کراچی میں اربوں کی زمین پر قبضے ہورہے ہیں چیف جسٹس
حالات کی خرابی کی ایک وجہ قبضہ مافیا ہے، حکومت کو اپنی پراپرٹی کی کوئی پرواہ نہیں، چیف جسٹس
کراچی بدامنی کیس کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیئے کہ کراچی میں اربوں کی زمین پر قبضے ہورہے ہیں حکومت کو اپنی جائیداد کی پروا نہیں، حالات کی خرابی کی وجہ قبضہ مافیا ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں کراچی بدامنی کیس میں لیز پر سرکاری زمینوں کی فروخت کے معاملہ پرسماعت ہوئی، دوران سماعت چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ حالات کی خرابی کی ایک وجہ قبضہ مافیا ہے، ریاست کی زمین لاوارث نہیں، حکومت کو اپنی پراپرٹی کی کوئی پرواہ نہیں، ان کا کہنا تھا کہ عدالتی مداخلت پر اربوں روپے کی زمین واگزار کرائی گئی۔
اس موقع پر جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ لیز معاہدے ختم ہونے کے بعد سرکاری زمین آگے فروحت ہو رہی ہے جبکہ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ محکمہ ریونیو کو ہوش نہیں لیز معاہدے ختم ہوئے عشرے گزر گئے، عدالت نے محکمہ مال کراچی سے لیز پر اراضی دینے کی پالیسی طلب کرلی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم سرکاری زمین کو حکومت کی تحویل میں دے دیتے ہیں دوبارہ نیلامی کی جائے اور جو شرائط پر پورا اترے وہ لے لے، انہوں نے کہا کہ بتایا جائے کہ لیز پر دینے کے لیے زمین کی مارکیٹ ریٹ کا ویلیو لگانے کی کیا پالیسی ہے جس پر حکام نے کہا کہ ایک کمیٹی یہ طے کرتی ہے جس میں پٹواریوں سے بھی رائے لی جاتی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ پٹواریوں کی بات چھوڑیں اگر ایسا ہے تو سارا ملک ان کو دے دیں ،زمین سرکار کی ہوتی ہے لیکن اس کے ایک سے زائد دعوے دار ہوتے ہیں۔
اس موقع پرسپریم کورٹ نے گلستان جوہر بلاک 11 کے متاثرین کی درخواست پر آئی جی ، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور کے ڈی اے حکام کو نوٹس جاری کردیا۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں کراچی بدامنی کیس میں لیز پر سرکاری زمینوں کی فروخت کے معاملہ پرسماعت ہوئی، دوران سماعت چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ حالات کی خرابی کی ایک وجہ قبضہ مافیا ہے، ریاست کی زمین لاوارث نہیں، حکومت کو اپنی پراپرٹی کی کوئی پرواہ نہیں، ان کا کہنا تھا کہ عدالتی مداخلت پر اربوں روپے کی زمین واگزار کرائی گئی۔
اس موقع پر جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ لیز معاہدے ختم ہونے کے بعد سرکاری زمین آگے فروحت ہو رہی ہے جبکہ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ محکمہ ریونیو کو ہوش نہیں لیز معاہدے ختم ہوئے عشرے گزر گئے، عدالت نے محکمہ مال کراچی سے لیز پر اراضی دینے کی پالیسی طلب کرلی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم سرکاری زمین کو حکومت کی تحویل میں دے دیتے ہیں دوبارہ نیلامی کی جائے اور جو شرائط پر پورا اترے وہ لے لے، انہوں نے کہا کہ بتایا جائے کہ لیز پر دینے کے لیے زمین کی مارکیٹ ریٹ کا ویلیو لگانے کی کیا پالیسی ہے جس پر حکام نے کہا کہ ایک کمیٹی یہ طے کرتی ہے جس میں پٹواریوں سے بھی رائے لی جاتی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ پٹواریوں کی بات چھوڑیں اگر ایسا ہے تو سارا ملک ان کو دے دیں ،زمین سرکار کی ہوتی ہے لیکن اس کے ایک سے زائد دعوے دار ہوتے ہیں۔
اس موقع پرسپریم کورٹ نے گلستان جوہر بلاک 11 کے متاثرین کی درخواست پر آئی جی ، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور کے ڈی اے حکام کو نوٹس جاری کردیا۔