اکتوبر سے مارچ تک کوئی لیگ نہ کرائیں پاکستان کا یو اے ای کو پھر انتباہ
اگربات نہ مانی گئی تو اپنی تمام کرکٹ ملائیشیا منتقل کر دیں گے، نجم سیٹھی
اکتوبر سے مارچ تک کوئی لیگ نہ کرائیں پاکستان نے یو اے ای کو پھر انتباہ کر دیا۔
پی سی بی نے امارات بورڈ پر واضح کر دیا ہے کہ اکتوبر سے مارچ تک اگر اس کی سرزمین پر کوئی لیگ ہوئی تو پاکستان اپنی کرکٹ وہاں سے منتقل کر دے گا۔
چیئرمین نجم سیٹھی نے دبئی سے فون پر نمائندہ ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ نہ صرف افغان بلکہ ہم نے ای سی بی سے کہا ہے کہ اکتوبر سے مارچ تک یو اے ای میں کوئی دوسری لیگ بھی نہیں ہونی چاہیے، اگر ہمارا مطالبہ تسلیم نہ کیا گیا تو ہم وہاں سے اپنی کرکٹ ملائیشیا منتقل کر دیں گے، انھوں نے کہا کہ زبانی طور پر تو اماراتی حکام نے مطالبہ مان لیا مگر ہم نے ان سے تحریری یقین دہانی مانگی جو 3 سے 4 دن میں بھیجنے کا کہا گیا ہے۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ ستمبر سے پہلے یا مارچ کے بعد یو اے ای اپنی امارات لیگ یا کوئی بھی ایونٹ کرانا چاہتا ہے جو شوق سے کرائے ہمیں کوئی اعتراض نہ ہوگا، واضح رہے کہ جمعے کو افغان کرکٹ بورڈ نے متحدہ عرب امارات میں ہی اپنی پریمیئر لیگ کا اولین ایڈیشن کرانے کا اعلان کیا ہے۔
چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ ستمبر میں ایشیا کپ، پھر اکتوبر سے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سے سیریز ہونی ہیں، جنوری ، فروری تک مصروفیت رہے گی، پھر پی ایس ایل کا وقت آ جائے گا، اس کے بعد آسٹریلیا سے ایک بار پھر 5،6 میچز ہونے ہیں، اسی لیے ہم نہیں چاہتے کہ ہماری کرکٹ کے دوران کوئی اور ایونٹ ہو، نجم سیٹھی نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی لیگز کی بڑھتی ہوئی تعداد سے آئی سی سی بھی خوش نہیں اور اس حوالے سے کوئی پالیسی بنائی جائے گی۔
واضح رہے کہ پی سی بی اپنے سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کرکٹرز کو سال میں صرف2 ہی لیگز کھیلنے کی اجازت دینے پر غور کر رہا ہے، وہ بھی اس صورت میں کہ ڈومیسٹک اور قومی ٹیم کی مصروفیات حائل نہ ہوں۔
چیئرمین نے اس حوالے سے سوال پر کہا کہ ابھی پالیسی بنی نہیں لہذا میں کوئی تبصرہ نہیں کر سکتا لیکن یقیناً ہم لیگز کے بارے میں خاصی سوچ بچار کر رہے ہیں۔ ٹی ٹین لیگ منتظمین نے نومبر میں دوسرا ایڈیشن کرانے کا اعلان کیا جس میں ٹیموں کی تعداد بھی بڑھا کر8 کر دی گئی ہے، اولین ایڈیشن کیلیے پلیئرز کی بڑی تعداد ریلیز کرنے پر پی سی بی کو خاصی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اس بارے میں سوال پر نجم سیٹھی نے کہا کہ ٹی ٹین لیگ چونکہ 8،10 روز میں ختم ہو جاتی ہے اس لیے ہمیں زیادہ مسئلہ نہیں ہوتا، اس کے باوجود بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ کھلاڑیوں کو این او سی دینے سے قبل پی ایس ایل فرنچائزز سے بات کرینگے، اگر انھوں نے اجازت دی تو جو کھلاڑی دستیاؓب ہونگے انھیں ریلیز کیا جائیگا۔
آئی سی سی فیوچر ٹور پروگرام کے بارے میں چیئرمین نے کہا کہ پاکستان نے اسے مشروط طور پر قبول کیا ہے، اگر بھارت کیخلاف ڈسپیوٹ کمیٹی میں کیس کا فیصلہ ہمارے حق میں آیا تو میچز شامل کر لیے جائیں گے، بصورت دیگر حالیہ ایف ٹی پی کو ہی تسلیم کرنا پڑے گا لیکن وہ بھی ہمارے لیے اچھا ہے اور ٹیم تقریباً123 میچز کھیلے گی۔
پی سی بی نے امارات بورڈ پر واضح کر دیا ہے کہ اکتوبر سے مارچ تک اگر اس کی سرزمین پر کوئی لیگ ہوئی تو پاکستان اپنی کرکٹ وہاں سے منتقل کر دے گا۔
چیئرمین نجم سیٹھی نے دبئی سے فون پر نمائندہ ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ نہ صرف افغان بلکہ ہم نے ای سی بی سے کہا ہے کہ اکتوبر سے مارچ تک یو اے ای میں کوئی دوسری لیگ بھی نہیں ہونی چاہیے، اگر ہمارا مطالبہ تسلیم نہ کیا گیا تو ہم وہاں سے اپنی کرکٹ ملائیشیا منتقل کر دیں گے، انھوں نے کہا کہ زبانی طور پر تو اماراتی حکام نے مطالبہ مان لیا مگر ہم نے ان سے تحریری یقین دہانی مانگی جو 3 سے 4 دن میں بھیجنے کا کہا گیا ہے۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ ستمبر سے پہلے یا مارچ کے بعد یو اے ای اپنی امارات لیگ یا کوئی بھی ایونٹ کرانا چاہتا ہے جو شوق سے کرائے ہمیں کوئی اعتراض نہ ہوگا، واضح رہے کہ جمعے کو افغان کرکٹ بورڈ نے متحدہ عرب امارات میں ہی اپنی پریمیئر لیگ کا اولین ایڈیشن کرانے کا اعلان کیا ہے۔
چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ ستمبر میں ایشیا کپ، پھر اکتوبر سے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سے سیریز ہونی ہیں، جنوری ، فروری تک مصروفیت رہے گی، پھر پی ایس ایل کا وقت آ جائے گا، اس کے بعد آسٹریلیا سے ایک بار پھر 5،6 میچز ہونے ہیں، اسی لیے ہم نہیں چاہتے کہ ہماری کرکٹ کے دوران کوئی اور ایونٹ ہو، نجم سیٹھی نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی لیگز کی بڑھتی ہوئی تعداد سے آئی سی سی بھی خوش نہیں اور اس حوالے سے کوئی پالیسی بنائی جائے گی۔
واضح رہے کہ پی سی بی اپنے سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کرکٹرز کو سال میں صرف2 ہی لیگز کھیلنے کی اجازت دینے پر غور کر رہا ہے، وہ بھی اس صورت میں کہ ڈومیسٹک اور قومی ٹیم کی مصروفیات حائل نہ ہوں۔
چیئرمین نے اس حوالے سے سوال پر کہا کہ ابھی پالیسی بنی نہیں لہذا میں کوئی تبصرہ نہیں کر سکتا لیکن یقیناً ہم لیگز کے بارے میں خاصی سوچ بچار کر رہے ہیں۔ ٹی ٹین لیگ منتظمین نے نومبر میں دوسرا ایڈیشن کرانے کا اعلان کیا جس میں ٹیموں کی تعداد بھی بڑھا کر8 کر دی گئی ہے، اولین ایڈیشن کیلیے پلیئرز کی بڑی تعداد ریلیز کرنے پر پی سی بی کو خاصی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اس بارے میں سوال پر نجم سیٹھی نے کہا کہ ٹی ٹین لیگ چونکہ 8،10 روز میں ختم ہو جاتی ہے اس لیے ہمیں زیادہ مسئلہ نہیں ہوتا، اس کے باوجود بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ کھلاڑیوں کو این او سی دینے سے قبل پی ایس ایل فرنچائزز سے بات کرینگے، اگر انھوں نے اجازت دی تو جو کھلاڑی دستیاؓب ہونگے انھیں ریلیز کیا جائیگا۔
آئی سی سی فیوچر ٹور پروگرام کے بارے میں چیئرمین نے کہا کہ پاکستان نے اسے مشروط طور پر قبول کیا ہے، اگر بھارت کیخلاف ڈسپیوٹ کمیٹی میں کیس کا فیصلہ ہمارے حق میں آیا تو میچز شامل کر لیے جائیں گے، بصورت دیگر حالیہ ایف ٹی پی کو ہی تسلیم کرنا پڑے گا لیکن وہ بھی ہمارے لیے اچھا ہے اور ٹیم تقریباً123 میچز کھیلے گی۔