کے الیکٹرک نجکاری کے بعد قانون سے بالاتر ہوگیا ہے سندھ واٹر کمیشن

کے الیکٹرک کی نجکاری کے بعد لگتا ہے ملک میں قانون ہی نہیں، واٹر کمیشن


ویب ڈیسک May 02, 2018
کے الیکٹرک کی نجکاری کے بعد لگتا ہے ملک میں قانون ہی نہیں، واٹر کمیشن فوٹو:فائل

سندھ واٹر کمیشن کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیے ہیں کہ نجکاری کے بعد کے الیکٹرک قانون سے بالاتر ہوگیا ہے۔

سندھ ہائی کورٹ میں واٹر کمیشن کی سماعت ہوئی جس میں سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر کے الیکٹرک کی بکھری تاروں کا معاملہ زیر غور آیا۔ چیف ڈسٹری بیوشن افسر کے الیکٹرک نے کمیشن کے روبرو پیش ہوکر بتایا کہ شارع فیصل اور دیگر مقامات سے کیبلز ہٹا دی ہیں، جسٹس ریٹائرڈ امیر ہانی مسلم نے کہا کہ کے الیکٹرک نجکاری کے بعد قانون سے بالاتر ہوگیا ہے، جب سے یہ ادارہ پرائیوٹائز ہوا ہے لگتا ہے ملک میں کوئی قانون ہی نہیں، کھمبوں کا حال دیکھا ہے؟ تاروں کی بھرمار ہے۔

چیف ڈسٹریبیوشن افسر کے الیکٹرک نے کہا کہ زیادہ تاریں ٹی وی کی کیبلز ہیں، 5 ہزار ٹرانسفارمز کو انسولیٹڈ کیبلز پر منتقل کردیا ہے، گنجان آباد علاقوں میں مسائل زیادہ ہیں، مزید 3 سے 4 سال میں یہ مسئلہ حل ہوجائے گا، کمیشن نے استفسار کیا کہ نالوں پر موجود کیبلز کب ہٹائیں گے؟۔ چیف ڈسٹریبیوشن افسر نے کہا کہ کچھ مشکلات ہیں کوشش کررہے ہیں جلد ہوجائے۔

دوران سماعت واٹر کمیشن نے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو صفائی اور کچرا اٹھانے کے لیے دو ہفتے کی مہلت دی۔ کمیشن نے نالوں پر قائم تجاوزات بھی فوری طور پر ہٹانے کا حکم دیا۔ کمیشن نے ہدایت کہ کہ کراچی میں 4 بڑے نالوں کی صفائی فوری مکمل کریں، جہاں تجاوزات نہیں ہیں وہاں کے الیکٹرک فوری کیبلز ہٹائے، میونسپل کارپوریشن کی ورکشاپ سے فوری قبضہ ختم کرایا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں