رابعہ کے اغوا زیادتی اور قتل کا مجرم مہر علی نکلا

ملزم فضل کے بیٹے ملزم مہرعلی نے بچی سے زیادتی کی اورگلا گھونٹ کرقتل کیا ڈی این اے ٹیسٹ نے تصدیق کردی،ایس ایس پی ویسٹ


Staff Reporter April 29, 2018
قتل کاسرغنہ فقیرمحمد ہے،ملزم نے اپنے ملازم فضل اوراسکے بیٹے مہرعلی کی مددسے رابعہ کواغواکراکرمنگھوپیرکی حدودمیں قتل کرایا۔ فوٹو: فائل

اورنگی ٹائون میں کمسن رابعہ کے اغوا، زیادتی اور قتل کے حوالے سے کی جانے والی تحقیقات میں پولیس کو ڈی این اے رپورٹ مل گئی جس میں گرفتار ملزم مہر علی زیادتی میں ملوث پایا گیا ہے جبکہ اس کے ملزم والد اور دوسرے ملزم کی ڈی این اے میں زیادتی کی تصدیق نہیں ہوسکی تینوں ملزمان نے کمسن رابعہ کو اغوا کرنے کے بعد قتل کیا تھا۔

رواں ماہ 15 اپریل کو اورنگی ٹائون کے رہائشی بقا محمد کی کمسن بیٹی رابعہ کو نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا جس کے اگلے روز رابعہ کی لاش منگھوپیر تھانے کی حدود نادرن بائی پاس سے مل گئی تھی کمسن بچی کی شناخت کے بعد مشتعل افراد نے منگھوپیر روڈ پر کمسن رابعہ کی میت کوسڑک پر رکھ کر احتجاج کیا اور اس دوران علاقہ میدان جنگ بن گیا اور اس ہنگامہ آرائی کے دوران فائرنگ سے ایک شخص محمد الیاس جاں بحق جبکہ ایک درجن کے قریب پولیس افسر اور اہلکار مشتعل مظاہرین کے پتھرائو سے زخمی ہوگئے تھے۔

پولیس نے واردات کے بعد مقتولہ کے دادا عبدالقادر کی مدعیت میں 4 نامزد ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے انھیں گرفتار کرلیا تھا ایک ملزم رحیم تفتیش میں بے گناہ نکلا جسے پولیس نے رہا کردیا تھا۔

ایس ایس پی ویسٹ عمر شاہد حامد نے اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ مقتولہ اور ملزمان کے ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ 12 دن بعد تفتیشی افسر کو موصول ہوگئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ملزم فضل کے بیٹے مہر علی نے بچی کے ساتھ زیادتی کی اور گلا گھونٹ کر قتل کردیا۔

ایس ایس پی عمر شاہد نے بتایا کمسن بچی کے قتل کا ماسٹر مائنڈ فقیر محمد ہے جس نے اپنے ملازم فضل اور اس کے بیٹے مہر علی کی مدد سے رابعہ کو اغوا کر کے رکشے میں لے کر منگھوپیر تھانے کی حدود میں لے جا کر قتل کر دیا، رابعہ کے قتل سے ایک ہفتے قبل مقتولہ کے والد بقا اور دیگر رشتے داروں نے اورنگی ٹائون تھانے میں فقیر محمد کے خلاف درخواست دی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ فقیر محمد مجھے اور میرے اہلخانہ کو بلاجواز ہراساں کرتا ہے اور دھمکیاں دیتا ہے۔

مرکزی ملزم فقیر محمد مقتولہ بچی کے والد کا ماموں بھی ہے ملزمان اور مقتولہ کے گھر والے رشتے دار بھی ہیں ان کے درمیان عرصے سے دشمنی چل رہی تھی ایک سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا ایک گروپ نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے امن و امان کی صورتحال خراب کی تھی ہنگامہ آرائی کا مقدمہ ایس آئی یو سی آئی اے منتقل کر دیا جس کی تفتیش جاری ہے ابھی تک صورتحال واضح نہیں ہوسکی ہے کہ راہ گیر الیاس کس کی فائرنگ سے جاں بحق ہوا تھا، ڈی آئی جی ویسٹ نے پولیس پارٹی کے لیے تعریفی اسناد اور نقد انعامات دینے کا اعلان کیا ہے۔

واضح رہے کہ منگھوپیر میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کے بعد ڈی آئی جی ویسٹ موقع پر پہنچے تھے جبکہ آئی جی سندھ نے ڈی آئی جی ایڈمن عاصم قائمخانی کی سربراہی میں ٹیم بھی تشکیل دی تھی تاہم دو ہفتے گزرنے جانے کے باوجود پولیس اس بات کا تعین نہیں کر سکی کہ ہنگامہ آرائی کے دوران فائرنگ سے جاں بحق ہونے والا محمد الیاس کس کی گولی سے زندگی کی بازی ہارا تھا اور یہ معمہ تاحال حل نہیں ہو سکا ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں