
''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق کے فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ملک میں زرعی فصلوں اور لائیو اسٹاک انشورنس کو فروغ دینے کے لیے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں نئی شق 100شامل کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انشورنس کمپنیوں پر زرعی فصلوں کی انشورنس اسکیم (سی ایل آئی ایس) اور لائیو اسٹاک انشورنس اسکیم (ایل آئی ایس) کے پریمیم کی وصولی پر انکم ٹیکس آرڈیننس کی سیکشن 236 یو کی ذیلی شقوںکا اطلاق نہیں ہوگا۔
اسی طرح ایف بی آر نے انکم ٹیکس آرڈیننس میں نئی شق 103شامل کی ہے جس میں کہا گیاکہ بہبود سیونگ سرٹیفکیٹس اور پنشنرز بینیفٹس اکاؤنٹس میں سرمایہ کاری سے حاصل ہونے والے منافع پر سیکشن 7 بی کی ذیلی شقوں کا اطلاق نہیں ہوگا۔
اس بارے میں جب ایف بی آر حکام سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ کاشت کاروں کو نقصانات سے بچانے کے لیے زرعی فصلوں اور لائیو اسٹاک کی انشورنس کے لیے انشورنس کمپنیوں کی جانب سے وصول کیے جانے والے پریمئیم پر ایڈوانس ٹیکس کی وصولی نہیں کی جائے گی۔
اسی طرح پنشنرز اور بزرگ و غریب لوگوں کو سہولت دینے کے لیے بہبود سیونگ سرٹیفکیٹس اور پنشنرز بینیفٹس اکاؤنٹس میں سرمایہ کاری سے حاصل ہونے والے منافع کو بھی ٹیکس سے چھوٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔