گیس وبجلی کی کمپنیاں صوبوں کے سپرد کرنے پر غور
حکومت کمپنیوں کی ناقص کارکردگی کے باعث گردشی قرض پرقابوپانے میں ناکام رہی
MUMBAI:
ن لیگ کی وفاقی حکومت گیس و بجلی کے شعبے کی کمپنیوں کو صوبوں کے حوالے کرنے کو مناسب اقدام تصورکررہی ہے۔
ن لیگ کی وفاقی حکومت اپنی مدت کے دوران بجلی وگیس کے شعبوں کی کمپنیوں کی ناقص کارکردگی اور نقصانات کے باعث بڑھتے گردشی قرضے پر قابو پانے میں ناکام رہی اوراب وہ گیس و بجلی کے شعبے کی کمپنیوں کو صوبوں کے حوالے کرنے کو مناسب اقدام تصورکررہی ہے۔
اس وقت گردشی قرضہ ایک کھرب روپے سے تجاوزکرچکاہے جبکہ 600ارب روپے کی رقم پاورہولڈنگ کمپنی کے ذمے ہیں جوڈیبٹ سروسنگ سرچارج کے ذریعے صارفین کی طرف سے اداکی جائے گی۔
موجودہ حکومت نے گردشی قرضے کی ادائیگی کے لیے ڈیبٹ سروسنگ سرچارج،ٹیریف ریشنلائزیشن سرچارج اورفنانشیل کوسٹ سرچارج جیسے مختلف سرچارج بھی لگائے لیکن اسکے باوجود تقسیم کارکمپنیوں کی ناقص کارکردگی اوربجلی چوری کے باعث گردشی قرضے پرقابونہیں پایاجاسکا۔ 2013میں جب موجودہ حکومت برسراقتدارآئی تھی تواسوقت گردشی قرضہ 480ارب روپے تھا جو ادا کردیا گیا تھا۔
ن لیگ کی وفاقی حکومت گیس و بجلی کے شعبے کی کمپنیوں کو صوبوں کے حوالے کرنے کو مناسب اقدام تصورکررہی ہے۔
ن لیگ کی وفاقی حکومت اپنی مدت کے دوران بجلی وگیس کے شعبوں کی کمپنیوں کی ناقص کارکردگی اور نقصانات کے باعث بڑھتے گردشی قرضے پر قابو پانے میں ناکام رہی اوراب وہ گیس و بجلی کے شعبے کی کمپنیوں کو صوبوں کے حوالے کرنے کو مناسب اقدام تصورکررہی ہے۔
اس وقت گردشی قرضہ ایک کھرب روپے سے تجاوزکرچکاہے جبکہ 600ارب روپے کی رقم پاورہولڈنگ کمپنی کے ذمے ہیں جوڈیبٹ سروسنگ سرچارج کے ذریعے صارفین کی طرف سے اداکی جائے گی۔
موجودہ حکومت نے گردشی قرضے کی ادائیگی کے لیے ڈیبٹ سروسنگ سرچارج،ٹیریف ریشنلائزیشن سرچارج اورفنانشیل کوسٹ سرچارج جیسے مختلف سرچارج بھی لگائے لیکن اسکے باوجود تقسیم کارکمپنیوں کی ناقص کارکردگی اوربجلی چوری کے باعث گردشی قرضے پرقابونہیں پایاجاسکا۔ 2013میں جب موجودہ حکومت برسراقتدارآئی تھی تواسوقت گردشی قرضہ 480ارب روپے تھا جو ادا کردیا گیا تھا۔