسیعی منصوبے کے تحت ملک کے دور دراز علاقوں میں اپنا دائرہ کار بڑھا رہا ہے۔ اس وقت بینک کا برانچ نیٹ ورک 540 آن لائن برانچوں بشمول 70 اسلامی بینکاری برانچز پر مشتمل ہے۔
علاوہ ازیں بینک اپنی 406 ATMs کے ذریعے اپنے صارفین کو 24/7 بینکاری کی سہولیات مہیا کر رہا ہے۔بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے بینک کے صدر نعیم الدین خان کی قیادت میں انتظامیہ کی جانب سے کی جانیوالی کاوشوں کو سراہا۔ بورڈ نے مؤثر حکمتِ عملی پر عملدرآمد کو بھی سراہا جس کی بدولت بینک نے شاندار مالیاتی نتائج حاصل کیے۔ اس حکمتِ عملی نے بینک کو کامیابیوں کی نئی منازِل طے کرنے میں مدد دی ہے اور مستقبل میں حصص داران اپنی غیر متزلزل حمایت اور تعاون کے صلے میں مزید فوائد حاصل کریں گے۔