’’بلوچستان امن پروگرام‘‘ نگراں حکومت کے دور میں بھی جاری رہے گا

بلوچستان میں ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ کیخلاف سخت ترین آپریشن کا بھی فیصلہ کرلیا

بلوچستان میں ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ کیخلاف سخت ترین آپریشن کا بھی فیصلہ کرلیا۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
وفاق نے طے کیا ہے کہ ''بلوچستان امن پروگرام'' نگراں حکومت کے دور میں بھی جاری رکھا جائے گا۔

وفاق نے بلوچستان میں حالیہ دہشت گردی خصوصا ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں ملوث عناصر کے خلاف انٹیلی جنس بنیادوں پر تیز ترین حکمت عملی کے تحت سخت ترین آپریشن کا بھی فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

اس حوالے سے سیکیورٹی اور خفیہ اداروں کو بلوچستان میں ملک دشمن قوتوں کے ایجنڈے کے مطابق امن وامان خراب کرنے والے عناصر اور دہشت گرد گروپس کے خلاف مذید سخت ترین کارروائی کی ہدایت کردی گئی ہے۔


بلوچستان میں دہشت گردی میں ملوث عناصر کو گرفتار کرنے کے بعد صوبائی حکومت کی سفارش پر ان کے خلاف مقدمات وفاق ٹرائل کیلیے قانون کے مطابق ''فوجی عدالتوں '' میں بھیجنے کی منظوری دے گا ۔اس نئی حکمت عملی کا تعین وفاقی حکومت نے عسکری قیادت اور صوبائی حکومت سے مشاورت کے بعد کیا ہے۔

وفاقی حکومت کے اہم ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وفاق کی قیادت نے بلوچستان میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کا تفصیلی جائزہ لیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاق نے ''بلوچستان امن پروگرام'' کو مذید وسعت دینے پر اتفاق کیا ہے اور اس حوالے سے صوبائی حکومت کی مشاورت سے وفاق اقدام کرے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے بیرون ممالک میں موجود ایسے تمام بلوچ رہنماؤں کو پاکستان واپس لا نے کیلیے قانونی مشاورت کا عمل تیز کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیاہے جو آئین پاکستان کے منافی اور ملک دشمن قوتوں کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں ۔وفاق بلوچستان میں ہزارہ سمیت تمام برادریوں ، اقلیتوں اور عوام کو تحفظ دینے کیلیے مربوط پالیسی صوبائی حکومت اور سیکیورٹی اداروں کی مشاورت سے طے کی جارہی ہے۔ اس پالیسی کا نقطہ ''تحفظ برائے عوام'' ہے۔
Load Next Story