ملک کی سب سے بڑی سبزی منڈی بجلی پانی اور گیس سے محروم
کے الیکٹرک کابجلی کے میٹروں کیلیے کروڑوں روپے لینے کے باجودبجلی فراہم کرنے سے انکار۔
ملک کی سب سے بڑی سبزی منڈی بنیادی سہولتوں سے محروم اور بدانتظامی کا شکارہے اور صفائی کے مناسب اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے منڈی میں گندگی کے ڈھیر لگے ہیں۔
کراچی سپر ہائی وے پر واقع سبزی منڈی کو بجلی کی فراہمی گزشتہ 6 ماہ سے منقطع ہے کے الیکٹرک بجلی کے میٹروں کی تنصیب کے لیے کروڑوں روپے وصول کرنے کے باجود بجلی کی فراہمی میں ناکام ہے بلک کنکشن کے ذریعے بجلی کی فراہمی میں بے قاعدگی اور واجبات میں اضافے کی وجہ سے سبزی منڈی کو بجلی کی فراہمی 6 ماہ سے منقطع کردی گئی ہے تاجروں نے بجلی کے حصول کے لیے اپنی مدد آپ کے تحت جنریٹر سسٹم اور سولر سسٹم نصب کرلیا ہے جس پر فی دکان 5 سے 10ہزار روپے اضافی بوجھ پڑرہا ہے۔
بجلی نہ ہونے کی وجہ سے رات کے وقت سبزی اور پھل لے کر آنے والی گاڑیوں اور بیوپاریوں کو شدید دشواری کا سامناہے پھل اور سبزیوں کی درجہ بندی، نیلامی اور شہر کو سپلائی بھی متاثر ہورہی ہے بجلی کی عدم فراہمی لاگت میں اضافے کا ذریعہ بن رہی ہے جس کی وجہ سے شہر کو سپلائی کی جانیوالی سبزیوں اور پھلوں کی قیمت میں اضافہ ہورہا ہے وہیں پھل اور سبزیوں کا معیار بھی متاثر ہورہاہے۔
زرعی مارکیٹ کمیٹی کے وائس چیئرمین آصف احمد نے بتایا کہ سبزی منڈی 18سال سے پانی کے کنکشن سے محروم ہے دکانوں کے علاوہ مساجد، بیت الخلا کے لیے پانی خریدا جاتا ہے جس سے تاجروں کو دشواری کا سامنا ہے۔
منڈی کے تاجروں نے واٹر کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) امیر مسلم ہانی سے رجوع کیا ہے اور انھیں منڈی میں بنیادی سہولتوں کے فقدان کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ صوبائی اور قومی خزانے میں کروڑوں روپے کے محصولات جمع کرانے والی سبزی منڈی کو پانی بجلی گیس کی سہولتیں مہیا کرائی جائیں۔
بدانتظامی اور سہولتوں کے فقدان کی وجہ سے سبزی منڈی میں تجارت اور مزدوری کرنے والے 50ہزار سے زائد افراد براہ راست متاثر ہورہے ہیں جبکہ شہر سے پھل اور سبزیوں کی خریداری کے لیے منڈی کا رخ کرنے والے خوردہ فروشوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے،انھوں نے بتایا کہ منڈی میںیومیہ ایک ہزار سے1200 گاڑیاں پھل اور سبزیاں لے کر آتی ہیں۔
اسی طرح شہر سے سیکڑوں کی تعداد میں گاڑیاں خریداری کے لیے آتی ہیں رمضان میں گاڑیوں کی تعداد اور پھلوں کی سپلائی میں پانچ گنا اضافہ ہوجاتا ہے جبکہ شہر سے آنے والی خریداروں کی تعداد دس گنا بڑھ جاتی ہے منڈی کے موجودہ مسائل کو حل نہ کیا گیا تو رمضان میں شہر کو پھل اور سبزیوں کی سپلائی بری طرح متاثرہوگی جس سے قیمتوں پر بھی اثر پڑے گا انہوں نے سندھ حکومت سے اپیل کی ہے کہ رمضان کی آمد سے قبل سبزی منڈی کے مسائل کا حل نکالا جائے تاکہ رمضان میں پھلوں کی قیمتوں کو مناسب سطح پر رکھا جاسکے۔
سبزی منڈی کی گلیاں، سڑکیں اورسیوریج نظام تباہی سے دوچار
سبزی منڈی کے اندرونی راستے اور سڑکیں بھی آثار قدیمہ کا منظر پیش کررہی ہیں سیوریج کا نظام درہم برہم ہوچکا ہے جبکہ کچرا اٹھانے کے ناقص انتظامات کی وجہ سے جگہ جگہ گلے سڑے پھلوں اور سبزیوں کے ڈھیر لگے ہیں جن سے تعفن اٹھ رہا ہے، گندگی کی وجہ سے شہر کو پھل اور سبزیوں کے ساتھ مہلک جراثیم بھی سپلائی ہورہے ہیں موسم گرما میں پھل اور سبزیوں کی سپلائی 5 گنا بڑھ جاتی ہے اس کے ساتھ ہی شدید گرمی کی وجہ سے پھل اور سبزیاں تلف ہونے کا عمل بھی تیز ہوجاتا ہے۔
اس صورتحال میں معمولی سی گندگی اور غلاظت بیماریاں پھیلنے کا ذریعہ بنتی ہے تاجروں کے مطابق پھل سیکشن کے مقابلے میں سبزی بالخصوص آلو پیاز سیکشن کی حالت انتہائی مخدوش ہے جگہ جگہ کچرے اور گندگی کے ڈھیر لگ چکے ہیں تربوز کی بڑے پیمانے پر آمد کی وجہ سے جگہ جگہ گلے سڑے تربوز کے ڈھیر لگے ہیں سڑکوں پر جگہ جگہ تجاوزات بھی قائم ہوچکی ہیں۔
کراچی سبزی منڈی کا انتظام سنبھالنے والی مارکیٹ کمیٹی کی بدانتظامی اور مبینہ کرپشن کی وجہ سے سبزی منڈی میں کوئی ترقیاتی کام نہیں ہوسکے بارشوں کے دوران سبزی منڈی میں پانی جمع ہونا معمول ہے اور کئی دنوں تک کاروبار معطل رہتا ہے مارکیٹ کمیٹی کے پاس بھاری مالیت کے فنڈز موجود ہیں تاہم سڑکوں کی تعمیر اور صفائی پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔
ذرائع نے بتایاکہ تاجروں کی جانب سے سبزی منڈی میں صفائی کے ناقص انتظامات اور سڑکوں کی بدحالی پر کوئی توجہ نہ دیے جانے پر سندھ ہائی کورٹ میں ایک آئینی پٹیشن3875 بھی دائر کی گئی تاہم سندھ حکومت اور مارکیٹ کمیٹی پر کوئی اثر نہیں پڑا۔
تاجروں کے مطابق سبزی منڈی میں پھل اور سبزیاں لے کر آنے والی گاڑیوں سے مارکیٹ کمیٹی یومیہ ڈھائی لاکھ روپے انٹری فیس وصول کرتی ہے تاہم یہ فنڈ کہاں جاتا ہے کسی کو نہیں پتہ منڈی میں صفائی کی مد میں ٹھیکے دار کو 10لاکھ روپے ماہانہ ادا کیے جاتے ہیں جبکہ گٹروں اور سیوریج کی صفائی پر بھی ماہانہ ڈیڑھ لاکھ روپے خرچ کیے جاتے ہیں لیکن ٹھیکے داروں سے کمیشن وصولی کی وجہ سے صفائی کی صورتحال ابتر ہے۔
سبزی منڈی کے اطراف ڈکیتیوں کی وارداتیں بڑھ گئیں
کراچی سبزی منڈی کو سیکیورٹی کے بھی سنگین خدشات کا سامنا ہے، منڈی کے اطراف ڈکیتیوں کی وارداتیں عام ہیں اور مزاحمت کرنے پر قتل تک کے واقعات اکثر رونما ہوتے رہتے ہیں سبزی منڈی میں سیکیورٹی کے لیے تعینات پولیس کا عملہ اور نفری گاڑیوں سے نذرانوں کی وصولی میں مصروف ہے جبکہ سبزی منڈی کے اندر اور باہر تجاوزات کی سرپرستی میں بھی پولیس اہلکار ملوث ہیں۔
مارکیٹ کمیٹی نے بھی نجی سیکیورٹی کمپنی کی خدمات حاصل کررکھی ہیں جس کے 20 اہلکار منڈی میں تعینات ہیں جو اکثر نگاہوں سے اوجھل رہتے ہیں نجی سیکیوریٹی گارڈز کی زمہ داری تجاوزات کا خاتمہ اور ٹریفک کی آمدورفت بحال رکھنا ہے تاہم نجی سیکیوریٹی کو بھاری ادائیگیوں کے باوجود نظم ونسق کا فقدان ہے۔
مارکیٹ کمیٹی کی جانب سے سبزی منڈی کی سیکیورٹی کو درپیش خدشات کے بارے میں10اپریل کو آئی جی سندھ کو ایک مکتوب بھی ارسال کیا گیا جس میں سبزی منڈی کے اطراف جرائم کی بڑھتی ہوئی وارداتوں اور بیوپاری کی ہلاکت پر احتجاج کرتے ہوئے ایس ایچ او سائٹ سپر ہائی وے اور ڈی ایس پی سہراب گوٹھ کے تبادلہ کا مطالبہ کیا گیا۔
خط میں بتایا گیا کہ جمالی پل اور چکر ہوٹل کے اطراف کے علاقے اور سبزی منڈی کا سروس روڈ جرائم پیشہ عناصر کی آماجگاہ بن چکا ہے جہاں ڈکیتی اور فائرنگ کی وارداتیں عام ہوچکی ہیں خط میں رمضان کی آمد کے پیش نظر سبزی منڈی میں سیکیورٹی کے انتظامات بہتر بنانے نفری اور موبائلوں کی تعداد بڑھانے کابھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
بیوپاری اخراجات کابوجھ تھوک قیمت میں شامل کرکے خوردہ فروشوں سے لیتے ہیں
سبزی منڈی میں بدانتظامی کا بوجھ عام صارفین پر پڑ رہا ہے شہر سے پھل اور سبزیاں خریدنے کے لیے منڈی کا رخ کرنے والے خوردہ فروشوں کا کہنا ہے کہ منڈی میں بیت الخلا کی سہولت تک میسر نہیں ہے، پانی خرید کر پینا پڑتا ہے، گاڑیوں کی انٹری فیس ادائیگی کے باوجود سیکیورٹی کا عملہ رشوت وصول کرتا ہے اور نہ دینے پر ہراساں کیا جاتا ہے مارکیٹ میں ٹریفک کا نظام خراب ہونے کی وجہ سے سبزی پھل لانے والی گاڑیوں کے مالکان من مانے کرائے وصول کرتے ہیں۔
سبزی منڈی کے تاجر اور بیوپاری اپنے اخراجات کا تمام بوجھ تھوک قیمتوں میں شامل کرتے ہیں جس سے خوردہ قیمت میں بھی اضافہ ہوتاہے منڈی کی حدود میں قائم چھپرا ہوٹلوں پر غیرمعیاری کھانے فروخت کیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے خریداروں کو شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ڈی جی زراعت نے ترقیاتی کام روک دیے تاجرمارکیٹ کمیٹی کی کارکردگی سے مایوس
سبزی منڈی کے تاجروں کے مطابق مارکیٹ کمیٹی کی کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے اینٹی کرپشن ڈپارٹمنٹ مارکیٹ کمیٹی کے فنڈز میں خوردبرد کی تحقیقات شروع کرچکا ہے دوسری جانب مارکیٹ کمیٹی کا فنڈ سبزی منڈی کے ترقیاتی کاموں پر خرچ کرنے کے بجائے سیاسی بنیاد پر کی جانے والی تقرریوں پر خرچ کی جارہی ہے۔
محکمہ زراعت کے لیے مارکیٹ کمیٹی سونے کی چڑیا بن چکی ہے اور رٹائرڈ ہونے والے ملازمین کا تبادلہ آخری مہینوں میں مارکیٹ کمیٹی میں کردیا جاتا ہے تاکہ مارکیٹ کمیٹی کے فنڈ میں جمع ہونے والی رقم سے رٹائرڈ ملازمین کی گریجویٹی ادا کی جاسکے ڈی جی محکمہ زراعت ایکسٹینشن سبزی منڈی کے ترقیاتی کاموں میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں اور ترقیاتی منصوبوں کی منظوری نہ ملنے کی وجہ سے مسائل میں اضافہ ہورہا ہے۔
کراچی سپر ہائی وے پر واقع سبزی منڈی کو بجلی کی فراہمی گزشتہ 6 ماہ سے منقطع ہے کے الیکٹرک بجلی کے میٹروں کی تنصیب کے لیے کروڑوں روپے وصول کرنے کے باجود بجلی کی فراہمی میں ناکام ہے بلک کنکشن کے ذریعے بجلی کی فراہمی میں بے قاعدگی اور واجبات میں اضافے کی وجہ سے سبزی منڈی کو بجلی کی فراہمی 6 ماہ سے منقطع کردی گئی ہے تاجروں نے بجلی کے حصول کے لیے اپنی مدد آپ کے تحت جنریٹر سسٹم اور سولر سسٹم نصب کرلیا ہے جس پر فی دکان 5 سے 10ہزار روپے اضافی بوجھ پڑرہا ہے۔
بجلی نہ ہونے کی وجہ سے رات کے وقت سبزی اور پھل لے کر آنے والی گاڑیوں اور بیوپاریوں کو شدید دشواری کا سامناہے پھل اور سبزیوں کی درجہ بندی، نیلامی اور شہر کو سپلائی بھی متاثر ہورہی ہے بجلی کی عدم فراہمی لاگت میں اضافے کا ذریعہ بن رہی ہے جس کی وجہ سے شہر کو سپلائی کی جانیوالی سبزیوں اور پھلوں کی قیمت میں اضافہ ہورہا ہے وہیں پھل اور سبزیوں کا معیار بھی متاثر ہورہاہے۔
زرعی مارکیٹ کمیٹی کے وائس چیئرمین آصف احمد نے بتایا کہ سبزی منڈی 18سال سے پانی کے کنکشن سے محروم ہے دکانوں کے علاوہ مساجد، بیت الخلا کے لیے پانی خریدا جاتا ہے جس سے تاجروں کو دشواری کا سامنا ہے۔
منڈی کے تاجروں نے واٹر کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) امیر مسلم ہانی سے رجوع کیا ہے اور انھیں منڈی میں بنیادی سہولتوں کے فقدان کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ صوبائی اور قومی خزانے میں کروڑوں روپے کے محصولات جمع کرانے والی سبزی منڈی کو پانی بجلی گیس کی سہولتیں مہیا کرائی جائیں۔
بدانتظامی اور سہولتوں کے فقدان کی وجہ سے سبزی منڈی میں تجارت اور مزدوری کرنے والے 50ہزار سے زائد افراد براہ راست متاثر ہورہے ہیں جبکہ شہر سے پھل اور سبزیوں کی خریداری کے لیے منڈی کا رخ کرنے والے خوردہ فروشوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے،انھوں نے بتایا کہ منڈی میںیومیہ ایک ہزار سے1200 گاڑیاں پھل اور سبزیاں لے کر آتی ہیں۔
اسی طرح شہر سے سیکڑوں کی تعداد میں گاڑیاں خریداری کے لیے آتی ہیں رمضان میں گاڑیوں کی تعداد اور پھلوں کی سپلائی میں پانچ گنا اضافہ ہوجاتا ہے جبکہ شہر سے آنے والی خریداروں کی تعداد دس گنا بڑھ جاتی ہے منڈی کے موجودہ مسائل کو حل نہ کیا گیا تو رمضان میں شہر کو پھل اور سبزیوں کی سپلائی بری طرح متاثرہوگی جس سے قیمتوں پر بھی اثر پڑے گا انہوں نے سندھ حکومت سے اپیل کی ہے کہ رمضان کی آمد سے قبل سبزی منڈی کے مسائل کا حل نکالا جائے تاکہ رمضان میں پھلوں کی قیمتوں کو مناسب سطح پر رکھا جاسکے۔
سبزی منڈی کی گلیاں، سڑکیں اورسیوریج نظام تباہی سے دوچار
سبزی منڈی کے اندرونی راستے اور سڑکیں بھی آثار قدیمہ کا منظر پیش کررہی ہیں سیوریج کا نظام درہم برہم ہوچکا ہے جبکہ کچرا اٹھانے کے ناقص انتظامات کی وجہ سے جگہ جگہ گلے سڑے پھلوں اور سبزیوں کے ڈھیر لگے ہیں جن سے تعفن اٹھ رہا ہے، گندگی کی وجہ سے شہر کو پھل اور سبزیوں کے ساتھ مہلک جراثیم بھی سپلائی ہورہے ہیں موسم گرما میں پھل اور سبزیوں کی سپلائی 5 گنا بڑھ جاتی ہے اس کے ساتھ ہی شدید گرمی کی وجہ سے پھل اور سبزیاں تلف ہونے کا عمل بھی تیز ہوجاتا ہے۔
اس صورتحال میں معمولی سی گندگی اور غلاظت بیماریاں پھیلنے کا ذریعہ بنتی ہے تاجروں کے مطابق پھل سیکشن کے مقابلے میں سبزی بالخصوص آلو پیاز سیکشن کی حالت انتہائی مخدوش ہے جگہ جگہ کچرے اور گندگی کے ڈھیر لگ چکے ہیں تربوز کی بڑے پیمانے پر آمد کی وجہ سے جگہ جگہ گلے سڑے تربوز کے ڈھیر لگے ہیں سڑکوں پر جگہ جگہ تجاوزات بھی قائم ہوچکی ہیں۔
کراچی سبزی منڈی کا انتظام سنبھالنے والی مارکیٹ کمیٹی کی بدانتظامی اور مبینہ کرپشن کی وجہ سے سبزی منڈی میں کوئی ترقیاتی کام نہیں ہوسکے بارشوں کے دوران سبزی منڈی میں پانی جمع ہونا معمول ہے اور کئی دنوں تک کاروبار معطل رہتا ہے مارکیٹ کمیٹی کے پاس بھاری مالیت کے فنڈز موجود ہیں تاہم سڑکوں کی تعمیر اور صفائی پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔
ذرائع نے بتایاکہ تاجروں کی جانب سے سبزی منڈی میں صفائی کے ناقص انتظامات اور سڑکوں کی بدحالی پر کوئی توجہ نہ دیے جانے پر سندھ ہائی کورٹ میں ایک آئینی پٹیشن3875 بھی دائر کی گئی تاہم سندھ حکومت اور مارکیٹ کمیٹی پر کوئی اثر نہیں پڑا۔
تاجروں کے مطابق سبزی منڈی میں پھل اور سبزیاں لے کر آنے والی گاڑیوں سے مارکیٹ کمیٹی یومیہ ڈھائی لاکھ روپے انٹری فیس وصول کرتی ہے تاہم یہ فنڈ کہاں جاتا ہے کسی کو نہیں پتہ منڈی میں صفائی کی مد میں ٹھیکے دار کو 10لاکھ روپے ماہانہ ادا کیے جاتے ہیں جبکہ گٹروں اور سیوریج کی صفائی پر بھی ماہانہ ڈیڑھ لاکھ روپے خرچ کیے جاتے ہیں لیکن ٹھیکے داروں سے کمیشن وصولی کی وجہ سے صفائی کی صورتحال ابتر ہے۔
سبزی منڈی کے اطراف ڈکیتیوں کی وارداتیں بڑھ گئیں
کراچی سبزی منڈی کو سیکیورٹی کے بھی سنگین خدشات کا سامنا ہے، منڈی کے اطراف ڈکیتیوں کی وارداتیں عام ہیں اور مزاحمت کرنے پر قتل تک کے واقعات اکثر رونما ہوتے رہتے ہیں سبزی منڈی میں سیکیورٹی کے لیے تعینات پولیس کا عملہ اور نفری گاڑیوں سے نذرانوں کی وصولی میں مصروف ہے جبکہ سبزی منڈی کے اندر اور باہر تجاوزات کی سرپرستی میں بھی پولیس اہلکار ملوث ہیں۔
مارکیٹ کمیٹی نے بھی نجی سیکیورٹی کمپنی کی خدمات حاصل کررکھی ہیں جس کے 20 اہلکار منڈی میں تعینات ہیں جو اکثر نگاہوں سے اوجھل رہتے ہیں نجی سیکیوریٹی گارڈز کی زمہ داری تجاوزات کا خاتمہ اور ٹریفک کی آمدورفت بحال رکھنا ہے تاہم نجی سیکیوریٹی کو بھاری ادائیگیوں کے باوجود نظم ونسق کا فقدان ہے۔
مارکیٹ کمیٹی کی جانب سے سبزی منڈی کی سیکیورٹی کو درپیش خدشات کے بارے میں10اپریل کو آئی جی سندھ کو ایک مکتوب بھی ارسال کیا گیا جس میں سبزی منڈی کے اطراف جرائم کی بڑھتی ہوئی وارداتوں اور بیوپاری کی ہلاکت پر احتجاج کرتے ہوئے ایس ایچ او سائٹ سپر ہائی وے اور ڈی ایس پی سہراب گوٹھ کے تبادلہ کا مطالبہ کیا گیا۔
خط میں بتایا گیا کہ جمالی پل اور چکر ہوٹل کے اطراف کے علاقے اور سبزی منڈی کا سروس روڈ جرائم پیشہ عناصر کی آماجگاہ بن چکا ہے جہاں ڈکیتی اور فائرنگ کی وارداتیں عام ہوچکی ہیں خط میں رمضان کی آمد کے پیش نظر سبزی منڈی میں سیکیورٹی کے انتظامات بہتر بنانے نفری اور موبائلوں کی تعداد بڑھانے کابھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
بیوپاری اخراجات کابوجھ تھوک قیمت میں شامل کرکے خوردہ فروشوں سے لیتے ہیں
سبزی منڈی میں بدانتظامی کا بوجھ عام صارفین پر پڑ رہا ہے شہر سے پھل اور سبزیاں خریدنے کے لیے منڈی کا رخ کرنے والے خوردہ فروشوں کا کہنا ہے کہ منڈی میں بیت الخلا کی سہولت تک میسر نہیں ہے، پانی خرید کر پینا پڑتا ہے، گاڑیوں کی انٹری فیس ادائیگی کے باوجود سیکیورٹی کا عملہ رشوت وصول کرتا ہے اور نہ دینے پر ہراساں کیا جاتا ہے مارکیٹ میں ٹریفک کا نظام خراب ہونے کی وجہ سے سبزی پھل لانے والی گاڑیوں کے مالکان من مانے کرائے وصول کرتے ہیں۔
سبزی منڈی کے تاجر اور بیوپاری اپنے اخراجات کا تمام بوجھ تھوک قیمتوں میں شامل کرتے ہیں جس سے خوردہ قیمت میں بھی اضافہ ہوتاہے منڈی کی حدود میں قائم چھپرا ہوٹلوں پر غیرمعیاری کھانے فروخت کیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے خریداروں کو شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ڈی جی زراعت نے ترقیاتی کام روک دیے تاجرمارکیٹ کمیٹی کی کارکردگی سے مایوس
سبزی منڈی کے تاجروں کے مطابق مارکیٹ کمیٹی کی کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے اینٹی کرپشن ڈپارٹمنٹ مارکیٹ کمیٹی کے فنڈز میں خوردبرد کی تحقیقات شروع کرچکا ہے دوسری جانب مارکیٹ کمیٹی کا فنڈ سبزی منڈی کے ترقیاتی کاموں پر خرچ کرنے کے بجائے سیاسی بنیاد پر کی جانے والی تقرریوں پر خرچ کی جارہی ہے۔
محکمہ زراعت کے لیے مارکیٹ کمیٹی سونے کی چڑیا بن چکی ہے اور رٹائرڈ ہونے والے ملازمین کا تبادلہ آخری مہینوں میں مارکیٹ کمیٹی میں کردیا جاتا ہے تاکہ مارکیٹ کمیٹی کے فنڈ میں جمع ہونے والی رقم سے رٹائرڈ ملازمین کی گریجویٹی ادا کی جاسکے ڈی جی محکمہ زراعت ایکسٹینشن سبزی منڈی کے ترقیاتی کاموں میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں اور ترقیاتی منصوبوں کی منظوری نہ ملنے کی وجہ سے مسائل میں اضافہ ہورہا ہے۔