وزارت اطلاعات کے سیکرٹ فنڈ کی تفصیلات سپریم کورٹ میں جمع کرادی گئیں

آئین میں ریاست کی ذمہ داری ہے کہ عدالت جو کہیں اس پر عمل کیا جائے، جسٹس جواد ایس خواجہ


ویب ڈیسک April 17, 2013
آئین میں ریاست کی ذمہ داری ہے کہ عدالت جو کہیں اس پر عمل کیا جائے، جسٹس جواد ایس خواجہ ۔ فوٹو فائل

ISLAMABAD: سیکرٹ فنڈز کیس میں وزارت اطلاعات نے نئی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے اس موقع پر عدالت کا کہنا تھا کہ وزارت بتائے کن امور کو خفیہ رکھنا ہے باقی نام سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کر دئیے جائیں گے۔

جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سیکرٹ فنڈ اور میڈیا کمیشن کے حوالے سے درخواستوں پر سماعت کی، دوران سماعت وزارت اطلاعات کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نارنجی اور سبز رنگ کی فائلوں میں تمام تفصیلات موجود ہیں، جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ عدالت کے احکامات پر عمل کے بجائے بلی چوہے کا کھیل کھیلا جارہا ہے، انگریزی سمجھ نہیں آتی تو حکم اردو میں جاری کردیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کو اپنا حکم نافد کرانا آتا ہے آئین کے تحت عدالتی احکامات پرعمل ریاست کی ذمہ داری ہے۔

جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر 4 فائلیں پیش کی گئیں جن میں 18 سے 25 امور خفیہ رکھنے کے حوالے سے بات ہوئی، اس موقع پر وزارت داخلہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ اسپیشل پبلسٹی فنڈز کو نارنجی فائل میں رکھا گیا ہے جس میں بہت سے امور خفیہ ہیں ، جسٹس جواد نے کہا کہ آپ نے صحافیوں کو پیسے دیئے ہیں، کسی کو 2 ہزار روپے دیئے اور کسی ٹی وی کے صحافی کو پی سی اور لاہور جانے کے لیے اخراجات دیئے ،یہ پیسہ لوگوں کی جیبوں سے نکالا گیا کیوں نکالا گیا اور کس کو دیا گیا یہ عدالت کو نہیں بتایا جارہا، بورڈنگ اور لاجز کے لیے رقم ادا کی گئی یہ اس کا استحقاق تھا یا نہیں اس کا فیصلہ عدالت کرے گی۔

واضح رہے کہ سابقہ دور حکومت میں وزارت اطلاعات اور دیگر کئی وزارتوں اور محکموں نے اربوں روپے کے سیکرٹ فنڈز استعمال کئے اور سپریم کورٹ کے بار بارحکم کے باوجود ان فنڈز کے استعمال کو سامنے نہیں لایا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔