منصور احمد کو مکینکل دل بھارت نہیں پاکستان میں ہی لگے گا
قومی ہیرو کا ادارہ برائے امراض قلب کی ٹیم اور علاج کی سہولتوں پر اظہار اطمینان
قومی ہاکی ٹیم کے سابق گول کیپراور ہیرو منصور احمدکا علاج بھارت میں نہیں قومی ادارہ امراض قلب ہی میں ہوگا۔
منصور احمد نے اسپتال کے سربراہ اور یہاں موجود ڈاکٹروں کی جانب سے مہیا کیے گئے علاج پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسپتال کی جانب سے فراہم کیے جانے والے علاج اور دیکھ بھال نے مجھے نئی زندگی بخشی ہے۔
انتہائی نگہداشت یونٹ میں زیر علاج منصوراحمد پیرکونمائندہ ایکسپریس سے بات چیت کررہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ امراض قلب کے ماہرین کی کوشش ہے کہدواؤں سے میرے مرض کوکنٹرول کیاجائے بصورت دیگر اسپتال کے انتظامی سربراہ پروفیسر ندیم قمر نے میرے علاج کیلیے امریکا سے میکینکل ہارٹ درآمد کرنے کیلیے مذکورہ فرم کو احکام جاری کردیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی ادارہ امراض قلب کے ڈاکٹروں سے گزشتہ2سال سے رابطے اور علاج میں ہوں ،اسپتال میں ماہرترین ڈاکٹرموجود ہیں جبکہ چاک وچوبند پیرا میڈیکل عملہ بھی میری دیکھ بھال پر مامور ہے۔
اس موقع پر منصور احمد کی والدہ نے بھی ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے قومی ادارہ امراض قلب کے انتظامی سربراہ سمیت دیگرکی کاوشوںکو سراہا اورکہاکہ اسپتال انتظامیہ پوری توجہی کے ساتھ میرے بیٹے اور ملک کے ہیرو منصور احمد کوبلا معاوضہ علاج کی سہولتیں فراہم کررہی ہے اورہم قومی ادارہ امراض قلب کی انتظامیہ کے شکرگزار ہیں۔
اسپتال کے ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹر حمید اللہ ملک نے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ قومی ہاکی ٹیم کے ہیرو منصور احمد کواسپتال میں ہرممکن طبی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں اوران کے مکینیکل دل کولگانے کی تمام تیاریاں بھی مکمل کر لی گئی ہیں۔میکنیکل دل آئندہ ماہ اسپتال کو مل جائیگا جس کے بعد منصورکے دل میں ڈیوائیس لگادی جائیگی ۔
مکینکل دل عالمی ادارے سے منظور شدہ ہے
امریکا میں تیارکیے جانے والا مکینکل ہارٹ امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) سے منظور شدہ ہے۔ انسانی جسم میں لگائے جانے والے تمام طبی آلات عالمی ادارے کی منظوری کے بغیر کسی بھی مریض کو نہیں لگائے جاسکتے،یہ بات امریکا میں ہارٹ ٹرانسپلانٹ کرنے والے معروف پاکستانی ڈاکٹر پرویز چوہدری نے پیرکو قومی ادارہ امراض قلب میں ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتائی۔ اس موقع پر اسپتال کے ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹر حمید اللہ ملک اورڈاکٹر صوبیہ بھی موجود تھیں۔
ڈاکٹر پرویز چوہدری نے بتایا کہ اب دل کی سرجری کی نئی تیکنیک قومی ادارہ امراض قلب میں بھی متعارف کرادی گئی ہے، دنیا بھر میں اوپن ہارٹ سرجری کم ہورہی ہیں نئی تیکینک Minimal invasive Procedure (MiP )کے ذریعے کی جارہی ہے، اس تیکنیک میں متاثرہ مریض کے سینے کو اوپن(کھولا) نہیں کیاجاتا اورسینے پر2 سوراخ کرکے کیمرے کی مدد سے بائی پاس کیاجارہا ہے ۔ قومی ادارہ امراض قلب میں نئی تیکنیک متعارف کرادی گئی اوراب اسی تکنیک کے ذریعے متاثرہ مریضوںکا علاج کیاجارہا ہے۔
انہوں نے قومی ہاکی ٹیم کے ہیرو اورسابق گول کیپر منصور احمدکے حوالے سے بتایا کہ عالمی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے 2010میں مکینکل ہارٹ کوانسانی جسم میں لگائے جانے کی منظوری دی تھی جس کے بعد امریکا میں نئی تیکنیک کے ذریعے کئی متاثرہ افراد کے مکینکل ہارٹ لگائے جاچکے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ قومی ادارے امراض قلب کے سربراہ کی درخواست پر اسپتال میں پہلی بار مکینکل ہارٹ لگانے کی تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں ، مکینکل ہارٹ ڈیوائیس دل میں لگانے کے بعد10سال تک کام کرتی ہے اور متاثرہ مریض نارمل زندگی گزارسکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اب پاکستان میں بھی مشینی دل اب مستقبل میں متاثرہ مریضوںکولگائے جائیںگے جو شعبہ طب میں بڑا انقلاب ہوگا۔ ڈاکٹرحمید اللہ ملک کا کہنا تھا کہ اسپتال کے سربراہ پروفیسر ندیم قمر نے دل کے مریضوں کے علاج کے لیے اسپتال میں مفت سہولتیں فراہم کرنے پر عملدرآمد شروع کردیا ہے۔ اب دل کے مریضوں کی کسی بھی قسم کی سرجری، انجیوگرافی یا انجیوپلاسٹی اسپتال میں مفت کی جارہی ہے یہی وجہ ہے کہ اسپتال میں دل کے مریضوں کا دباؤ بھی غیر معمولی ہوگیا ہے۔
منصور احمد نے اسپتال کے سربراہ اور یہاں موجود ڈاکٹروں کی جانب سے مہیا کیے گئے علاج پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسپتال کی جانب سے فراہم کیے جانے والے علاج اور دیکھ بھال نے مجھے نئی زندگی بخشی ہے۔
انتہائی نگہداشت یونٹ میں زیر علاج منصوراحمد پیرکونمائندہ ایکسپریس سے بات چیت کررہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ امراض قلب کے ماہرین کی کوشش ہے کہدواؤں سے میرے مرض کوکنٹرول کیاجائے بصورت دیگر اسپتال کے انتظامی سربراہ پروفیسر ندیم قمر نے میرے علاج کیلیے امریکا سے میکینکل ہارٹ درآمد کرنے کیلیے مذکورہ فرم کو احکام جاری کردیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی ادارہ امراض قلب کے ڈاکٹروں سے گزشتہ2سال سے رابطے اور علاج میں ہوں ،اسپتال میں ماہرترین ڈاکٹرموجود ہیں جبکہ چاک وچوبند پیرا میڈیکل عملہ بھی میری دیکھ بھال پر مامور ہے۔
اس موقع پر منصور احمد کی والدہ نے بھی ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے قومی ادارہ امراض قلب کے انتظامی سربراہ سمیت دیگرکی کاوشوںکو سراہا اورکہاکہ اسپتال انتظامیہ پوری توجہی کے ساتھ میرے بیٹے اور ملک کے ہیرو منصور احمد کوبلا معاوضہ علاج کی سہولتیں فراہم کررہی ہے اورہم قومی ادارہ امراض قلب کی انتظامیہ کے شکرگزار ہیں۔
اسپتال کے ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹر حمید اللہ ملک نے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ قومی ہاکی ٹیم کے ہیرو منصور احمد کواسپتال میں ہرممکن طبی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں اوران کے مکینیکل دل کولگانے کی تمام تیاریاں بھی مکمل کر لی گئی ہیں۔میکنیکل دل آئندہ ماہ اسپتال کو مل جائیگا جس کے بعد منصورکے دل میں ڈیوائیس لگادی جائیگی ۔
مکینکل دل عالمی ادارے سے منظور شدہ ہے
امریکا میں تیارکیے جانے والا مکینکل ہارٹ امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) سے منظور شدہ ہے۔ انسانی جسم میں لگائے جانے والے تمام طبی آلات عالمی ادارے کی منظوری کے بغیر کسی بھی مریض کو نہیں لگائے جاسکتے،یہ بات امریکا میں ہارٹ ٹرانسپلانٹ کرنے والے معروف پاکستانی ڈاکٹر پرویز چوہدری نے پیرکو قومی ادارہ امراض قلب میں ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتائی۔ اس موقع پر اسپتال کے ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹر حمید اللہ ملک اورڈاکٹر صوبیہ بھی موجود تھیں۔
ڈاکٹر پرویز چوہدری نے بتایا کہ اب دل کی سرجری کی نئی تیکنیک قومی ادارہ امراض قلب میں بھی متعارف کرادی گئی ہے، دنیا بھر میں اوپن ہارٹ سرجری کم ہورہی ہیں نئی تیکینک Minimal invasive Procedure (MiP )کے ذریعے کی جارہی ہے، اس تیکنیک میں متاثرہ مریض کے سینے کو اوپن(کھولا) نہیں کیاجاتا اورسینے پر2 سوراخ کرکے کیمرے کی مدد سے بائی پاس کیاجارہا ہے ۔ قومی ادارہ امراض قلب میں نئی تیکنیک متعارف کرادی گئی اوراب اسی تکنیک کے ذریعے متاثرہ مریضوںکا علاج کیاجارہا ہے۔
انہوں نے قومی ہاکی ٹیم کے ہیرو اورسابق گول کیپر منصور احمدکے حوالے سے بتایا کہ عالمی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے 2010میں مکینکل ہارٹ کوانسانی جسم میں لگائے جانے کی منظوری دی تھی جس کے بعد امریکا میں نئی تیکنیک کے ذریعے کئی متاثرہ افراد کے مکینکل ہارٹ لگائے جاچکے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ قومی ادارے امراض قلب کے سربراہ کی درخواست پر اسپتال میں پہلی بار مکینکل ہارٹ لگانے کی تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں ، مکینکل ہارٹ ڈیوائیس دل میں لگانے کے بعد10سال تک کام کرتی ہے اور متاثرہ مریض نارمل زندگی گزارسکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اب پاکستان میں بھی مشینی دل اب مستقبل میں متاثرہ مریضوںکولگائے جائیںگے جو شعبہ طب میں بڑا انقلاب ہوگا۔ ڈاکٹرحمید اللہ ملک کا کہنا تھا کہ اسپتال کے سربراہ پروفیسر ندیم قمر نے دل کے مریضوں کے علاج کے لیے اسپتال میں مفت سہولتیں فراہم کرنے پر عملدرآمد شروع کردیا ہے۔ اب دل کے مریضوں کی کسی بھی قسم کی سرجری، انجیوگرافی یا انجیوپلاسٹی اسپتال میں مفت کی جارہی ہے یہی وجہ ہے کہ اسپتال میں دل کے مریضوں کا دباؤ بھی غیر معمولی ہوگیا ہے۔