گرونانک دیوجی کا 550 واں جنم دن 10 ہزار بھارتی سکھوں کو ویزا دینے کا فیصلہ

گرونانک دیوجی کا 550 واں جنم دن دھوم دھام سے منانے کےلیے دنیا بھر سے ایک لاکھ کے قریب سکھ یاتری پاکستان آنا چاہتے ہیں


آصف محمود April 28, 2018
سکھ برادری نانک شاہی کلینڈر کے حساب سے جنم دن نومبر2019 میں منائے گی۔ فوٹو: فائل 

ISLAMABAD: پاکستانی حکام نے سکھوں کے مذہبی پیشوا گرونانک دیوجی کے 550 ویں جنم دن کی تقریبات میں شرکت کے لیے 10 ہزار بھارتی سکھوں کو ویزا دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

سکھوں کے مذہبی پیشوا گرونانک دیوجی کے 550 ویں جنم دن کو بھرپور طریقے سے منانے کےلیے ابھی سے تیاریاں شروع کردی گئی ہیں، بھارت میں سکھوں کی سب سے بڑی نمائندہ شرومنی کمیٹی سمیت دیگر چھوٹے جھتوں اور گروپوں کو گرونانک دیو جی کے گرپرب میں شرکت کےلیے 10 ہزار سے زائد ویزے جاری کیے جانے کا گرین سگنل دے دیا گیا تاہم اس کا حتمی فیصلہ وفاقی وزارت داخلہ اورحکومت ہی کرے گی، متروکہ وقف املاک بورڈ کے ایک سینئر رہنما نے ایکسپریس کوبتٰایا کہ بھارت سمیت دنیا بھر کے سکھ یاتری گورونانک دیو جی کا 550 واں جنم دن دھوم دھام سے منانے کے لیے پاکستان آنا چاہتے ہیں۔

بھارت، کینیڈا، امریکا، ملائشیا سمیت مختلف ممالک سے ایک لاکھ کے قریب سکھ یاتری پاکستان آنا چاہتے ہیں لیکن اتنی تعداد کے لیے انتظامات کرنا اور سیکیورٹی فراہم کرنا ناممکن ہے۔

متروکہ وقف املاک بورڈ اور پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک نے باہمی مشاورت سے فیصلہ کیا ہے کہ بھارتی یاتریوں کی تعداد جو 1974 کے پاکستان بھارت معاہدے کے تحت 3 ہزار ہے اسے بڑھا کر10 ہزارکردیا جائے گا اور جبکہ دیگرممالک سے سکھ یاتریوں کے پاکستان آنےکی تعداد پرکوئی پابندی نہیں ہوگی۔

گرونانک دیو جی کا 550 واں جنم دن عیسوی کیلنڈر کے حساب سے رواِں سال نومبرمیں بنتا ہے تاہم سکھ برادری نانک شاہی کلینڈر کے حساب سے جنم دن نومبر2019 میں منائے گی۔

پاکستان اس حوالے سے بھارت کی شرومنی کمیٹی سمیت دیگرجتھوں اور گروپوں کو مختص کوٹے کے لحاظ سے ویزے جاری کرے گا، اس حوالے سے تمام گروپ اور جتھے ویزے کےلیے یاتریوں کی فہرستیں متروکہ وقف املاک بورڈکوبھی فراہم کریں گے جبکہ سکھوں کے علاوہ کسی دوسرے مذہب کے شخص کو ویزاجاری نہیں کیا جائیگا،پاکستان گورونانک دیوجی کے 550 ویں جنم دن پریادگاری سکہ جاری کرنے کا بھی اعلان کرچکا ہے جبکہ گرونانک یونیورسٹی کا بھی قیام عمل میں آجائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے