گرمیوں میں پٹھوں کا اکڑ جانا
چلچلاتی دھوپ میں سخت محنت مشقت کرنے والے اس کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔
پاکستان میں موسم گرما اپنے عروج کی طرف گام زن ہے۔ دھوپ کی تمازت بڑھتی جارہی ہے اور متعدد علاقوں میں لُو چلنے لگی ہے۔ جھلسانے دینے والی دھوپ اور حواس باختہ گردینے والی گرمی اپنے ساتھ کئی امراض لے کر آتی ہے۔ ان میں سب سے خطرناک ہیٹ اسٹروک یعنی لُو کا لگ جانا ہے جو جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی سخت گرم موسم کئی جسمانی عوارض کا سبب بنتا ہے، جیسے کہ heat cramps۔
ہیٹ کریمپس سے مراد سخت گرمی کی وجہ سے پٹھوں اور عضلات میں اینٹھن اور تشنج کی کیفیت کا پیدا ہونا ہے۔ پٹھوں اور عضلات میں اکڑن اس وقت پیدا ہوتی ہے جب سخت گرم موسم میں جسمانی مشقت کی جائے اور اس کے نتیجے میں جسم میں پانی کی مقدار کم ہوجائے۔ اس کیفیت کا شکار جسم کے بڑے پٹھے ہوتے ہیں مثلاً ران اور پنڈلی، پیٹ اور کمر، اور بازو کے عضلات۔
پٹھوں میں اینٹھن اگرچہ لُو لگنے کی طرح خطرناک اور جان لیوا نہیں ہوتی مگر اس کی وجہ سے انسان شدید تکلیف میں مبتلا ہوجاتا ہے، اور اس کے لیے معمول کی سرگرمیاں اور کام کاج جاری رکھنا ممکن نہیں رہتا۔ عام طور پر سخت گرم موسم میں جسمانی مشقت کے دوران ہی عضلات کی اینٹھن سے واسطہ پڑجاتا ہے مگر بعض اوقات محنت مشقت یا کام ختم ہونے کے بعد بھی پٹھے اکڑنے لگتے ہیں۔
زیادہ شکار کون ہوتے ہیں؟
عام طور پر پٹھوں کی اینٹھن کا شکار گرم موسم میں جسمانی مشقت کام کرنے والے افراد یعنی مزدور ہوتے ہیں۔ ان میں بھی وہ مزدور زیادہ پٹھوں کی اکڑن کا نشانہ بنتے ہیں جن کے جسم میں گرمی برداشت کرنے کی صلاحیت نسبتاً کم ہوتی ہے۔ محنت کشوں کے علاوہ مندرجہ ذیل افراد بھی عضلاتی تشنج کا شکار ہوسکتے ہیں:
٭ شیرخوار اور چھوٹے بچوں کے عضلات میں بھی اینٹھن ہوسکتی ہے کیوں کہ یہ گرمی سے بچنے اور پانی وغیرہ پینے کے لیے دوسروں کے محتاج ہوتے ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ گرمی میں چھوٹے بچوں کو ہلکا پھلکا لباس پہنائیں اور انھیں مناسب مقدار میں پانی، دودھ اور مشروبات وغیرہ دیتے رہیں۔
٭ سخت گرم موسم میں عمررسیدہ افراد کے پٹھوں میں اکڑن ہوسکتی ہے، بالخصوص اس صورت میں جب کہ وہ دل اور پھیپھڑوں وغیرہ کی بیماری کا شکار ہوں۔ اس کے نتیجے میں ان کے جسم میں بہت جلد پانی کی کمی ہوجاتی ہے۔
٭ بعض دوائیں جسم سے پسینے اور گرمی کے اخراج پر اثرانداز ہوتی ہیں۔ ان ادویہ کا استعمال کرنے والے افراد سخت گرمی میں عضلاتی تشنج میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔
وجوہات
عام طور پر جسم میں پانی کی کمی اور نمکیات کے عدم توازن کو پٹھوں میں اکڑن اور اینٹھن کا سبب سمجھا جاتا ہے، تاہم اس ضمن میں کئی اور نظریات بھی بیان کیے جاتے ہیں۔ پٹھوں میں اینٹھن چوں کہ گرم ماحول میں زیادہ جسمانی مشقت کے باعث جسم سے پسینے کے کثیراخراج کے بعد ہونے لگتی ہے، اس لیے ایک نظریہ یہ ہے کہ پانی اور سوڈیم کی کمی ہونے کی وجہ سے عضلات کی پھیلنے اور سکڑنے کی صلاحیت متأثر ہوتی ہے۔ کچھ نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ زیادہ مشقت کے نتیجے میں عضلات تھک جاتے ہیں اور پھیلنے اور سکڑنے کی صلاحیت پر اختیار کھودیتے ہیں۔ بہرحال وجہ کوئی بھی ہو، عضلاتی تشنج کی تشخیص کا طریقہ اور علاج ایک ہی ہے۔
علامات
یہ بات واضح رہے کہ عضلاتی تشنج سخت گرم موسم سے جُڑے امراض جیسے لُو لگنا وغیرہ کی ابتدائی علامت ہے۔
٭عضلاتی تشنج کی علامات میں جسم سے پسینے کا زیادہ مقدار میں اخراج اور جسم کے بڑے پٹھوں میں اکڑن کا ہونا شامل ہے۔
٭ اینٹھن عموماً ان ہی پٹھوں میں ہوتی ہے جو استعمال ہوتے رہے ہوں۔
٭ دوڑ اور فٹبال کے کھلاڑیوں کی ٹانگوں کے عضلات اکڑ جاتے ہیں۔ جو لوگ وزن اٹھاتے ہیں ان کے بازو یا پھر پیٹ کے عضلات میں اینٹھن پیدا ہوسکتی ہے۔
٭ عضلاتی تشنج کا آغاز زیادہ جسمانی مشقت کے دوران یا فوری بعد ہوجاتا ہے، تاہم بعض صورتوں میں جسمانی مشقت ختم ہونے کے کئی گھنٹوں بعد بھی اس کیفیت سے واسطہ پڑسکتا ہے۔
علاج
گرمی کی وجہ سے ہونے والی عضلاتی اینٹھن کا علاج خود بھی کیا جاسکتا ہے۔ سب سے پہلے تو متأثرہ فرد کو جسمانی سرگرمی ترک کرکے ٹھنڈی سادیہ دار جگہ پر آرام کرنا چاہیے۔ بہ طور علاج اکڑ جانے والے پٹھوں کی ہلکے ہاتھ سے مالش کی جائے اور جسم میں پانی کی کمی دور کرنے کے لیے پانی، اور نمکیات کی کمی پوری کرنے والے مشروبات پلائے جائیں۔ مندرجہ بالا تدابیر کے باوجود پٹھوں کی اکڑن دور نہ ہو تو پھر ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہے۔
عضلاتی تشنج سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے۔ جو شخص اس کا شکار ہوچکا ہو، اس کے دوبارہ اس کیفیت میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ کچھ پیشوں سے وابستہ افراد بھی پٹھوں کی اکڑن کا زیادہ شکار ہوسکتے ہیں جیسے تعمیراتی منصوبوں میں کام کرنے والے محنت کش۔ انھیں نہ صرف چلچلاتی دھوپ کا سامنا ہوتا ہے بلکہ بعض اوقات دوران کار عمارت کی کھڑکیاں اور دروازوں وغیرہ میں لگے ہوئے شیشوں سے منعکس ہوتی شمسی شعاعیں بھی برداشت کرنی پڑتی ہیں۔
ضروری ہے کہ محنت مشقت کرتے ہوئے وقفے وقفے سے سائے میں جاکر آرام کیا جائے اور جسم میں پانی کی کمی سے بچنے کے لیے پانی اور نمکیات کی کمی پورے کرنے والے مشروبات استعمال کیے جائیں۔
ہیٹ کریمپس سے مراد سخت گرمی کی وجہ سے پٹھوں اور عضلات میں اینٹھن اور تشنج کی کیفیت کا پیدا ہونا ہے۔ پٹھوں اور عضلات میں اکڑن اس وقت پیدا ہوتی ہے جب سخت گرم موسم میں جسمانی مشقت کی جائے اور اس کے نتیجے میں جسم میں پانی کی مقدار کم ہوجائے۔ اس کیفیت کا شکار جسم کے بڑے پٹھے ہوتے ہیں مثلاً ران اور پنڈلی، پیٹ اور کمر، اور بازو کے عضلات۔
پٹھوں میں اینٹھن اگرچہ لُو لگنے کی طرح خطرناک اور جان لیوا نہیں ہوتی مگر اس کی وجہ سے انسان شدید تکلیف میں مبتلا ہوجاتا ہے، اور اس کے لیے معمول کی سرگرمیاں اور کام کاج جاری رکھنا ممکن نہیں رہتا۔ عام طور پر سخت گرم موسم میں جسمانی مشقت کے دوران ہی عضلات کی اینٹھن سے واسطہ پڑجاتا ہے مگر بعض اوقات محنت مشقت یا کام ختم ہونے کے بعد بھی پٹھے اکڑنے لگتے ہیں۔
زیادہ شکار کون ہوتے ہیں؟
عام طور پر پٹھوں کی اینٹھن کا شکار گرم موسم میں جسمانی مشقت کام کرنے والے افراد یعنی مزدور ہوتے ہیں۔ ان میں بھی وہ مزدور زیادہ پٹھوں کی اکڑن کا نشانہ بنتے ہیں جن کے جسم میں گرمی برداشت کرنے کی صلاحیت نسبتاً کم ہوتی ہے۔ محنت کشوں کے علاوہ مندرجہ ذیل افراد بھی عضلاتی تشنج کا شکار ہوسکتے ہیں:
٭ شیرخوار اور چھوٹے بچوں کے عضلات میں بھی اینٹھن ہوسکتی ہے کیوں کہ یہ گرمی سے بچنے اور پانی وغیرہ پینے کے لیے دوسروں کے محتاج ہوتے ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ گرمی میں چھوٹے بچوں کو ہلکا پھلکا لباس پہنائیں اور انھیں مناسب مقدار میں پانی، دودھ اور مشروبات وغیرہ دیتے رہیں۔
٭ سخت گرم موسم میں عمررسیدہ افراد کے پٹھوں میں اکڑن ہوسکتی ہے، بالخصوص اس صورت میں جب کہ وہ دل اور پھیپھڑوں وغیرہ کی بیماری کا شکار ہوں۔ اس کے نتیجے میں ان کے جسم میں بہت جلد پانی کی کمی ہوجاتی ہے۔
٭ بعض دوائیں جسم سے پسینے اور گرمی کے اخراج پر اثرانداز ہوتی ہیں۔ ان ادویہ کا استعمال کرنے والے افراد سخت گرمی میں عضلاتی تشنج میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔
وجوہات
عام طور پر جسم میں پانی کی کمی اور نمکیات کے عدم توازن کو پٹھوں میں اکڑن اور اینٹھن کا سبب سمجھا جاتا ہے، تاہم اس ضمن میں کئی اور نظریات بھی بیان کیے جاتے ہیں۔ پٹھوں میں اینٹھن چوں کہ گرم ماحول میں زیادہ جسمانی مشقت کے باعث جسم سے پسینے کے کثیراخراج کے بعد ہونے لگتی ہے، اس لیے ایک نظریہ یہ ہے کہ پانی اور سوڈیم کی کمی ہونے کی وجہ سے عضلات کی پھیلنے اور سکڑنے کی صلاحیت متأثر ہوتی ہے۔ کچھ نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ زیادہ مشقت کے نتیجے میں عضلات تھک جاتے ہیں اور پھیلنے اور سکڑنے کی صلاحیت پر اختیار کھودیتے ہیں۔ بہرحال وجہ کوئی بھی ہو، عضلاتی تشنج کی تشخیص کا طریقہ اور علاج ایک ہی ہے۔
علامات
یہ بات واضح رہے کہ عضلاتی تشنج سخت گرم موسم سے جُڑے امراض جیسے لُو لگنا وغیرہ کی ابتدائی علامت ہے۔
٭عضلاتی تشنج کی علامات میں جسم سے پسینے کا زیادہ مقدار میں اخراج اور جسم کے بڑے پٹھوں میں اکڑن کا ہونا شامل ہے۔
٭ اینٹھن عموماً ان ہی پٹھوں میں ہوتی ہے جو استعمال ہوتے رہے ہوں۔
٭ دوڑ اور فٹبال کے کھلاڑیوں کی ٹانگوں کے عضلات اکڑ جاتے ہیں۔ جو لوگ وزن اٹھاتے ہیں ان کے بازو یا پھر پیٹ کے عضلات میں اینٹھن پیدا ہوسکتی ہے۔
٭ عضلاتی تشنج کا آغاز زیادہ جسمانی مشقت کے دوران یا فوری بعد ہوجاتا ہے، تاہم بعض صورتوں میں جسمانی مشقت ختم ہونے کے کئی گھنٹوں بعد بھی اس کیفیت سے واسطہ پڑسکتا ہے۔
علاج
گرمی کی وجہ سے ہونے والی عضلاتی اینٹھن کا علاج خود بھی کیا جاسکتا ہے۔ سب سے پہلے تو متأثرہ فرد کو جسمانی سرگرمی ترک کرکے ٹھنڈی سادیہ دار جگہ پر آرام کرنا چاہیے۔ بہ طور علاج اکڑ جانے والے پٹھوں کی ہلکے ہاتھ سے مالش کی جائے اور جسم میں پانی کی کمی دور کرنے کے لیے پانی، اور نمکیات کی کمی پوری کرنے والے مشروبات پلائے جائیں۔ مندرجہ بالا تدابیر کے باوجود پٹھوں کی اکڑن دور نہ ہو تو پھر ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہے۔
عضلاتی تشنج سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے۔ جو شخص اس کا شکار ہوچکا ہو، اس کے دوبارہ اس کیفیت میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ کچھ پیشوں سے وابستہ افراد بھی پٹھوں کی اکڑن کا زیادہ شکار ہوسکتے ہیں جیسے تعمیراتی منصوبوں میں کام کرنے والے محنت کش۔ انھیں نہ صرف چلچلاتی دھوپ کا سامنا ہوتا ہے بلکہ بعض اوقات دوران کار عمارت کی کھڑکیاں اور دروازوں وغیرہ میں لگے ہوئے شیشوں سے منعکس ہوتی شمسی شعاعیں بھی برداشت کرنی پڑتی ہیں۔
ضروری ہے کہ محنت مشقت کرتے ہوئے وقفے وقفے سے سائے میں جاکر آرام کیا جائے اور جسم میں پانی کی کمی سے بچنے کے لیے پانی اور نمکیات کی کمی پورے کرنے والے مشروبات استعمال کیے جائیں۔