شہر میں خسرہ کی وبا پھیلنا شروع 3ماہ میں3ہزار بچے متاثر

مرض سے بچاؤ کی ویکسین لازمی لگوائی جائے، خسرہ کے مریضوں کو کھانا پینا نہیں چھوڑنا چاہیے.

خسرہ کا وائرس ایک سے دوسرے کو لگتا ہے،مریض احتیاط کریں،پروفیسراقبال میمن،مختلف علاقوں میں سہ روزہ انسداد پولیومہم پیر سے شروع ہوگئی. فوٹو : فائل

کراچی میں خسرہ کاوائرس دوبارہ شدت اختیارکررہا ہے، خسرہ سے متاثرہ بچے یومیہ رپورٹ ہورہے ہیں، جنوری سے اب تک 3ہزار بچے اس وائرس سے متاثر رپورٹ ہوچکے ہیں ، وائرس کراچی سمیت اندرون سندھ کے مختلف اضلاع میں بچوں کومتاثرکررہا ہے۔

تاہم سرکاری طور پر رپورٹ نہیں کیا جارہا یہ بات پاکستان پیڈ یا ٹرکس ایسوسی ایشن کے صدراور ماہراطفال پروفیسر اقبال میمن نے نمائندہ ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتائی، انھوں نے کہا کہ خسرہ کی وبا کراچی سمیت ملک بھر میں جاری ہے تاہم سرکاری سطح پر متاثرہ بچوں کے کیسز رپورٹ نہیں ہورہے ہیں۔

ان کا کہنا تھاکہ کراچی میں گزشتہ 3 ماہ ( جنوری سے اب تک ) 3ہزار بچے خسرہ کے مرض سے متاثر ہوچکے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے کیونکہ یہ موسم خسرہ وائرس کا پھیلاؤ کا موسم ہے، اندورن سندھ میں اب بھی 60 سے 70فیصد بچے وائرس سے متاثرہورہے ہیں ، پروفیسر اقبال میمن نے بتایاکہ خسرہ کے وائرس سے بچوں کومحفوظ رکھنے کیلیے حفاظتی ٹیکہ جات کاکورس ہی علاج ہے ،متاثرہ بچے کو مختلف پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس میں متاثرہ بچے کو نمونیہ ، وٹامن اے کی کمی، دفاعی نظام بھی شدید متاثر ہوجاتا ہے ، انھوں نے کہا کہ بعض بچوں کو ا سہال کا مرض بھی لاحق ہوجاتا ہے۔


جس سے بچے کی قوت مدافعت مزیدکمزور ہوجاتی ہے ،کراچی سمیت اندورن سندھ میں یہ وائرس گزشتہ تین چارماہ سے تباہی پھیلارہا ہے اور جو والدین بچوں کو حفاظتی ٹیکہ جات نہیں لگواتے ایسے بچوں کوکم عمری میں شدید مشکلات کا سامناکرنا پڑتا ہے،پروفیسر اقبال میمن نے کہاکہ خسرے سے بچوں میں شدید نقاہت ہو جاتی ہے، ایسی صورت میں بچے کھانا پینا چھوڑ دیتے ہیں جو مزید نقصان دہ ہوتا ہے،کھانا پینا چھوڑنے سے بچوں میں مزید کمزوری ہوجاتی ہے، پروفیسر اقبال میمن نے کہاکہ کم عمری میں بچوں میں خسرہ کا مرض درست علامات نہیں ہوتی ۔



لہذا والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو ای پی آئی میں شامل تمام حفاظتی ویکسین کو پابندی سے مقررہ وقت میں لگوائیں تاکہ بچے صحت مند رہیں، انھوں نے کہا کہ کم عمری میں بار بار بیمار ہونیوالے بچوں کی ذہنی و جسمانی نشوونماشدید متاثر ہوجاتی ہے جبکہ ایسے بچوں کی تعلیم بھی متاثر ہوجا تی ہے ،انھوں نے کہا کہ خسرہ کا وائرس ایک سے دوسرے کو لگتا ہے، مرض کے لاحق ہونے کی صورت میں بچے کو اسکول نہیں بھیجنا چاہیے کیونکہ دیگر بچے بھی متاثرہوسکتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ بچوں کی خوراک پر بھرپور توجہ دی جائے اورانھیں بازارکی بجائے گھروں میں تیار کی جانے والی اشیا دی جائے ان کے کھانے کا خاص خیال رکھا جائے کھانے کے وقت ہی کھانا دیاجائے ، بچوںکوکلر والی اشیا سے دور رکھیں کھانے پینے کی اشیا میں استعمال کیے جانے والے کلر( رنگوں میں ) ٹیکسٹائل رنگ استعمال کیے جاتے ہیں جو بچوں کے معدے بھی خراب کرتے ہیں، دریں اثنا کراچی میں سہ روزہ انسداد پولیومہم پیر سے شروع ہوگئی ، نگراں وزیر صحت ڈاکٹر جنید علی شاہ نے سندھ گورنمنٹ لیاقت آباد اسپتال میں بچوںکو پولیو وائرس سے محفوظ رکھنے کیلیے حفاظتی خوراک پلاکرمہم کا باقاعدہ افتتاح کیا۔
Load Next Story