کراچی سمیت ملک بھر میں شدید زلزلہ بلوچستان میں ایک ہزار مکانات منہدم41افراد جاں بحق ایران عراق افغان?
،کئی دنوں تک آفٹرشاکس کا سلسلہ جاری رہے گا، ماہرین، چیزیں ہل رہی تھیں، چکر آنے لگے، شہری،ایران میں 57ہلاک
کراچی میں منگل کی سہ پہر 3 بجکر 44منٹ پرآنے والے زلزلے نے شہرکی ہر چھوٹی، بڑی اور کثیر المنزلہ عمارت کو لرزا کے رکھ دیا۔
زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس ہوتے ہی ہے بلند وبالا عمارات لرزنے لگیں، رہائشی اپارٹمنٹس اور دفاتر میں موجود افراد اذانیں دیتے، اﷲ اکبر کی صدائیں بلند کرتے اور درودشریف پڑھتے ہوئے باہر نکل آئے،مساجد سے اذانیں دی جانی لگیں اورآیت کریمہ واستغفار کا ورد کرنے لگے۔بعض علاقوں میں گھروں کی دیواروں پر دراڑیں پڑگئیں اور کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ زلزلے کے وقت پرندے بے چین ہوکر اپنے آشیانوں سے نکل کر فضا میں اڑنے لگے اور دیگر جانور بھی خوف کا شکار نظر آئے۔
شہر کے بیشتر علاقوں میں 10 تا 12 سکینڈ تک زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے ججاتے رہے، اہم شاہراہوں اور تجارتی علاقوں میں افراتفری اور بھگدڑ کے باعث ٹریفک جام ہوگیا۔ موبائل سروس بھی 20منٹ تک معطل رہنے کے بعد بحال ہوئی، محکمہ موسمیات کے مطابق زلزلے کا مرکز ایران تھا جس کی شدت 7.9ریکارڈ کی گئی جبکہ گہرانی 76کلومیٹر تھی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ زلزلیکے آفٹرشاکس کئی دنوں تک آنے کا خطرہ ہے، زلزلے کا مرکز زاہدان سے 123 کلومیٹر میل جنوب مشرقی علاقہ ایرانی شہر سراوان تھا۔ زلزلے کے جھٹکے کراچی سمیت سندھ کے کئی اضلاع میں محسوس کیے گئے۔
کراچی میںگلشن اقبال، لانڈھی، ملیر، کورنگی، صدر، آئی آئی چندریگر روڈ، نارتھ ناظم آباد ، نارتھ کراچی، فیڈرل بی ایریا، ڈیفنس، کلفٹن، محمودآباد، قیوم آباد اور دیگر علاقوں میں متواتر 10 تا 12 سیکنڈ تک زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے جاتے رہے اور لوگ شدید خوف و ہراس کا شکار ہوگئے۔ زلزلے سے کورنگی سیکٹر 32اے میں واقع لیبر اسکوائر میں چوتھے فلور پر قائم گھروں کی کھڑکیوں کی شیشے ٹوٹ گئے جس کے باعث مکین خوف وہراس کی حالت میں گھروں سے باہر نکل آئے۔ اولڈ سٹی ایریا میں مخدوش عمارات میں بھی دراڑیں پڑگئیں۔
چیف میٹرولوجسٹ توصیف عالم نے بتایا کہ زلزلے کے مرکز ایران میں آفٹرشاکس کا سلسلہ کئی دنوں تک جاری رہنے کا خطرہ ہے ، اس کی شدت 6.0تک ہوسکتی ہے اور اس میں بتدریج کمی آنے کا امکان ہے۔آفٹر شاکس کے خطرات سے سندھ اور پنجاب محفوظ رہیں گے تاہم ایران سے ملحقہ پاکستانی سرحدی علاقہ متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ شہریوں نے نمائندہ ایکسپریس کو بتایا کہ زلزلہ کے دوران دیواریں، الماریاں وغیرہ لرر رہی تھیں اور ایسا محسوس ہوا کہ کسی نے کرسی پیچھے سے کھینچی ہے۔ بہت سے لوگوں نے بتایا کہ زلزلے کے وقت ایسا لگا جیسے بہت شدید چکر آرہے ہوں۔
دریں اثناکراچی میں زلزلے کے دوران سندھ سیکریٹریٹ، اسٹیٹ لائف بلڈنگ، انکم ٹیکس بلڈنگ، اولدکے ڈی اے بلڈنگ، تغلق ہاؤس، سوک سینٹر ، کے ایم سی آفس اور دیگر سرکاری دفاتر میں موجود صوبائی سیکریٹریز اور اعلیٰ افسران وعملہ باہر نکل آئے اور بھگدڑ مچ گئی۔آئی آئی چندریگر روڈ، صدر اور دیگر اہم شاہراہوں پر افراتفری کے باعث ٹریفک جام ہوگیا۔ حیدرآباد سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق ملک کے دیگر علاقوں کی طرح منگل کی سہہ پہر حیدرآباد سمیت زیریں سندھ کے تمام علاقوں میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔
حیدرآباد، میرپورخاص، ٹنڈو محمد خان، ماتلی، بدین، ٹنڈوالہیار، عمر کوٹ، ٹھٹھہ، نوابشاہ، دوڑ، مٹھیِ، بدین، کنری، میرپوربھٹورو، سجاول، سانگھڑ، شاہ پورچاکر، کھپرو، اچھرو تھر، ٹنڈو آدم، قاضی احمد، تھرپارکر، جاتی، دھابیجی، ٹنڈوالہیار، ٹنڈو حیدر، قاضی احمد، مٹیاری، ڈگری، نوکوٹ، جھڈو، میرواہ گورچانی ، زیریں سندھ کے12اضلاع کے تمام تعلقہ جات اور علاقوں میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ مرد، خواتین، بچے اور بزرگ خوفزدہ ہو کر کلمہ طیبہ اور استغفار کا ورد کرتے ہوئے کثیر المنزلہ عمارات، گھروں، دفاتر اور دکانوں سے باہر سڑکوں اور کھلے میدانوں میں نکل آئے۔ ابتدائی طور پر کسی بھی جگہ سے کسی نقصان کی اطلاع نہیںملی تاہم مختلف مقامات پر لوگوں نے بتایا کہ گھروں میں رکھی ہوئی کچھ اشیا، ٹی وی وغیرہ زلزلے کے جھٹکوں کی وجہ سے گرپڑے۔ لطیف آباد نمبر 8 میں 2 سے3 مکانات کی دیواوں میں دراڑیں پڑ گئیں جبکہ ڈگری، نوکوٹ میں کچے گھروں کی دیواروں میں دراڑیں پڑ گئیں اور ٹھٹھہ و بدین کی ساحلی پٹی میں کئی دیہات میںمکانات کو نقصان پہنچا۔
بلوچستان کے علاوہ کراچی، اسلام آباد، لاہور، پشاور اور ملک کے مختلف شہروں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے، بلوچستان کے علاقے ماشکیل میں مکانات گرنے سے3 بچوں سمیت 35 افراد جاں بحق جبکہ 250 سے زائد زخمی ہو گئے۔ امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق سہ پہر 3 بج کر 44 منٹ پر دو مرتبہ زلزلہ آیا، جھٹکے 25 سیکنڈ تک جاری رہے۔ زلزلے کا مرکز ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان کے علاقے سراوان میں زمین کے اندر 155 کلو میٹر گہرائی میں تھا اور اس کی شدت ریکٹر اسکیل پر7.9 ریکارڈ کی گئی۔ پاکستان کے علاوہ زلزلے کے جھٹکے ایران، افغانستان، متحدہ عرب امارات، قطر، سعودی عرب اور بھارت میں بھی محسوس کیے گئے۔ پاک، ایران سرحد سے ملحقہ بلوچستان کے ضلع چاغی کے علاقے ماشکیل میں زلزلے سے ایک ہزار مکانات منہدم اور ملبے تلے دب کر 35 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، سیکڑوں افراد کھلے آسمان تلے رات گزارنے پر مجبور ہو گئے۔
دور افتادہ مقام ہونے کی وجہ سے مقامی افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت ملبے تلے دبے افراد کو نکالا تاہم بعد میں پاک فوج نے ریسکیو آپریشن شروع کر دیا۔ کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر شہروں سے نمائندگان ایکسپریس کے مطابق زلزلے سے لوگوں میں خوف وہراس پھیل گیا۔ پاک ایران سرحدی علاقے ماشکیل میں سب سے زیادہ نقصانات ہوئے ۔ دالبندین نوکنڈی میں کچے مکانات منہدم ہوگئے اور متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی فرنٹیئر کور نے امدادی کارروائیاں شروع کردی ہیں اور ڈاکٹروں کی ٹیمیں اور امدادی سامان فوج کے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے پہنچایاگیا ہے۔
زلزلہ پیما مرکز اسلام آباد کے مطابق ملک کے دیگر حصوں کی طرح کوئٹہ ،زیارت، دکی، مستونگ، سبی، ہرنائی، قلات، خضدار، لسبیلہ، حب ، قلعہ سیف اﷲ، قلعہ عبداﷲ، چمن، نصیرآباد جعفرآباد لورالائی موسیٰ خیل، بارکھان خاران،واشک، چاغی،نوکنڈی دالبندین ماشکیل تربت گوادر پسنی میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ لوگ کافی دیر تک خوفزدہ رہے ، زلزلے سے اندرون صوبہ دور دراز علاقوں میں کچے مکانات منہدم ہونے کی اطلاعات ملی ہیں لیکن سب سے زیادہ جانی ومالی نقصان پاک ایران سرحدی علاقے ماشکیل میں ہوا ۔ پی ڈی ایم اے کے قائمقام ڈائریکٹرجنرل طاہر منیرمنہاس کے مطابق ماشکیل میں زلزلہ متاثرین کیلیے پہلے مرحلے میں خیمے ،کمبل، خشک خوراک، ہیلی کاپٹروں کے ذریعے روانہ کردی گئی ہے۔چاغی سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے، دور دراز اور دشوارگزار علاقہ ہونے کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ این این آئی کے مطابق پنجگور میں زلزلے کے شدید جھٹکوں سے کئی مکانات منہدم ہوگئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق میڈیکل اسٹاف کے ہمراہ آرمی ہیلی کاپٹر متاثرہ علاقوں کی جانب روانہ ہو گئے ہیں۔ ایف سی ذرائع کے مطابق زلزلے سے ایف سی کی متعدد بیرکس کونقصان پہنچا۔ گوادر میں پہاڑی تودہ گرنے سے ایک شخص جاں بحق ہوا، پنجگور میں بھی زلزلے کی وجہ سے 5 افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں تاہم پنجگور کے ڈپٹی کمشنر نصیر احمد ناصر نے کہا ہے کہ زلزلے سے پنجگور میں جانی تقصان نہیں ہوا ۔ زلزلے نے ایران کے کئی شہروں میں تباہی مچا دی، 57 افراد جاں بحق ہوئے۔ متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں شروع کر دی گئی ہیں۔ زلزلے کے بعد تہران کا مواصلاتی رابطہ دوسرے شہروں سے کٹ گیا۔ عراق میں زلزلے سے 10 افراد ہلاک ہوئے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف نے زلزلے سے جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ متاثرہ خاندانوں کے نام اپنے پیغام میں نواز شریف نے کہا کہ آسمانی و زمینی آفات اللہ تعالیٰ کی طرف سے آزمائش ہیں۔
زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس ہوتے ہی ہے بلند وبالا عمارات لرزنے لگیں، رہائشی اپارٹمنٹس اور دفاتر میں موجود افراد اذانیں دیتے، اﷲ اکبر کی صدائیں بلند کرتے اور درودشریف پڑھتے ہوئے باہر نکل آئے،مساجد سے اذانیں دی جانی لگیں اورآیت کریمہ واستغفار کا ورد کرنے لگے۔بعض علاقوں میں گھروں کی دیواروں پر دراڑیں پڑگئیں اور کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ زلزلے کے وقت پرندے بے چین ہوکر اپنے آشیانوں سے نکل کر فضا میں اڑنے لگے اور دیگر جانور بھی خوف کا شکار نظر آئے۔
شہر کے بیشتر علاقوں میں 10 تا 12 سکینڈ تک زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے ججاتے رہے، اہم شاہراہوں اور تجارتی علاقوں میں افراتفری اور بھگدڑ کے باعث ٹریفک جام ہوگیا۔ موبائل سروس بھی 20منٹ تک معطل رہنے کے بعد بحال ہوئی، محکمہ موسمیات کے مطابق زلزلے کا مرکز ایران تھا جس کی شدت 7.9ریکارڈ کی گئی جبکہ گہرانی 76کلومیٹر تھی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ زلزلیکے آفٹرشاکس کئی دنوں تک آنے کا خطرہ ہے، زلزلے کا مرکز زاہدان سے 123 کلومیٹر میل جنوب مشرقی علاقہ ایرانی شہر سراوان تھا۔ زلزلے کے جھٹکے کراچی سمیت سندھ کے کئی اضلاع میں محسوس کیے گئے۔
کراچی میںگلشن اقبال، لانڈھی، ملیر، کورنگی، صدر، آئی آئی چندریگر روڈ، نارتھ ناظم آباد ، نارتھ کراچی، فیڈرل بی ایریا، ڈیفنس، کلفٹن، محمودآباد، قیوم آباد اور دیگر علاقوں میں متواتر 10 تا 12 سیکنڈ تک زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے جاتے رہے اور لوگ شدید خوف و ہراس کا شکار ہوگئے۔ زلزلے سے کورنگی سیکٹر 32اے میں واقع لیبر اسکوائر میں چوتھے فلور پر قائم گھروں کی کھڑکیوں کی شیشے ٹوٹ گئے جس کے باعث مکین خوف وہراس کی حالت میں گھروں سے باہر نکل آئے۔ اولڈ سٹی ایریا میں مخدوش عمارات میں بھی دراڑیں پڑگئیں۔
چیف میٹرولوجسٹ توصیف عالم نے بتایا کہ زلزلے کے مرکز ایران میں آفٹرشاکس کا سلسلہ کئی دنوں تک جاری رہنے کا خطرہ ہے ، اس کی شدت 6.0تک ہوسکتی ہے اور اس میں بتدریج کمی آنے کا امکان ہے۔آفٹر شاکس کے خطرات سے سندھ اور پنجاب محفوظ رہیں گے تاہم ایران سے ملحقہ پاکستانی سرحدی علاقہ متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ شہریوں نے نمائندہ ایکسپریس کو بتایا کہ زلزلہ کے دوران دیواریں، الماریاں وغیرہ لرر رہی تھیں اور ایسا محسوس ہوا کہ کسی نے کرسی پیچھے سے کھینچی ہے۔ بہت سے لوگوں نے بتایا کہ زلزلے کے وقت ایسا لگا جیسے بہت شدید چکر آرہے ہوں۔
دریں اثناکراچی میں زلزلے کے دوران سندھ سیکریٹریٹ، اسٹیٹ لائف بلڈنگ، انکم ٹیکس بلڈنگ، اولدکے ڈی اے بلڈنگ، تغلق ہاؤس، سوک سینٹر ، کے ایم سی آفس اور دیگر سرکاری دفاتر میں موجود صوبائی سیکریٹریز اور اعلیٰ افسران وعملہ باہر نکل آئے اور بھگدڑ مچ گئی۔آئی آئی چندریگر روڈ، صدر اور دیگر اہم شاہراہوں پر افراتفری کے باعث ٹریفک جام ہوگیا۔ حیدرآباد سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق ملک کے دیگر علاقوں کی طرح منگل کی سہہ پہر حیدرآباد سمیت زیریں سندھ کے تمام علاقوں میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔
حیدرآباد، میرپورخاص، ٹنڈو محمد خان، ماتلی، بدین، ٹنڈوالہیار، عمر کوٹ، ٹھٹھہ، نوابشاہ، دوڑ، مٹھیِ، بدین، کنری، میرپوربھٹورو، سجاول، سانگھڑ، شاہ پورچاکر، کھپرو، اچھرو تھر، ٹنڈو آدم، قاضی احمد، تھرپارکر، جاتی، دھابیجی، ٹنڈوالہیار، ٹنڈو حیدر، قاضی احمد، مٹیاری، ڈگری، نوکوٹ، جھڈو، میرواہ گورچانی ، زیریں سندھ کے12اضلاع کے تمام تعلقہ جات اور علاقوں میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ مرد، خواتین، بچے اور بزرگ خوفزدہ ہو کر کلمہ طیبہ اور استغفار کا ورد کرتے ہوئے کثیر المنزلہ عمارات، گھروں، دفاتر اور دکانوں سے باہر سڑکوں اور کھلے میدانوں میں نکل آئے۔ ابتدائی طور پر کسی بھی جگہ سے کسی نقصان کی اطلاع نہیںملی تاہم مختلف مقامات پر لوگوں نے بتایا کہ گھروں میں رکھی ہوئی کچھ اشیا، ٹی وی وغیرہ زلزلے کے جھٹکوں کی وجہ سے گرپڑے۔ لطیف آباد نمبر 8 میں 2 سے3 مکانات کی دیواوں میں دراڑیں پڑ گئیں جبکہ ڈگری، نوکوٹ میں کچے گھروں کی دیواروں میں دراڑیں پڑ گئیں اور ٹھٹھہ و بدین کی ساحلی پٹی میں کئی دیہات میںمکانات کو نقصان پہنچا۔
بلوچستان کے علاوہ کراچی، اسلام آباد، لاہور، پشاور اور ملک کے مختلف شہروں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے، بلوچستان کے علاقے ماشکیل میں مکانات گرنے سے3 بچوں سمیت 35 افراد جاں بحق جبکہ 250 سے زائد زخمی ہو گئے۔ امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق سہ پہر 3 بج کر 44 منٹ پر دو مرتبہ زلزلہ آیا، جھٹکے 25 سیکنڈ تک جاری رہے۔ زلزلے کا مرکز ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان کے علاقے سراوان میں زمین کے اندر 155 کلو میٹر گہرائی میں تھا اور اس کی شدت ریکٹر اسکیل پر7.9 ریکارڈ کی گئی۔ پاکستان کے علاوہ زلزلے کے جھٹکے ایران، افغانستان، متحدہ عرب امارات، قطر، سعودی عرب اور بھارت میں بھی محسوس کیے گئے۔ پاک، ایران سرحد سے ملحقہ بلوچستان کے ضلع چاغی کے علاقے ماشکیل میں زلزلے سے ایک ہزار مکانات منہدم اور ملبے تلے دب کر 35 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، سیکڑوں افراد کھلے آسمان تلے رات گزارنے پر مجبور ہو گئے۔
دور افتادہ مقام ہونے کی وجہ سے مقامی افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت ملبے تلے دبے افراد کو نکالا تاہم بعد میں پاک فوج نے ریسکیو آپریشن شروع کر دیا۔ کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر شہروں سے نمائندگان ایکسپریس کے مطابق زلزلے سے لوگوں میں خوف وہراس پھیل گیا۔ پاک ایران سرحدی علاقے ماشکیل میں سب سے زیادہ نقصانات ہوئے ۔ دالبندین نوکنڈی میں کچے مکانات منہدم ہوگئے اور متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی فرنٹیئر کور نے امدادی کارروائیاں شروع کردی ہیں اور ڈاکٹروں کی ٹیمیں اور امدادی سامان فوج کے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے پہنچایاگیا ہے۔
زلزلہ پیما مرکز اسلام آباد کے مطابق ملک کے دیگر حصوں کی طرح کوئٹہ ،زیارت، دکی، مستونگ، سبی، ہرنائی، قلات، خضدار، لسبیلہ، حب ، قلعہ سیف اﷲ، قلعہ عبداﷲ، چمن، نصیرآباد جعفرآباد لورالائی موسیٰ خیل، بارکھان خاران،واشک، چاغی،نوکنڈی دالبندین ماشکیل تربت گوادر پسنی میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ لوگ کافی دیر تک خوفزدہ رہے ، زلزلے سے اندرون صوبہ دور دراز علاقوں میں کچے مکانات منہدم ہونے کی اطلاعات ملی ہیں لیکن سب سے زیادہ جانی ومالی نقصان پاک ایران سرحدی علاقے ماشکیل میں ہوا ۔ پی ڈی ایم اے کے قائمقام ڈائریکٹرجنرل طاہر منیرمنہاس کے مطابق ماشکیل میں زلزلہ متاثرین کیلیے پہلے مرحلے میں خیمے ،کمبل، خشک خوراک، ہیلی کاپٹروں کے ذریعے روانہ کردی گئی ہے۔چاغی سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے، دور دراز اور دشوارگزار علاقہ ہونے کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ این این آئی کے مطابق پنجگور میں زلزلے کے شدید جھٹکوں سے کئی مکانات منہدم ہوگئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق میڈیکل اسٹاف کے ہمراہ آرمی ہیلی کاپٹر متاثرہ علاقوں کی جانب روانہ ہو گئے ہیں۔ ایف سی ذرائع کے مطابق زلزلے سے ایف سی کی متعدد بیرکس کونقصان پہنچا۔ گوادر میں پہاڑی تودہ گرنے سے ایک شخص جاں بحق ہوا، پنجگور میں بھی زلزلے کی وجہ سے 5 افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں تاہم پنجگور کے ڈپٹی کمشنر نصیر احمد ناصر نے کہا ہے کہ زلزلے سے پنجگور میں جانی تقصان نہیں ہوا ۔ زلزلے نے ایران کے کئی شہروں میں تباہی مچا دی، 57 افراد جاں بحق ہوئے۔ متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں شروع کر دی گئی ہیں۔ زلزلے کے بعد تہران کا مواصلاتی رابطہ دوسرے شہروں سے کٹ گیا۔ عراق میں زلزلے سے 10 افراد ہلاک ہوئے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف نے زلزلے سے جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ متاثرہ خاندانوں کے نام اپنے پیغام میں نواز شریف نے کہا کہ آسمانی و زمینی آفات اللہ تعالیٰ کی طرف سے آزمائش ہیں۔