جونیئر کرکٹ ٹیم کا دورۂ آسٹریلیا سودمند رہا محمد مسرور
انڈر 16 ٹیم کا سیریز برابر کھیلنا بھی کسی کامیابی سے کم نہیں، کوچ
دورۂ آسٹریلیا مکمل کرکے واپس وطن پہنچنے والی قومی جونیئر اسکواڈ کے کوچ محمد مسرور نے کہا ہے کہ پاکستان انڈر 16 کرکٹ ٹیم کا دورہ آسٹریلیا بہت سود مند رہا۔
نمائندہ ایکسپریس سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے محمد مسرور نے کہاکہ 5 ون ڈے اور ایک ٹی ٹوئنٹی میچ پر مشتمل اس جونیئر سیریز میں بہت دلچسپ مقابلے دیکھنے میں آئے۔
کوچ نے کہا کہ مقامی کنڈیشنز سے آشنا نہ ہونے کے سبب ابتدائی دونوں ون ڈے میچز میں شکست کھا جانے کے باوجود ہمارے کھلاڑیوں نے ہمت اور حوصلہ نہیں ہارا اور میری توقعات کے مطابق بھرپور انداز میں کھیل میں واپس آکر تیسرے میچ میں فتح اپنے نام کی لیکن چوتھے میچ میں میزبان سائیڈ ایک مرتبہ پھر کامیاب ہوکر سیریز میں3-1 کی سبقت پانے میں کامیاب ہوگئی، تاہم پانچویں میچ میں پاکستان نے بہترین کھیل پیش کرتے ہوئے کپتان صائم ایوب کی شاندار بیٹنگ کی بدولت 2 وکٹوں سے فتح پالی، صائم ایوب نے161رنز کی جارحانہ اننگز کھیل کر نہ صرف اپنی ٹیم کو کامیابی دلائی بلکہ انھوں خود کو فیوچر اسٹار بھی ثابت کیا۔
محمد مسرور نے کہا کہ ون ڈے سیریز میں آسٹریلیا کی 3-2 سے سبقت سے اس کی کامیابی کا تاثر ابھرا جبکہ در حقیقیت سب سے آخر میں کھیلا جانے والا ٹی ٹوئنٹی میچ بھی سیریر میں شامل تھا جو پاکستان نے جیتا، اس طرح قاعدے کے مطابق سیریز ڈرا قرار پائی اور آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے سیریز فیصلہ کن نہ ہونے کی وجہ سے وننگ ٹرافی اپنے پاس رکھنے کا فیصلہ کیا، اب ٹرافی اگلے برس دونوں ممالک کے درمیان دبئی میں ہونے والی سیریز کی فاتح ٹیم کے حوالے کی جائے گی۔
محمد مسرور نے کہا کہ قومی جونیئر سلیکشن کے منتخب ہمارے ہر کھلاڑی نے اپنا انتخاب درست ثابت کیا لیکن کپتان صائم ایوب نے منفرد حیثیت حاصل کی، انھوں نے سیریز میں 2 ففٹیز بھی جڑنے کا اعزاز حاصل کیا اور 4 وکٹیں بھی اپنے نام کیں، ایک سوال کے جواب میں محمد مسرور نے کہا کہ آسٹریلیا کی تیز وکٹوں پر کھیلنا آسان نہیں ہوتا، ہمارے کھلاڑیوں نے آسٹریلیا میں اپنی اہلیت ثابت کی اور ماڈرن تیکنیک سے بھی متعارف ہوئے۔
کوچ نے کہا کہ پاکستان کے لیے یہ امر کسی اعزاز سے کم نہیں کہ ہماری جونیئر کرکٹ ٹیم اب تک آسٹریلیا کے خلاف کھیلی جانے والی تینوں باہمی سیریز میں شکست سے دور رہی، پاکستان نے قبل ازیں کھیلی جانے والی دونوں سیریز میں فتح پائی۔
واضح رہے کہ ان تینوں سیریز میں محمد مسرور ہی پاکستان جونیئر ٹیم کے کوچ تھے جبکہ پاکستان نے ان کی کوچنگ میں دبئی میں ہونے والی ٹرائنگولر جونیئر سیریز بھی اپنے نام کی تھی۔
ایک سوال کے جواب میں محمد مسرور نے کہا پاکستان کی جانب سے سیریز میں دیگر نمایاں کرکٹرز میں اسپنر حارث خان، اور مبشر نواز کے ساتھ زمان خان نے بہت متاثر کیا، اگر یہ کھلاڑی مسلسل محنت کا سلسلہ جاری رکھیں تو پاکستان کے اسٹار کرکٹرز بن سکتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ سیریز میں پاکستان جونیئر ٹیم کے کھلاڑیوں نے بہترین نظم و ضبط کا عمدہ مظاہرہ کیا اور اپنے اعلیٰ اخلاق سے دل جیت لیے جس کی میزبان کرکٹ بورڈ کے حکام نے بھی تعریف کی، دورۂ آسٹریلیا میں ٹیم منیجر تیمور اعظم خان، فیزیو امتیاز خان اور ٹرینر عمران اللہ خان نے اپنی ذمہ داری بخوبی احسن انجام دی۔
نمائندہ ایکسپریس سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے محمد مسرور نے کہاکہ 5 ون ڈے اور ایک ٹی ٹوئنٹی میچ پر مشتمل اس جونیئر سیریز میں بہت دلچسپ مقابلے دیکھنے میں آئے۔
کوچ نے کہا کہ مقامی کنڈیشنز سے آشنا نہ ہونے کے سبب ابتدائی دونوں ون ڈے میچز میں شکست کھا جانے کے باوجود ہمارے کھلاڑیوں نے ہمت اور حوصلہ نہیں ہارا اور میری توقعات کے مطابق بھرپور انداز میں کھیل میں واپس آکر تیسرے میچ میں فتح اپنے نام کی لیکن چوتھے میچ میں میزبان سائیڈ ایک مرتبہ پھر کامیاب ہوکر سیریز میں3-1 کی سبقت پانے میں کامیاب ہوگئی، تاہم پانچویں میچ میں پاکستان نے بہترین کھیل پیش کرتے ہوئے کپتان صائم ایوب کی شاندار بیٹنگ کی بدولت 2 وکٹوں سے فتح پالی، صائم ایوب نے161رنز کی جارحانہ اننگز کھیل کر نہ صرف اپنی ٹیم کو کامیابی دلائی بلکہ انھوں خود کو فیوچر اسٹار بھی ثابت کیا۔
محمد مسرور نے کہا کہ ون ڈے سیریز میں آسٹریلیا کی 3-2 سے سبقت سے اس کی کامیابی کا تاثر ابھرا جبکہ در حقیقیت سب سے آخر میں کھیلا جانے والا ٹی ٹوئنٹی میچ بھی سیریر میں شامل تھا جو پاکستان نے جیتا، اس طرح قاعدے کے مطابق سیریز ڈرا قرار پائی اور آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے سیریز فیصلہ کن نہ ہونے کی وجہ سے وننگ ٹرافی اپنے پاس رکھنے کا فیصلہ کیا، اب ٹرافی اگلے برس دونوں ممالک کے درمیان دبئی میں ہونے والی سیریز کی فاتح ٹیم کے حوالے کی جائے گی۔
محمد مسرور نے کہا کہ قومی جونیئر سلیکشن کے منتخب ہمارے ہر کھلاڑی نے اپنا انتخاب درست ثابت کیا لیکن کپتان صائم ایوب نے منفرد حیثیت حاصل کی، انھوں نے سیریز میں 2 ففٹیز بھی جڑنے کا اعزاز حاصل کیا اور 4 وکٹیں بھی اپنے نام کیں، ایک سوال کے جواب میں محمد مسرور نے کہا کہ آسٹریلیا کی تیز وکٹوں پر کھیلنا آسان نہیں ہوتا، ہمارے کھلاڑیوں نے آسٹریلیا میں اپنی اہلیت ثابت کی اور ماڈرن تیکنیک سے بھی متعارف ہوئے۔
کوچ نے کہا کہ پاکستان کے لیے یہ امر کسی اعزاز سے کم نہیں کہ ہماری جونیئر کرکٹ ٹیم اب تک آسٹریلیا کے خلاف کھیلی جانے والی تینوں باہمی سیریز میں شکست سے دور رہی، پاکستان نے قبل ازیں کھیلی جانے والی دونوں سیریز میں فتح پائی۔
واضح رہے کہ ان تینوں سیریز میں محمد مسرور ہی پاکستان جونیئر ٹیم کے کوچ تھے جبکہ پاکستان نے ان کی کوچنگ میں دبئی میں ہونے والی ٹرائنگولر جونیئر سیریز بھی اپنے نام کی تھی۔
ایک سوال کے جواب میں محمد مسرور نے کہا پاکستان کی جانب سے سیریز میں دیگر نمایاں کرکٹرز میں اسپنر حارث خان، اور مبشر نواز کے ساتھ زمان خان نے بہت متاثر کیا، اگر یہ کھلاڑی مسلسل محنت کا سلسلہ جاری رکھیں تو پاکستان کے اسٹار کرکٹرز بن سکتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ سیریز میں پاکستان جونیئر ٹیم کے کھلاڑیوں نے بہترین نظم و ضبط کا عمدہ مظاہرہ کیا اور اپنے اعلیٰ اخلاق سے دل جیت لیے جس کی میزبان کرکٹ بورڈ کے حکام نے بھی تعریف کی، دورۂ آسٹریلیا میں ٹیم منیجر تیمور اعظم خان، فیزیو امتیاز خان اور ٹرینر عمران اللہ خان نے اپنی ذمہ داری بخوبی احسن انجام دی۔