نگراں وزیر پٹرولیم کے 30لاکھ ڈالر کے اسکینڈل میں ملوث ہونیکا انکشاف
سابق چیئرمین پی ایس او سہیل وجاہت نے قواعد کے برعکس لیوب بیس آئل درآمد کا ٹینڈر دیا ، ٹرانسپیرنسی
سابق چیئرمین پی ایس او اور موجودہ نگران وفاقی وزیر پٹرولیم سہیل وجاہت حسین ، سابق ایم ڈی پی ایس او جہانگیر علی شاہ اور جی ایم ریٹیل اینڈ لبریکینٹ ( آر اینڈ ایل ) ڈیپارٹمنٹ ذوالفقار علی جعفری پر مشتمل ٹرائیکا نے ملی بھگت سے متنازع لیوب بیس آئل کی درآمد کا ٹینڈر قواعد کے برعکس دیدیا۔
جس سے قومی خزانے کو تقریباً 3 ملین ڈالر کا نقصان ہوا ۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق جی ایم سپلائی ندیم میمن کی طرف سے وزیر پٹرولیم کے آفس بھجوائے گئے خط میں انکشاف کیا گیا کہ سابق وفاقی وزیر پٹرولیم عاصم حسین نے جی ایم سپلائی ندیم میمن اور جی ایم ریٹیل اینڈ لبریکینٹ ( آر اینڈ ایل ) ڈیپارٹمنٹ ذوالفقار علی جعفری کو اپنی رہائشگاہ پر بلایا اور ذوالفقار جعفری کوsn100-sn500 درجے کا لیوب آئل درآمد کرنے کی ہدایت کی اور فوری طور پر ٹینڈر جاری کرنے کا کہا ۔ جہانگیر علی شاہ ، جو اس وقت قائم مقام ایم ڈی پی ایس او تھے ۔
نے متعلقہ حکام کی رضامندی کے بغیر بیس آئل کی درآمد سپلائی ڈیپارٹمنٹ کو ٹرانسفر کرنے کا سرکلر جاری کیا ۔ باخبر ذرائع کے مطابق لیوب آئل کی درآمد کا ٹینڈر پی ایس او کے تمام متعلقہ حکام کی موجودگی میں کھولا گیا ۔ تمام پیشکشیں اور ٹیکنیکل ڈیٹا جانچ کیلئے لبریکنٹ ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ کو بھجوایا گیا جس کے سربراہ جعفری تھے ۔ پی ایس او کے ایک سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بیس آئل امپورٹ ٹینڈرنگ کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ فارموسا ریفائنری کی پراڈکٹ کیلئے تین مختلف پیشکشیں موصول ہوئیں ۔
اس کے بعد اسے مینکم ( mancom ) کو بھجوا دیا گیا جہاں اس پر تفصیلی بحث ہوئی اور پھر ٹینڈر جاری کیا گیا ۔ پھر ایل سی کھلوانے کیلئے فائل کمپنی کے فنانس ڈیپارٹمنٹ کو بھجوا دی گئی ۔ میمن نے بتایا کہ سابق چئیرمین نان ایگزیکٹو چئیرمین تھے اور انھیں کمپنی کے روزمرہ معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں تھا اور ان کی اس ٹینڈر میں حد سے زیادہ دلچسپی ان کی سمجھ سے بالاتر تھی ۔
جس سے قومی خزانے کو تقریباً 3 ملین ڈالر کا نقصان ہوا ۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق جی ایم سپلائی ندیم میمن کی طرف سے وزیر پٹرولیم کے آفس بھجوائے گئے خط میں انکشاف کیا گیا کہ سابق وفاقی وزیر پٹرولیم عاصم حسین نے جی ایم سپلائی ندیم میمن اور جی ایم ریٹیل اینڈ لبریکینٹ ( آر اینڈ ایل ) ڈیپارٹمنٹ ذوالفقار علی جعفری کو اپنی رہائشگاہ پر بلایا اور ذوالفقار جعفری کوsn100-sn500 درجے کا لیوب آئل درآمد کرنے کی ہدایت کی اور فوری طور پر ٹینڈر جاری کرنے کا کہا ۔ جہانگیر علی شاہ ، جو اس وقت قائم مقام ایم ڈی پی ایس او تھے ۔
نے متعلقہ حکام کی رضامندی کے بغیر بیس آئل کی درآمد سپلائی ڈیپارٹمنٹ کو ٹرانسفر کرنے کا سرکلر جاری کیا ۔ باخبر ذرائع کے مطابق لیوب آئل کی درآمد کا ٹینڈر پی ایس او کے تمام متعلقہ حکام کی موجودگی میں کھولا گیا ۔ تمام پیشکشیں اور ٹیکنیکل ڈیٹا جانچ کیلئے لبریکنٹ ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ کو بھجوایا گیا جس کے سربراہ جعفری تھے ۔ پی ایس او کے ایک سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بیس آئل امپورٹ ٹینڈرنگ کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ فارموسا ریفائنری کی پراڈکٹ کیلئے تین مختلف پیشکشیں موصول ہوئیں ۔
اس کے بعد اسے مینکم ( mancom ) کو بھجوا دیا گیا جہاں اس پر تفصیلی بحث ہوئی اور پھر ٹینڈر جاری کیا گیا ۔ پھر ایل سی کھلوانے کیلئے فائل کمپنی کے فنانس ڈیپارٹمنٹ کو بھجوا دی گئی ۔ میمن نے بتایا کہ سابق چئیرمین نان ایگزیکٹو چئیرمین تھے اور انھیں کمپنی کے روزمرہ معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں تھا اور ان کی اس ٹینڈر میں حد سے زیادہ دلچسپی ان کی سمجھ سے بالاتر تھی ۔