مسلمانوں کے باہمی حقوق و فرائض

دوسروں کی خوشی اور دُکھ کو اپنی خوشی اور دُکھ سمجھیے۔

دوسروں کی خوشی اور دُکھ کو اپنی خوشی اور دُکھ سمجھیے۔ فوٹو : فائل

اسلام نے ویسے تو مسلمانوں کی باہمی معاشرتی و اجتماعی زندگی میں ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر بے شمار حقوق و فرائض مقرر کیے ہیں، لیکن پانچ حقوق ان میں انتہائی قابل توجہ اور بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ حدیث شریف میں آتا ہے۔

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا، : ''(ایک) مسلمان کے (دوسرے) مسلمان پر پانچ حق ہیں: سلام کا جواب دینا۔ مریض کی عیادت کرنا۔ جنازے کے ساتھ جانا۔ دعوت کا قبول کرنا اور چھینک کا جواب دینا۔''

٭ سلام کا جواب دینا:

قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے، مفہوم: '' جب تمہیں کوئی شخص سلام کرے، تو تم اُسے اِس سے بھی بہتر طریقے پر سلام کرو یا اُنہی الفاظ میں اُس (کے سلام) کا جواب دے دو۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ویسے پسندیدہ بات تو یہ ہے کہ جن الفاظ میں کسی شخص نے سلام کیا ہے اس سے بہتر الفاظ میں اس کا جواب دیا جائے، مثلاً اگر اُس نے صرف ''السلام علیکم'' کہا ہے تو اُس کے جواب میں ''وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ'' کہا جائے، اور اگر اُس نے ''السلام علیکم ورحمۃ اللہ'' کہا ہے تو اُس کے جواب میں ''وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ'' کہا جائے، لیکن اگر بعینہٖ اُسی کے الفاظ میں جواب دے دیا جائے تو یہ بھی جائز ہے، البتہ کسی مسلمان کے سلام کا بالکل جواب نہ دینا گناہ ہے۔

حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) نبی اکرمؐ نے حضرت سعد بن عبادہؓ سے اندر آنے کی اجازت لینے کے لیے فرمایا : ''السلام علیکم ورحمۃ اللہ'' جواب میں حضرت سعدؓ نے آہستہ سے کہا '' وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ'' اور اِتنا آہستہ جواب دیا کہ حضورؐ سن نہ سکے، تین مرتبہ ایسا ہی ہو۔ حضور اکرمؐ سلام فرماتے اور حضرت سعدؓ چپکے سے جواب دیتے۔

اِس پر حضورؐ واپس جانے لگے، تو حضرت سعدؓ حضورؐ کے پیچھے گئے اور عرض کیا: '' یارسول اللہ ﷺ! میرے ماں باپ آپؐ پر قربان ہوں! آپؐ کا ہر سلام میرے کانوں تک پہنچا، اور میں نے آپؐ کے ہر سلام کا جواب دیا ، لیکن قصداً آہستہ سے دیا، تاکہ آپؐ سن نہ سکیں، میں نے چاہا کہ آپؐ کے سلام کی برکت زیادہ سے زیادہ حاصل کرلوں، پھر وہ حضورؐ کو اپنے گھر لے گئے، اور آپؐ کے سامنے تیل پیش کیا، حضورؐ نے وہ تیل نوش فرمایا اور نوش فرمانے کے بعد یہ دُعا دی، مفہوم : '' تمہارا کھانا نیک لوگ کھائیں، اور تم پر ملائکہ رحمت بھیجیں، اور تمہارے یہاں روزہ دار افطار کریں۔''

٭ مریض کی عیادت کرنا:

دوسرا حق مسلمان کا یہ ہے کہ اگر وہ بیمار ہوجائے تو اُس کی بیمار پرسی کی جائے۔ مریض کی عیادت اور اُس کی بیمار پرسی کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اُس کے حق میں دُعا ہوجائے، اُس کی حوصلہ افزائی ہوجائے، وہ خوش ہوجائے اور اِس سے اُس کا مرض خفیف اور ہلکا ہوجائے۔

حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ فرماتے ہیں : '' میں ایک مرتبہ بیمار ہوگیا، تو حضورؐ اور حضرت ابوبکر صدیقؓ پیدل چل کر میری عیادت کے لیے تشریف لائے، میں اُس وقت بے ہوش تھا، حضورؐ نے وضو فرمایا، اور اپنے وضو کا پانی مجھ پر چھڑکا، جس سے مجھے افاقہ ہوگیا، میں ہوش میں آیا تو دیکھا کہ حضورؐ تشریف فرما ہیں۔''

حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں : '' حضورؐ ایک بیمار دیہاتی کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے اور آپؐ کی عادت شریفہ یہ تھی کہ جب کسی بیمار کے پاس عیادت کے لیے تشریف لے جاتے تو (اُس کو یوں دُعا دیتے ) کوئی ڈر کی بات نہیں، انشاء اللہ! یہ بیماری (گناہوں سے ) پاکی کا ذریعہ ہے۔''


حضرت سلمان فارسیؓ فرماتے ہیں : '' ایک مرتبہ حضورؐ میری عیادت کرنے تشریف لائے، جب آپؐ باہر جانے لگے تو فرمایا: ''اے سلمان ! اللہ تعالیٰ تمہاری بیماری کو دُور کرے اور تمہارے گناہوں کو معاف فرمائے اور تمہیں دین میں اور جسم میں مرتے دم تک عافیت نصیب فرمائے۔''

٭ جنازے کے پیچھے چلنا:

تیسرا حق مسلمان کا یہ ہے کہ جب وہ مرجائے تو اُس کے جنازے کے پیچھے جائے، جس طرح زندگی میں ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان کے ذمے کچھ حقوق ادا کرنا ضروری ہوتے ہیں اسی طرح اُس کے مرجانے کے بعد بھی مسلمانوں پر اُس کا یہ حق ضروری اور فرضِ کفایہ ہوتا ہے کہ اُس کے جنازے کے پیچھے چل کر اُس کی نماز جنازہ ادا کی جائے۔

حضرت براء بن عازبؓ سے روایت ہے : '' ہمیں رسول اللہ ﷺ نے سات چیزوں کا حکم فرمایا: '' جنازے کے پیچھے چلنے کا۔ مریض کی عیادت کرنے کا۔ دعوت قبول کرنے کا۔ مظلوم کی مدد کرنے کا۔ قسم پوری کرنے کا۔ سلام کا جواب دینے کا اور چھینکنے والے کے جواب میں ''یرحمک اللہ'' کہنے کا۔''

٭ دعوت کا قبول کرنا:

چوتھا حق مسلمان کا اُس کی دعوت قبول کرنا ہے، اِس کا مقصد بھی مسلمان کی دل داری اور اُس کی حوصلہ افزائی ہے۔ حضرت زیاد بن انعم الافریقی ؒ کہتے ہیں : ''ہم لوگ حضرت معاویہؓ کے زمانے میں سمندر کا سفر کر رہے تھے کہ ہماری کشتی حضرت ابو ایوب انصاریؓ کی کشتی سے جا ملی، جب ہمارا دوپہر کا کھانا آگیا تو ہم نے اُنہیں (بھی کھانے کے لیے) بلا بھیجا، اِس پر حضرت ابو ایوب انصاریؓ ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ تم نے مجھے بلایا ہے، لیکن میں روزے سے ہوں، لیکن پھر بھی میں تمہاری دعوت ضرور قبول کروں گا، کیوں کہ میں نے حضور اقدسؐ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے : '' مسلمان کے اپنے بھائی پر چھے حق واجب ہیں، اگر اُن میں سے ایک بھی کام چھوڑے گا تو وہ اپنے بھائی کا حقِ واجب چھوڑنے والا ہوگا (اُن میں سے ایک ہے کہ) جب وہ اُسے کھانے کی دعوت دے تو وہ ضرور اُسے قبول کرے۔''

حضرت مغیرہ بن شعبہؓ نے اپنی شادی موقع پر حضرت عثمانؓ کو ولیمے کی دعوت دی، اُس وقت حضرت عثمان امیر المؤمنین تھے، جب حضرت عثمانؓ ولیمہ کھانے کے لیے تشریف لائے تو فرمایا: '' میرا تو روزہ تھا، لیکن میں نے چاہا کہ آپ کی دعوت قبول کرلوں، اور آپ کے لیے برکت کی دُعا کردوں (یعنی آنا ضروری ہے کھانا ضروری نہیں)۔''

٭ چھینک کا جواب دینا:

مسلمان کا پانچواں حق یہ ہے کہ جب اُسے چھینک آئے اور وہ اِس پر ''الحمدﷲ'' کہے تو اُس کے جواب میں ''یرحمک اللہ'' کہنا چاہیے کہ یہ واجب ہے۔ اِس سے ایک تو اُس کے حق میں اللہ تعالیٰ سے رحمت کا سوال کیا جاتا ہے اور دوسرے اِس سے باہمی اُلفت و محبت اور بھائی چارے کی بنیاد پڑتی ہے، اور اسلامی تعلیمات کا معاشرے میں فروغ ہوتا ہے۔

حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس دو آدمیوں کو چھینک آئی، اُن میں سے ایک دوسرے سے (دُنیاوی لحاظ سے) زیادہ مرتبہ والا تھا، بلند مرتبہ والے کو چھینک آئی اُس نے ''الحمدﷲ'' نہیں کہا، حضورؓ نے اُسے چھینک کا جواب نہ دیا، پھر دوسرے کو چھینک آئی اُس نے ''الحمدﷲ'' کہا تو حضورؓ نے اُس کی چھینک کا جواب دیا، اِس پر اُس بلند درجہ والے نے کہا : ''مجھے آپؐ کے پاس چھینک آئی، لیکن آپ ؐنے میری چھینک کا جواب نہ دیا، اور اِسے چھینک آئی، تو اِس کی چھینک کا جواب آپؐ نے دیا۔'' حضورؐ نے فرمایا: '' اُس نے چھینکنے کے بعد اللہ کا نام لیا تھا، اِس لیے میں نے اللہ کا نام لے دیا، اور تم اللہ کو بھول گئے، تو میں نے بھی تمہیں بھلا دیا۔''

مسلمانوں کے باہم ایک دوسرے کے ذمے اِن حقوق و فرائض کی ادائی کا مقصد یہ ہے کہ مسلمان اپنی معاشرتی و اجتماعی زندگی میں ایک دوسرے کے ساتھ خوب گھل مل کر رہیں، ہر مسلمان اپنے دوسرے مسلمان بھائی کی خوشی کو اپنی خوشی اور اُس کے دُکھ کو اپنا دُکھ سمجھے، اور تمام مسلمان باہم شِیر و شَکر ہوکر زندگی گزاریں۔
Load Next Story