بجٹ عوام دوست ہے اعلانات پر عمل درآمد ہوسکے گا تاجر برادری
حکومت نے آئندہ انتخابات کیلیے فوائد اٹھانے کی کوشش کی ہے، ایف پی سی سی آئی
تاجر برادری نے وفاقی بجٹ کو متوازن اور عوام دوست قرار دیاہے تاہم تاجروں میں تشویش پائی جاتی ہے کہ بجٹ کا اعلان کرنے والی حکمراں جماعت کو بجٹ میں اعلان کردہ مراعات پر عمل درآمد کا موقع ملے گا یا آئندہ منتخب حکومت بجٹ میں تجویزکردہ اقدامات پر پانی پھیر دے گی۔
فیڈریشن ہاؤس کراچی میں بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے ایف پی سی سی آئی کے صدر غضنفر بلورنے کہاکہ بجٹ متوازن اور ترقی کے لیے معاون ہے۔ بجٹ میں زراعت کے شعبے کو ریلیف دیا گیا جبکہ صحت تعلیم اور پینے کے پانی کے منصوبوں کے لیے اقدامات تجویز کیے گئے ہیں اسی طرح ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس وصولی کے لیے دوستانہ طرز عمل اختیار کرنے کے اقدامات قابل تعریف ہیں۔
حکومت نے بجٹ اقدامات سے آئندہ انتخابات کے لیے فوائد اٹھانے کی کوشش کی ہے تاہم اگر ان کی جگہ کوئی بھی جماعت ہوتی وہ ایسا ہی بجٹ پیش کرتی۔ ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر مظہر علی ناصر نے کہا کہ بجٹ میں صنعتی ترقی کے لیے اقدامات کی وضاحت باقی ہے۔
بجٹ میں ایف پی سی سی آئی کی بہت سی تجاویز شامل کی ہیں۔ ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر اور پی ایف وی اے کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد نے کہا کہ برآمدات بڑھانے کے لیے متعدد مراعات کا اعلان کیا گیا ہے جو موجودہ بلند تجارتی خسارہ پر قابو پانے میں مدد دیں گی۔
آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد نے حکومت کا چھٹا اور متوازن عوام دوست بجٹ پیش کرنے پر وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ اسمبلی میں پہلی مرتبہ میمن کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے باصلاحیت وزیر نے بجٹ پیش کیا جس پر پوری کمیونٹی کو فخر ہے، بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی درآمد اور مقامی سطح پر تیاری کے لیے اعلان کردہ مراعات سے مقامی آٹو انڈسٹری کو فروغ ملے گا۔
ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر زاہد سعید نے سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ بجٹ پر اتفاق کیا جائے تاکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال رکھا جاسکے۔ پیداواری لاگت کم کرنے کے لیے بجٹ میں کوئی اعلان نہیں سامنے آیا، تاجربرادری کی جانب سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ اپریل تک 400ارب روپے کے ریفنڈ ادا کردیے جائیں جس پرآئندہ مالی سال کے اختتام تک 12 ماہ میںریفنڈ ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے جس پر بزنس کمیونٹی کو تشویش ہے۔
جی ایم گروپ کے ڈائریکٹر اے وہاب جی ایم نے بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ صنعتی انفرااسٹرکچر کے لیے اقدامات کا اعلان نہیں کیا گیا۔ ایف پی سی سی آئی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے اینٹی کرپشن کے چیئرمین زین وہاب نے کہا کہ حکومت نے بجٹ میں عوام کو جو ریلیف دیے ہیں ان کے لیے وسائل کہاں سے آئیں گے اس کا اعلان نہیں کیا گیا اور عوامی ریلیف کی اسکیموں پر عمل درآمد کا لائحہ عمل نہیں دیا گیا بجٹ میں کوئی طویل مدتی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔
تاجرو صنعتکاروں نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کوسیاسی و انتخابی بجٹ قرار دیتے ہوئے یکم جولائی سے اعلان کردہ بجٹ اقدامات پر عمل درآمد پر شکوک وشبہات کا اظہارکیا ہے۔
کراچی چیمبر آف کامرس کے سابق صدر اور بزنس مین گروپ کے چیئرمین سراج قاسم تیلی نے کہاکہ موجودہ حکومت کے چھٹے بجٹ میں پہلی مرتبہ انکم ٹیکس افسران کے صوابدیدی اختیارات ختم کیے گئے ہیں، دیرآید درست آید، فیصلہ خوش آئند ہے۔ ودہولڈنگ ٹیکس میں نان فائلرزکودیا گیا ریلیف ناقابل فہم ہے، اس کا بوجھ ٹیکس دینے والوں کو برداشت کرنا پڑے گا، الیکشن کی وجہ سے بجٹ میں مجموعی طور پر ریلیف دیا گیا ہے لیکن نئی حکومت بجٹ میں کیا تبدیلیاں کرتی ہے یہ دیکھنا ہوگا، حکومت کا چھٹا بجٹ اسحق ڈار کے فیصلوں کے برعکس ہے۔
بی ایم جی گروپ کے وائس چیئرمین ہارون فاروقی نے کہا کہ یکم جولائی کو حکومت میں کوئی اورلوگ ہونگے لیکن پورے سال کابجٹ ن لیگ کی حکومت نے دیدیا، یہ بات ناقابل فہم ہے کہ کوئی دوسری حکومت اعلان کردہ بجٹ اقدامات پر عمل درآمد کرے گی یا نہیں جس پر تاجربرادری کو شکوک وشبہات ہیں۔
بجٹ میں صرف سرکاری ونجی شعبے کے ملازمین کوترجیح دی گئی ہے جن کی تعداد کروڑوں میں ہے اور یہی طبقہ الیکشن میں کارآمد ثابت ہوگا۔ آڈٹ کے متعلق فیصلہ مستحسن ہے، 3 سال میں ایک مرتبہ اور کمپوزٹ آڈٹ سے ہراساں کرنے کے واقعات میں کمی آئے گی۔ ہمیں مستقبل میں نئی حکومت کا ایک اور منی بجٹ نظر آرہا ہے۔
کراچی چیمبر کے سابق صدر انجم نثار نے کہاکہ ریفنڈ کی ادائیگیوں کا وعدہ پورا ہوتا نظر نہیں آرہا اگر ادائیگیاں نہیں تو برآمدات میں اضافہ کیسے ممکن ہوگا۔ کراچی چیمبر کے صدر مفسر عطا ملک نے کہا کہ ڈی سیلینیشن پلانٹ سے کراچی میں پانی کے مسائل بڑی حد تک حل ہوجائیں گے تاہم برآمدی شعبے کے زیرالتوا اربوں روپے کے ریفنڈ 12 ماہ میں ماہوار بنیادوں جاری کرنے کااعلان تشویشناک ہے۔
بی ایم جی گروپ کے وائس چیئرمین زبیر موتی والا کا کہنا تھا کہ بجٹ میں ٹیکسٹائل سیکٹر کو دی گئی سہولتیں برقرار رکھی گئی ہیں جس پر ہم حکومت کے شکرگزار ہیں اور اگر حکومت ہماری ساری باتیں تسلیم کرلے تو ہم اس میدان میں بنگلہ دیش سمیت سب کو پیچھے چھوڑ دیں گے۔ زیرالتوا ریفنڈز کی ادائیگیوں میں تاخیر سے برآمدی شعبے کی مشکلات کم نہیں ہوسکیں حکومت کو ریفنڈ پے منٹ آرڈرز کوہی بانڈز کا درجہ دیدینا چاہیے تھا جسے ضرورت مند برآمدکنندہ کم یا زیادہ قیمت پر اسٹاک مارکیٹ میں فروخت کرکے اپنی مالی ضروریات پوری کرسکتا تھا۔
کراچی چیمبر کے سابق صدر اے کیوخلیل نے کہاکہ اعلان کردہ بجٹ اقدامات سے انتخابی فوائد کا حصول نظر آرہا ہے۔ سمندر کے پانی کوپینے کے قابل بنانے کامنصوبہ اچھا ہے لیکن اس منصوبے عمل درآمد اور کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ سمیت دیگرترقی کے منصوبوں کا بجٹ میں کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔
فیڈریشن ہاؤس کراچی میں بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے ایف پی سی سی آئی کے صدر غضنفر بلورنے کہاکہ بجٹ متوازن اور ترقی کے لیے معاون ہے۔ بجٹ میں زراعت کے شعبے کو ریلیف دیا گیا جبکہ صحت تعلیم اور پینے کے پانی کے منصوبوں کے لیے اقدامات تجویز کیے گئے ہیں اسی طرح ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس وصولی کے لیے دوستانہ طرز عمل اختیار کرنے کے اقدامات قابل تعریف ہیں۔
حکومت نے بجٹ اقدامات سے آئندہ انتخابات کے لیے فوائد اٹھانے کی کوشش کی ہے تاہم اگر ان کی جگہ کوئی بھی جماعت ہوتی وہ ایسا ہی بجٹ پیش کرتی۔ ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر مظہر علی ناصر نے کہا کہ بجٹ میں صنعتی ترقی کے لیے اقدامات کی وضاحت باقی ہے۔
بجٹ میں ایف پی سی سی آئی کی بہت سی تجاویز شامل کی ہیں۔ ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر اور پی ایف وی اے کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد نے کہا کہ برآمدات بڑھانے کے لیے متعدد مراعات کا اعلان کیا گیا ہے جو موجودہ بلند تجارتی خسارہ پر قابو پانے میں مدد دیں گی۔
آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد نے حکومت کا چھٹا اور متوازن عوام دوست بجٹ پیش کرنے پر وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ اسمبلی میں پہلی مرتبہ میمن کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے باصلاحیت وزیر نے بجٹ پیش کیا جس پر پوری کمیونٹی کو فخر ہے، بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی درآمد اور مقامی سطح پر تیاری کے لیے اعلان کردہ مراعات سے مقامی آٹو انڈسٹری کو فروغ ملے گا۔
ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر زاہد سعید نے سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ بجٹ پر اتفاق کیا جائے تاکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال رکھا جاسکے۔ پیداواری لاگت کم کرنے کے لیے بجٹ میں کوئی اعلان نہیں سامنے آیا، تاجربرادری کی جانب سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ اپریل تک 400ارب روپے کے ریفنڈ ادا کردیے جائیں جس پرآئندہ مالی سال کے اختتام تک 12 ماہ میںریفنڈ ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے جس پر بزنس کمیونٹی کو تشویش ہے۔
جی ایم گروپ کے ڈائریکٹر اے وہاب جی ایم نے بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ صنعتی انفرااسٹرکچر کے لیے اقدامات کا اعلان نہیں کیا گیا۔ ایف پی سی سی آئی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے اینٹی کرپشن کے چیئرمین زین وہاب نے کہا کہ حکومت نے بجٹ میں عوام کو جو ریلیف دیے ہیں ان کے لیے وسائل کہاں سے آئیں گے اس کا اعلان نہیں کیا گیا اور عوامی ریلیف کی اسکیموں پر عمل درآمد کا لائحہ عمل نہیں دیا گیا بجٹ میں کوئی طویل مدتی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔
تاجرو صنعتکاروں نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کوسیاسی و انتخابی بجٹ قرار دیتے ہوئے یکم جولائی سے اعلان کردہ بجٹ اقدامات پر عمل درآمد پر شکوک وشبہات کا اظہارکیا ہے۔
کراچی چیمبر آف کامرس کے سابق صدر اور بزنس مین گروپ کے چیئرمین سراج قاسم تیلی نے کہاکہ موجودہ حکومت کے چھٹے بجٹ میں پہلی مرتبہ انکم ٹیکس افسران کے صوابدیدی اختیارات ختم کیے گئے ہیں، دیرآید درست آید، فیصلہ خوش آئند ہے۔ ودہولڈنگ ٹیکس میں نان فائلرزکودیا گیا ریلیف ناقابل فہم ہے، اس کا بوجھ ٹیکس دینے والوں کو برداشت کرنا پڑے گا، الیکشن کی وجہ سے بجٹ میں مجموعی طور پر ریلیف دیا گیا ہے لیکن نئی حکومت بجٹ میں کیا تبدیلیاں کرتی ہے یہ دیکھنا ہوگا، حکومت کا چھٹا بجٹ اسحق ڈار کے فیصلوں کے برعکس ہے۔
بی ایم جی گروپ کے وائس چیئرمین ہارون فاروقی نے کہا کہ یکم جولائی کو حکومت میں کوئی اورلوگ ہونگے لیکن پورے سال کابجٹ ن لیگ کی حکومت نے دیدیا، یہ بات ناقابل فہم ہے کہ کوئی دوسری حکومت اعلان کردہ بجٹ اقدامات پر عمل درآمد کرے گی یا نہیں جس پر تاجربرادری کو شکوک وشبہات ہیں۔
بجٹ میں صرف سرکاری ونجی شعبے کے ملازمین کوترجیح دی گئی ہے جن کی تعداد کروڑوں میں ہے اور یہی طبقہ الیکشن میں کارآمد ثابت ہوگا۔ آڈٹ کے متعلق فیصلہ مستحسن ہے، 3 سال میں ایک مرتبہ اور کمپوزٹ آڈٹ سے ہراساں کرنے کے واقعات میں کمی آئے گی۔ ہمیں مستقبل میں نئی حکومت کا ایک اور منی بجٹ نظر آرہا ہے۔
کراچی چیمبر کے سابق صدر انجم نثار نے کہاکہ ریفنڈ کی ادائیگیوں کا وعدہ پورا ہوتا نظر نہیں آرہا اگر ادائیگیاں نہیں تو برآمدات میں اضافہ کیسے ممکن ہوگا۔ کراچی چیمبر کے صدر مفسر عطا ملک نے کہا کہ ڈی سیلینیشن پلانٹ سے کراچی میں پانی کے مسائل بڑی حد تک حل ہوجائیں گے تاہم برآمدی شعبے کے زیرالتوا اربوں روپے کے ریفنڈ 12 ماہ میں ماہوار بنیادوں جاری کرنے کااعلان تشویشناک ہے۔
بی ایم جی گروپ کے وائس چیئرمین زبیر موتی والا کا کہنا تھا کہ بجٹ میں ٹیکسٹائل سیکٹر کو دی گئی سہولتیں برقرار رکھی گئی ہیں جس پر ہم حکومت کے شکرگزار ہیں اور اگر حکومت ہماری ساری باتیں تسلیم کرلے تو ہم اس میدان میں بنگلہ دیش سمیت سب کو پیچھے چھوڑ دیں گے۔ زیرالتوا ریفنڈز کی ادائیگیوں میں تاخیر سے برآمدی شعبے کی مشکلات کم نہیں ہوسکیں حکومت کو ریفنڈ پے منٹ آرڈرز کوہی بانڈز کا درجہ دیدینا چاہیے تھا جسے ضرورت مند برآمدکنندہ کم یا زیادہ قیمت پر اسٹاک مارکیٹ میں فروخت کرکے اپنی مالی ضروریات پوری کرسکتا تھا۔
کراچی چیمبر کے سابق صدر اے کیوخلیل نے کہاکہ اعلان کردہ بجٹ اقدامات سے انتخابی فوائد کا حصول نظر آرہا ہے۔ سمندر کے پانی کوپینے کے قابل بنانے کامنصوبہ اچھا ہے لیکن اس منصوبے عمل درآمد اور کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ سمیت دیگرترقی کے منصوبوں کا بجٹ میں کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔