کابینہ میں توسیع کے معاملے پرن لیگ میں دراڑ

الیکشن جیتنے کی اہلیت نہ رکھنے والوں کوترجیح دی گئی،ناراض حلقوں کاموقف

مفتاح اسماعیل کو وزیر خزانہ بنانا دلیل ہے کہ وزیر اعظم کے پاس اس سے موزوں کوئی نہیں، کنور دلشاد۔ فوٹو : فائل

وفاقی کابینہ میں5 وفاقی وزرا اورایک وزیرمملکت سمیت 6 وزراء کی شمولیت کونہ صرف حزب اختلاف کی جماعتوں کی طرف سے سخت تنقید کا نشانہ بنایاگیا بلکہ اس سے پاکستان مسلم لیگ ن کی صفوں میں بھی اختلافات پیدا ہوئے ہیں۔

حکومتی مدت پوری ہونے سے محض ایک ماہ قبل کابینہ میں اچانک توسیع بظاہرحیران کن ہے جبکہ حزب اختلاف کی بڑی جماعتیں اس اقدام کومیرٹ کے برخلاف منظورنظرافرادکونوازکے مترادف قراردیتے ہوئے کڑی تنقید کی حتیٰ کہ مسلم لیگ کے ارکان پارلیمنٹ بھی اس بات سے ناخوش ہیں کہ نئے شامل کئے گئے وزراء میں صرف ایک وزیرالیکشن جیتنے کی اہلیت رکھتاہے جبکہ ایک غیررکن پارلیمنٹ کوانتہائی اہم وزارت کاقلمدان دیاگیا۔

مسلم لیگ ن کے ایک رکن نے نام نہ ظاہرکرنے کی شرط پربتایاکہ وسطی پنجاب سے پارٹی ارکان موجودہ وزیرمملکت راناافضل خان کی گزشتہ سال دسمبرمیں کابینہ میں ہی شمولیت سے ہی انہیں وفاقی وزیربنانے کی حمایت کررہے تھے چنانچہ اس موقع پرمتنازہ فیصلہ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔


سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنوردلشادنے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ مفاح اسماعیل وزیرخزانہ بنانایہ ظاہرکرتاہے کہ وزیراعظم کوپوری پارلیمنٹ سے اس کیلیے کوئی موزوں امیدوارنہیں ملا۔وزیراعظم نے پوری پارلیمنٹ خصوصاًن لیگ کے200سے زائدارکان قومی اسمبلی وسینیٹرزکی توہین کی ہے۔جب آپ کے پاس پہلے سے ایک منتخب وزیرمملکت خزانہ موجودہے توپھرایک غیررکن پارلیمنٹ کووزیربنانے کاکیاجوازہے؟۔

کنور دلشاد کا کہناتھاکہ آرٹیکل91کااطلاق انتہائی غیرمعمولی حالات میںہوتاہے جسکے تحت کسی بھی ایسے شخص کو جسکامتبادل دستیاب نہ ہووزیربنایاجاسکتاہے جورکن پارلیمنٹ نہ ہو۔انہوں نے کہاکہ اس غیرسنجیدگی سے مجھے شبہ ہے کہ کیاحکومت واقعی 14مئی کوقومی اسمبلی سے بجٹ منظورکرنے کی پوزیشن ہے۔

واضح رہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے جمعہ کو مفتاح اسماعیل،ماروی میمن،مریم اورنگزیب،انوشہ رحمن اورطارق فضل چوہدری کووفاقی وزیرجبکہ لیلیٰ خان کووزیرمملکت مقررکرتے ہوئے کابینہ بھی توسیع کی تھی۔

 
Load Next Story