سیاسی نغموں کی سی ڈیز اور کیسٹوں کی فروخت میں کمی
ماضی میں عروس البلاد کی انتخابی مہم سیاسی نغموں اور گیتوں سے مزین ہوتی تھی ، عوام سیاسی جماعتوں کی کارکردگی سے مایوس۔
NEW DELHI:
رواں انتخابی ماحول میں سیاسی گیتوں اور نغموں کی سی ڈیز اور آڈیوکیسٹ کے فروخت میں کمی دیکھنے میں آرہی ہے جو ماضی میں نہیں ہوا کرتی تھی۔
سیاسی گیتوں اور نغموں کی سی ڈیز اور کیسٹ فروخت کرنے والے دکاندار اس رجحان سے مایوسی کا شکار ہیں،شہر میںالیکشن کی آمد پر سیاسی جماعتیں انتخابی مہم اپنے انداز سے چلارہی ہیں مگر ماضی میں عروس البلاد کی الیکشن مہمات شور شرابے سے بھرپور ہوا کرتی تھیں ،سیاسی جماعتیں انتخابی مہم چند ماہ قبل ہی شروع کردیتی تھیں،شہر کی گلیوں اور چوراہوں پر سیاسی جماعتوں کے کارکن کیمپ لگاکر اسپیکروں پر سیاسی گیت اور نغمے عوام کو سنایا کرتے تھے اور جذباتی سیاسی کارکن ان نغموں پر والہانہ رقص کیا کرتے تھے اب صورتحال ماضی کے برعکس ہے۔
مقامی سطح پر سی ڈیز اورآڈیوکیسٹ فروخت کرنے والے دکانداروں کا کہنا ہے کہ ماضی میں سیاسی جماعتیں ہم سے رابطہ کرکے اپنے گیت اور نغموں کی سپلائی اور فروخت کا پوچھتی تھیں سیاسی جماعتوں کے کارکن ، ہمدرد اور جیالے بھی بڑی تعداد سیاسی نغموں کی کیسٹیں خریدتے تھے مگر رواں الیکشن کے دوران عوامی رجحان تبدیل نظر آرہا ہے، عوام کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے گیت اور نغمے پڑوسی ملک کے گانوں کی کاپی کے سواکچھ نہیں اور نئے گیتوں اور نغموں میں کوئی مثبت پیغام نہیں ہے،گیت اور نغموں کی شاعری کا معیار اچھا نہیں ہے۔
مستند شعرا سے گیت اور نغمے لکھوائے جائیں تاکہ کوئی مثبت بات عوام تک پہنچ سکے،گیت اور نغمے گلوکار کی آواز کے علاوہ بھاری سازوں کے استعمال سے شور کا ملغوبہ بن چکے ہیں،عوام سیاسی جماعتوں کے کردار اور منشور کے حوالے سے کیے جانیوالے عمل سے بھی متنفر ہوچکے ہیں اور سیاسی نغموں میں خاص دلچسپی نہیں دکھارہے، اس حوالے سے عوام کی رائے ہے کہ اس بار کوئی سیاسی گیت یا نغمہ مشکلات اور مصائب کے شکار عوام کے ذہنوں کو تبدیل نہیں کرسکے گا اور سیاسی جماعتیں گزشتہ پانچ سال کے کردار پر ہی ووٹ پاسکیں گی۔
رواں انتخابی ماحول میں سیاسی گیتوں اور نغموں کی سی ڈیز اور آڈیوکیسٹ کے فروخت میں کمی دیکھنے میں آرہی ہے جو ماضی میں نہیں ہوا کرتی تھی۔
سیاسی گیتوں اور نغموں کی سی ڈیز اور کیسٹ فروخت کرنے والے دکاندار اس رجحان سے مایوسی کا شکار ہیں،شہر میںالیکشن کی آمد پر سیاسی جماعتیں انتخابی مہم اپنے انداز سے چلارہی ہیں مگر ماضی میں عروس البلاد کی الیکشن مہمات شور شرابے سے بھرپور ہوا کرتی تھیں ،سیاسی جماعتیں انتخابی مہم چند ماہ قبل ہی شروع کردیتی تھیں،شہر کی گلیوں اور چوراہوں پر سیاسی جماعتوں کے کارکن کیمپ لگاکر اسپیکروں پر سیاسی گیت اور نغمے عوام کو سنایا کرتے تھے اور جذباتی سیاسی کارکن ان نغموں پر والہانہ رقص کیا کرتے تھے اب صورتحال ماضی کے برعکس ہے۔
مقامی سطح پر سی ڈیز اورآڈیوکیسٹ فروخت کرنے والے دکانداروں کا کہنا ہے کہ ماضی میں سیاسی جماعتیں ہم سے رابطہ کرکے اپنے گیت اور نغموں کی سپلائی اور فروخت کا پوچھتی تھیں سیاسی جماعتوں کے کارکن ، ہمدرد اور جیالے بھی بڑی تعداد سیاسی نغموں کی کیسٹیں خریدتے تھے مگر رواں الیکشن کے دوران عوامی رجحان تبدیل نظر آرہا ہے، عوام کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے گیت اور نغمے پڑوسی ملک کے گانوں کی کاپی کے سواکچھ نہیں اور نئے گیتوں اور نغموں میں کوئی مثبت پیغام نہیں ہے،گیت اور نغموں کی شاعری کا معیار اچھا نہیں ہے۔
مستند شعرا سے گیت اور نغمے لکھوائے جائیں تاکہ کوئی مثبت بات عوام تک پہنچ سکے،گیت اور نغمے گلوکار کی آواز کے علاوہ بھاری سازوں کے استعمال سے شور کا ملغوبہ بن چکے ہیں،عوام سیاسی جماعتوں کے کردار اور منشور کے حوالے سے کیے جانیوالے عمل سے بھی متنفر ہوچکے ہیں اور سیاسی نغموں میں خاص دلچسپی نہیں دکھارہے، اس حوالے سے عوام کی رائے ہے کہ اس بار کوئی سیاسی گیت یا نغمہ مشکلات اور مصائب کے شکار عوام کے ذہنوں کو تبدیل نہیں کرسکے گا اور سیاسی جماعتیں گزشتہ پانچ سال کے کردار پر ہی ووٹ پاسکیں گی۔