خواجہ آصف نے نااہلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
ہائیکورٹ نے قیاس آرائیوں پر مبنی فیصلہ دیا، 2015 میں اقامہ ظاہر کیا جبکہ نااہلی کی رٹ 2017 میں دائر ہوئی، خواجہ آصف
KARACHI:
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف نے نااہلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف نے اپنی نااہلی کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ اور الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن کالعدم کرنے کی درخواست کی۔
خواجہ آصف نے موقف اختیار کیا کہ وہ اپنے کاغذات نامزدگی میں بیرون ملک کا بینک اکاؤنٹ غیر اداری طور پر ظاہر نہ کر سکے، اس بینک اکاؤنٹ میں کاغذات نامزدگی کے ڈیکلیئرڈ (ظاہر شدہ) اثاثوں کی 0.5 فیصد رقم تھی، تاہم نااہلی کی رٹ دائر ہونے سے قبل وہ بینک اکاؤنٹ اور اقامہ ظاہر کر چکے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: خواجہ آصف تاحیات نااہل قرار
خواجہ آصف نے درخواست میں کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بغیر شواہد غیر فعال بینک اکاؤنٹ کو ظاہر نہ کرنا بدنیتی قرار دے دیا، حالانکہ خود سے اکاؤنٹ ظاہر کرنے کے عمل کو بدنیتی نہیں کہا جا سکتا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے میں ملکی اور متحدہ عرب امارات کے قوانین کو مدنظر نہیں رکھا گیا، ہائیکورٹ نے درخواست گزار کے رویئے کو بھی سامنے رکھنا ہوتا ہے، درخواست گزار تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے ہائیکورٹ سے حقائق چھپائے۔
خواجہ آصف نے اپیل میں کہا کہ کاغذات نامزدگی میں 6.8 ملین روپے کی بیرونی آمدن کو ظاہر کیا، بیرون ملک کی ظاہر کردہ آمدن میں تنخواہ بھی شامل تھی، ہائیکورٹ نے قیاس آرائیوں پر مبنی فیصلہ دیدیا، میرے خلاف رٹ 2017 میں دائر ہوئی، جب کہ میں 2015 میں اقامہ ظاہر کرچکا تھا۔
واضح رہے کہ 26 اپریل کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیر خارجہ خواجہ آصف کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دے دیا تھا۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ خواجہ آصف نے وزارت دفاع اور خارجہ کے قلمدان رکھتے ہوئے جان بوجھ کر بیرون ملک ملازمت اور حاصل ہونے والی تنخواہ کو ظاہر نہیں کیا جس کی وجہ سے وہ صادق اور امین نہیں رہے۔ انہوں نے نیشنل بنک آف دبئی کا بنک اکاوٴنٹ بھی کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہیں کیا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف نے نااہلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف نے اپنی نااہلی کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ اور الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن کالعدم کرنے کی درخواست کی۔
خواجہ آصف نے موقف اختیار کیا کہ وہ اپنے کاغذات نامزدگی میں بیرون ملک کا بینک اکاؤنٹ غیر اداری طور پر ظاہر نہ کر سکے، اس بینک اکاؤنٹ میں کاغذات نامزدگی کے ڈیکلیئرڈ (ظاہر شدہ) اثاثوں کی 0.5 فیصد رقم تھی، تاہم نااہلی کی رٹ دائر ہونے سے قبل وہ بینک اکاؤنٹ اور اقامہ ظاہر کر چکے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: خواجہ آصف تاحیات نااہل قرار
خواجہ آصف نے درخواست میں کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بغیر شواہد غیر فعال بینک اکاؤنٹ کو ظاہر نہ کرنا بدنیتی قرار دے دیا، حالانکہ خود سے اکاؤنٹ ظاہر کرنے کے عمل کو بدنیتی نہیں کہا جا سکتا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے میں ملکی اور متحدہ عرب امارات کے قوانین کو مدنظر نہیں رکھا گیا، ہائیکورٹ نے درخواست گزار کے رویئے کو بھی سامنے رکھنا ہوتا ہے، درخواست گزار تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے ہائیکورٹ سے حقائق چھپائے۔
خواجہ آصف نے اپیل میں کہا کہ کاغذات نامزدگی میں 6.8 ملین روپے کی بیرونی آمدن کو ظاہر کیا، بیرون ملک کی ظاہر کردہ آمدن میں تنخواہ بھی شامل تھی، ہائیکورٹ نے قیاس آرائیوں پر مبنی فیصلہ دیدیا، میرے خلاف رٹ 2017 میں دائر ہوئی، جب کہ میں 2015 میں اقامہ ظاہر کرچکا تھا۔
واضح رہے کہ 26 اپریل کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیر خارجہ خواجہ آصف کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دے دیا تھا۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ خواجہ آصف نے وزارت دفاع اور خارجہ کے قلمدان رکھتے ہوئے جان بوجھ کر بیرون ملک ملازمت اور حاصل ہونے والی تنخواہ کو ظاہر نہیں کیا جس کی وجہ سے وہ صادق اور امین نہیں رہے۔ انہوں نے نیشنل بنک آف دبئی کا بنک اکاوٴنٹ بھی کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہیں کیا۔