ابراہیم حیدری سرکاری اسپتال میں زاید المیعاد دوائیں فراہم کرنے کا انکشاف

مریضوں کی حالت بہترہونے کے بجائے بگڑنے لگی،اسپتال میں پینے کاپانی تک میسرنہیں،میڈیکل سپرنٹنڈنٹ

اسپتال چلانے والی غیر سرکاری تنظیم کے خلاف اعلیٰ عدلیہ سے سخت کارروائی کی سفارش کی جائے گی،سیشن جج ملیر فوٹو: فائل

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیرکے ابراہیم حیدری میں واقع سرکاری اسپتال کے دورے پرغیر معیاری غیر رجسٹرڈ اور زاید المیعاد دوائیں فراہم کرنے کا انکشاف ہوا ہے، اسپتال میں مریضوں کے لیے پینے کاپانی تک میسر نہیں میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے غیر سرکاری تنظیم کے خلاف شکایات کے انبارلگادیے۔

تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر شفیع محمد پیر زادہ نے گزشتہ روزابراہیم حیدری میں واقع سرکاری اسپتال کا دورہ کیا اورمریضوں سے ملاقات کرکے اسپتال میں فراہم کی جانے والی طبی سہولتوں سے متعلق معلومات حاصل کی ،اس موقع پر میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کشور کھتری نے فاضل جج کوبتایاکہ محکمہ صحت نے مریضوں کو بہترطبی سہولتوں اور بروقت دواؤں کی فراہمی یقینی بنانے کیلیے اسپتال کے تمام تمام انتظامی امورغیر سرکاری تنظیم کے حوالے کر رکھے ہیں تاہم معاملات بہتر ہونے کے بجائے بدسے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔


مریضوں کے لیے پینے کا پانی تک میسر نہیں ہے، ایم ایس نے انکشاف کرتے ہوئے مزید بتایا کہ اسپتال میں جو دوائیں فراہم کی گئی ہیں وہ غیر معیاری غیر رجسٹرڈ اور زاید المیعاد ہیں، اسپتال میں فراہم کی جانے والی دوائیاں استعمال کرنے سے مریضوں کی حالت میں بہتری آنے کے بجائے حالت مزید خراب ہو رہی ہے، کشورکھتری نے شفیع محمد پیرزادہ کو بتایاکہ غیر سرکاری تنظیم کے باعث اسپتال کے معاملات بہتر نہیں بلکہ مزید بدتر ہوگئے ہیں، اسپتال کے امورچلانے والی غیرسرکاری تنظیم کو جودوائیں فراہم کرنے کی ڈیمانڈ کی گئی تھی وہ اب تک فراہم نہیں کی گئیں ہیں۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر نے کہا کہ بتایا جائے کہ اسپتال کیلیے کتنی دوائیں فراہم کی جاچکی ہیں اور کتنی دواؤں کی ضرورت ہے، انھوں نے غیر معیاری دواؤں کے سیمپل ٹیسٹ کے لیے سرکاری لیبارٹری میں بھیجنے کا حکم دیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے کہاکہ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کی شکایت اور دیگر معاملات کی رپورٹ آج عدالت عالیہ کو ارسال کی جائے گی جس میں سخت کارروائی کرنے کی سفارش کی جائے گی، انھوں نے مزید کہا کہ عدالت کی جانب سے غیرسرکاری تنظیم کو متعدد بار مریضوں کو دوائیں فراہم کرنے کا حکم دیا گیا تھا جس پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔
Load Next Story