حصص مارکیٹ فروخت کا دبائو مزید 162 پوائنٹس کمی

کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 162.63 پوائنٹس کی کمی سے18361.87 ہوگیا۔

کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 162.63 پوائنٹس کی کمی سے18361.87 ہوگیا۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

ISLAMABAD/KARACHI:
ملکی معیشت اور مالیاتی صورتحال سے متعلق بے یقینی فضا، پاکستان کے آئی ایم ایف سے رجوع کرنے اورقرضوں کے حصول پر آئی ایم ایف کے من مانے اقدامات تھونپے جانے کے خدشات کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں منگل کو نئی سرمایہ کاری کا فقدان کے سبب مندی کا تسلسل قائم رہاجس سے انڈیکس کی 18500 اور18400 کی دونفسیاتی حدیں بیک گرگئیں اور سرمایہ کاروں کے 46 ارب 88 کروڑ 7 لاکھ 18 ہزار 10 روپے ڈوب گئے۔

ماہرین اسٹاک کا کہنا ہے کہ انتخابات سے متعلق منفی افواہوں کی گردش کے علاوہ سرمایہ کاروں کومعیشت اور مالیاتی صورتحال سے متعلق منفی خدشات لاحق ہیں جس کی وجہ سے وہ مارکیٹ میں تازہ سرمایہ کاری کے بجائے حصص کی آف لوڈنگ کو ترجیح دے رہے ہیں اور انہی عوامل کے سبب کیپٹل مارکیٹ میں گزشتہ چند سیشنز سے مندی کے اثرات غالب ہو گئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر معاشی بحران اورعالمی اسٹاک ایکس چینجز میں رونما ہونے والی مندی کے اثرات بھی مقامی مارکیٹ پر مرتب ہورہے ہیں۔




یہی وجہ ہے کہ انسٹیٹیوشنز کی جانب سے منگل کو دوسرے سیشن میں بھی حصص کی آف لوڈنگ کا سلسلہ جاری رہا جو مارکیٹ میں مندی کا باعث بنا، ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، این بی ایف سیز، انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر67 لاکھ29 ہزار834 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جس سے ایک موقع پر41 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن اس دوران بینکوں و مالیاتی اداروں کی جانب سے31 لاکھ51 ہزار602 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے34 لاکھ87 ہزار143 ڈالر اور مقامی کمپنیوں کی جانب سے91 ہزار 89 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا سے تیزی کے اثرات زائل ہوگئے اور مارکیٹ مندی کے زیراثر ہوئی۔

کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 162.63 پوائنٹس کی کمی سے18361.87 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 139 پوائنٹس کی کمی سے14295.86 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 414.07 پوائنٹس کی کمی سے 32268.48 ہوگیا، کاروباری حجم پیر کی نسبت20.73 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر18 کروڑ43 لاکھ66 ہزار540 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار350 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں91 کے بھائو میں اضافہ، 238 کے داموں میں کمی اور23 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
Load Next Story