علی گڑھ یونیورسٹی سے قائداعظم کی تصویر ہٹانے پراحتجاج شہرمیں نیٹ سروس بند

علی گڑھ یونیورسٹی میں 1938 سے قائد اعظم کی تصویر آویزاں تھی جسے چند روز قبل ہٹا دیا گیا


ویب ڈیسک May 04, 2018
قائد اعظم کی تصویر ہٹانے پر علی گڑھ یونیورسٹی کے طلبا تین دن سے دھرنا دیئے بیٹھے ہیں۔ فوٹو : بھارتی میڈیا

علی گڑھ یونیورسٹی سے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی تصویر ہٹانے کے خلاف احتجاج کو روکنے کے لیے شہر میں نیٹ سروس بند کردی گئی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں بانی پاکستان کی تصویر ہٹانے کے معاملے پر کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے جس کے بعد ریاستی حکومت نےعلی گڑھ میں نیٹ سروس بند کردی ہے تاکہ مظاہرین آپس میں رابطے نہ کرسکیں اور نہ ہی احتجاج کی خبریں نشر ہو سکیں۔

انٹرنیٹ سروس بند کرنے کا حکم ضلعی مجسٹریٹ چندرا بھوشن سنگھ نے دیا جس کے تحت دوپہر 2 بجے سے رات گئے تک انٹرنیٹ سروس بند رہے گی۔

دوسری جانب علی گڑھ یونیورسٹی کے مسلمان طلبا آج تیسرے روز بھی سراپا احتجاج ہیں اور جامعہ کے باب سید گیٹ پر دھرنا دیئے بیٹھے ہیں، مظاہرین نے اسی جگہ نماز جمعہ بھی ادا کی، مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ یونیورسٹی سے بانی پاکستان قائد اعظم کی تصویر غائب کرنے کی معاملے کی شفاف تحقیقات کی جائیں جب کہ حراست میں لیے گئے طالب علموں کو بھی رہا کیا جائے۔

واضح رہے کہ علی گڑھ یونیوسٹی کے یونین ہال میں قائد اعظم محمد علی جناح کی تصویر 1938 سے آویزاں تھی جو چند روز قبل ہٹادی گئی تھی جب کہ تصویر ہٹانے کا مطالبہ بی جے پی کے رکن اسمبلی نے کیا تھا۔

تصویرہٹائے جانے کے بعد سے طالب علم اور اساتذہ کلاسوں کا بائیکاٹ کر کے احتجاجی مظاہرہ کررہے ہیں جسے سبوتاژ کرنے کے لیے پولیس طاقت کا استعمال کررہی ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔