پرانے جہازوں کی 100 اشیا کو ٹیکس استثنیٰ سے 24 ارب کا نقصان

پائپس، کمپریسرز، جنریٹرز، ریفریجریٹرز، ایئر کنڈیشنرز، انجن، کیبلز، چینز، تانبہ و دیگر اشیا شامل

ذرائع نے بتایا کہ بریکنگ کے لیے آنے والے پرانے بحری جہازوں میں فولاد کی ایک بڑی مقدار کے علاوہ تقریبا100 ایسے آئٹمز ہیں جنہیں سیلز ٹیکس میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ فوٹو : فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے شپ بریکنگ کی29.5 فیصد اشیا کو سیلزٹیکس سے استثنیٰ کے باعث سالانہ 2ارب تا2.4 ارب روپے مالیت کے ریونیو سے محروم ہونا پڑرہا ہے۔

انڈسٹری کے باخبرذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ ایف بی آر کے رائج ٹیکس نظام کے تحت شپ بریکنگ پر عائد کردہ سیلز ٹیکس صرف بریکنگ کے لیے آنے والے شپس کی70.5 فیصد اشیا کا احاطہ کرتا ہے جبکہ باقی ماندہ 29.5 فیصد اشیا تاحال سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ بریکنگ کے لیے آنے والے پرانے بحری جہازوں میں فولاد کی ایک بڑی مقدار کے علاوہ تقریبا100 ایسے آئٹمز ہیں جنہیں سیلز ٹیکس میں شامل نہیں کیا گیا ہے، یہ وہ آئٹمز ہیں جنہیں شپ بریکرز صنعتوں میں استعمال کیے بغیر براہ راست مارکیٹ میں فروخت دیتے ہیں۔




ذرائع کا کہنا ہے کہ شپ بریکنگ کی ایسی مصنوعات جو صنعتی شعبے میں استعمال نہیں ہوتی ہیں پر استثنیٰ ختم کرتے ہوئے 16فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے سے حکومت کو اربوں روپے مالیت کا اضافی ریونیو حاصل ہوسکتا ہے اور مقامی صنعتوں کو بھی تحفظ حاصل ہوسکے گا، رواں مالی سال کے لیے ایف بی آر کو پہلے ہی ریونیو کے مقررہ اہداف کے حصول میں ناکامی سامنا ہے اور جاری ریونیو شارٹ فال کے تناظر میں ایف بی آر کو عام استعمال کی اشیا کے بجائے اگرتجارتی پیمانے پرملک میں درآمد ہونے والی اشیا پر استثنیٰ ختم کردیا جائے تو ریونیو کے مطلوبہ اہداف کا حصول ممکن ہوسکے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ توڑے جانے والے پرانے بحری جہازوں سے اعلی معیار کے فولادی پائپس، کمپریسرز، جنریٹرز، ریفریجریٹرز، ایئرکنڈیشنرز، انجن، لکڑی، پمپس ، والوز، الیکٹریکل کیبلز، سوئیچز، روپز پی پی، کرینز، چینز، ورکشاپ مشینری، گرائینڈرز، لیتھ مشینز، بوائیلرز، فرنیچرز، پروفیشنلز کچنز، اسٹین لیس اسٹیل، بنکر آئل، پینٹ، آئل، گریس، لبریکنٹس، شافٹس، تانبہ، ایلومینیم وغیرشامل ہیںکو ہوبہو حالت میں نکالا جاتا ہے اور ان پراڈکٹس کو بحری جہاز سے ہی براہ راست مختلف کباڑی مارکیٹوں کے بیوپاریوں کو فروخت کردیا جاتا ہے جن کا کوئی دستاویزی ثبوت باقی نہیں رہتا ہے اور ان مصنوعات کے خریدار بھی کسی قسم کے ٹیکسوں کی ادائیگیوں کی ان اشیا کی خریداری کرتے ہیں۔
Load Next Story